امریکہ (جیوڈیسک) امریکی اداکار وال کلمر نے اس بات کی تردید کی ہے کہ انھیں کینسر ہے۔ انھوں نے یہ تردید اداکار مائیکل ڈگلس کے اس دعوے کے بعد کی کہ ‘ان کے سابق ساتھی اداکار’ بیمار ہیں۔
ٹاپ گن اور بیٹ مین جیسی فلموں میں کام کرنے والے اداکار نے فیس بک پر شائع کی جانے والی ایک پوسٹ میں کہا کہ ‘میں مائیکل ڈگلس سے بہت پیار کرتا ہوں، لیکن ان کو غلط اطلاع دی گئی ہے۔‘
اتوار کو لندن میں گفتگو کرتے ہوئے مائیکل ڈگلس نے کہا تھا کہ کلمر کو گلے کا کینسر ہے۔ مائیکل ڈگلس کو بھی 2010 میں اسی بیماری کا سامنا تھا۔
تاہم کلمر نے کہا کہ وہ زبان کی سوجن جیسی بیماری سے آہستہ آہستہ صحت یاب ہو رہے ہیں اور ان کو کسی قسم کا کینسر نہیں ہے۔
58 سالہ اداکار نے کہا کہ انھوں نے مائیکل ڈگلس سے آخری مرتبہ دو سال پہلے بات کی تھی جب میں نے ان سے اپنے گلے میں گلٹھی کے حوالے سے کسی سپیشلسٹ کا پوچھا تھا۔
انھوں نے کہا کہ میں نے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی ایک ٹیم سے رجوع کیا اور مجھے کسی قسم کا کینسر نہیں ہے۔’
کلمر نے ‘دی ڈورز، ‘ہیٹ’ اور ‘ٹوم سٹون’ جیسی فلموں میں بھی کام کیا ہے۔ مائیکل ڈگلس کے بیان کے بعد ایسی خبریں بھی آئیں کہ وہ اپنے عقیدے کی وجہ سے طبی مدد لینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
کرسچیئن سائنس کے عقیدے پر یقین رکھنے والے زیادہ تر لوگ سمجھتے ہیں کہ دعاؤں سے بیماری سے شفا پائی جا سکتی ہے، اگرچہ ان کا چرچ اس قسم کی کوئی ممانعت نہیں کرتا۔
وال کلمر نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ‘ان کی بیماری کے متعلق تشویش ان مطبوعات نے پھیلائی ہیں جن کو سچائی کی کوئی پروا نہیں ہے۔
مائیکل ڈگلس نے اتوار کے روز لندن میں کلمر کی بیماری کے بارے میں بات کی تھی ‘کچھ مداح یہ غلطی سے سمجھ بیٹھے ہیں کہ میرے ذاتی مسائل پر خاموشی کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ میں کسی طرح دعا اور پیار پر انحصار کی وجہ سے اپنی صحت کے متعلق ذمہ دار نہیں تھا۔
‘یہ سراسر جھوٹ ہے۔۔۔ صحت مند رہنا اور اپنے ساتھیوں کی طرف سے دی جانے والی عزت اور خاندانوں والوں، دوستوں اور مداحوں کا پیار میرے لیے روزانہ کی ایک تحریک ہے، جس کے لیے میں شکر گزار ہوں۔’
کلمر نے کہا کہ ڈگلس ایک پیار کرنے والے دوست ہیں اور انھیں یقین ہے کہ ان کا مقصد تکلیف پہنچانا نہیں ہو گا۔
انھوں نے کہا کہ وہ اس ماہ مصنف مارک ٹوین پر بنائی فلم ‘سنیما ٹوین’ کی سکریننگ میں شرکت کریں گے۔