سڈنی (جیوڈیسک) ’کینسر میرے لیے تحفہ ثابت ہوا جس نے میری زندگی بدل دی‘ یہ الفاظ 32 سالہ آسٹریلیا کے مسلمان علی بنات کے ہیں جو کینسر میں مبتلا ہوکر اپنی زندگی ہار گیا اور اس نے مرنے سے قبل اپنی تمام دولت فلاحی کاموں کے لیے مختص کردی۔
آسٹریلیا کا رہائشی مسلمان کروڑ پتی نوجوان علی بنات اپنے امیرانہ طرز زندگی کے سبب سوشل میڈیا پر مشہور تھا وہ تین سال تک کینسر میں مبتلا رہنے کے بعد انتقال کر گیا۔
آسٹریلوی میڈیا کے مطابق سڈنی کے کاروباری نوجوان علی بنات کو 2015ء میں کینسر کا مرض تشخیص ہوا اور ڈاکٹرز نے پیش گوئی کہ وہ صرف اگلے 7 ماہ تک زندہ رہ سکے گا تاہم وہ ڈاکٹروں کی توقعات کے برعکس ان کی پیش گوئی سے بھی دو سال زیادہ عرصے زندہ رہا۔
علی بنات نے ایک پرتعیش زندگی گزاری تاہم کینسر کی تشخیص کے بعد اس کی زندگی بدل گئی اور اس نے اپنی بقیہ زندگی اور تمام دولت غریبوں کی بہتری کے لیے صرف کرنے کا فیصلہ کیا۔
علی نے سات جنوری 2016ء کو ’’مسلم اراؤنڈ دی ورلڈ‘‘ نامی اپنی این جی او رجسٹرڈ کرائی۔ اس این جی او نے گھانا، ٹوگو اور برکینا فاسو سمیت افریقا کے دیگر ممالک میں غیریب مسلمانوں کی بہتری کے لیے بہت کام کیا۔
کینسر میں لاحق ہونے سے قبل علی بنات نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اپنی پرتعیش زندگی کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی تھیں، علی کے پاس اسپائیڈر فراری نامی گاڑی موجود تھی جس کی مالیت 6 لاکھ ڈالر ہے ایسی ہی متعدد مہنگی اشیا کے ساتھ وہ اکثر تصاویر شیئر کرایا کرتا تھا تاہم علی نے اپنا سب کچھ غریبوں کے لیے وقف کردیا۔
علی کا منصوبہ تھا کہ غریبوں کے لیے ایک گاؤں بسایا جائے جہاں 200 بیواؤں کے لیے مکانات، 600 یتیم بچوں کی گنجائش کا اسکول اور ایک چھوٹا اسپتال بنایا جائے تاہم اس کا یہ خواب پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔
آسٹریلیا کا یہ انتہائی نیک نوجوان دو روز قبل جمعے کو انتقال کرگیا۔ علی نے اپنی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرائی تھی جس میں اس نے بتایا تھا کہ کینسر میرے لیے ایک تحفہ ثابت ہوا جس نے میری زندگی بدل دی۔
علی نے اپنی موت سے قبل ایک ویڈیو میں پیغام دیا تھا کہ اس کے مرنے کے بعد بھی اس کے فلاحی کام جاری رکھے جائیں۔
علی بنات کے انتقال کے بعد اس کے چاہنے والوں نے علی کے منصوبوں کو پورا کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور علی کے انتقال پر اس کی این جی او کے لیے 13 لاکھ ڈالر جمع کرلیے ہیں جس میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے۔