تحریر : مقصود انجم کمبوہ کینسر کوئی ایک بیماری نہیں بلکہ یوں کہہ لیں کہ کئی بیماریوں کا ایسا نام ہے جن میں ایک خصوصیت مشترکہ ہوتی ہے یعنی بدن انسانی میں کسی جگہ خلیوں کی معمول پیدائش کے عمل کا رُک جانا اور اس جگہ کے خلیوں کی ہئیت میں غیر معمول تبدیلی آنا کینسر یا سرطان کہلاتا ہے۔
عام طور پر کینسر دو طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ جس میں شکل تبدیل کئے خلیے ایک عضو تک مقید رہتے ہیں ایسے کینسر کو (Benign) کہا جاتا ہے اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ (Benign) کینسر کے علاج کی طرف سے غفلت یا تساہل برتا جائے صرف فرق اتنا ہوتا ہے کہ میلکنٹ (Maligmont) کینسر کے علاج کی طرف فوری توجہ دی جائے تاکہ اس سے بدن کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے ان الفاظ کا اظہار ڈاکٹر سید امجد علی جعفری نے اپنی ایک تحریر میں کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ بعض افراد یا گروہ یا طبقے معاشرتی تربیت نہ ہونے کی وجہ سے ہر معاملے میں لاپرواہ ہوتے ہیں جبکہ ان پر ابتلا گھمبیر انداز میں پڑ نہ جائے انہیں مکمل طور پر ہوش نہیں آتا ہے آئے دن اخبارات اور ماس میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے بتایا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے کینسر سے بچنا آپ کے ہاتھ میں ہے مثلاً سگریٹ نوشی، نشہ آور الکحل کا استعمال نہ کرنا مرغن غذائیں نہ کھانا، ریڈیائی شعائوں کی جگہ کام کرنے سے احتیاط برتنا، سورج میں زیادہ دیر نہ لیٹنا، دھوپ میں کام کرتے وقت تمازت سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا۔ معروف معالج ڈاکٹر ایم احمد بھٹی نے اپنے ایک لیکچر جو انہوں نے کینسر کے بارے میں ایک تربیتی ورکشاپ میں شریک ڈاکٹروں کی بھاری تعداد سے خطاب کے دوران بتایا کہ تمام کینسروں میں تمباکو نوشی ایک اہم عضر ہے وہ کہتے ہیں صرف سگریٹ نوشی ترک کرنے سے ہی کافی حد تک پھیپھڑوں کے کینسر سے بچا جا سکتا ہے انہوں نے بتایا کہ سگریٹ نوشی ہی نہیں بلکہ اس ماحول میں بیٹھنے والے بھی کینسر میں مبتلا ہو سکتے ہیں لہٰذا تمباکو نوشی سے بچا جائے۔
کینسر کے مریضوں کے اعدادو شمار سے علم ہوتا ہے کہ غیر سگریٹ نوشی کے مقابلے میں سگریٹ نوشی 23فیصد زیادہ اس مرض میں مبتلا ہوتے ہیں سگریٹ نوشی خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کینسر زیادہ اور جلد ہوتا ہے سگریٹ کا دھواں نہ صرف پھیپھڑوں بلکہ حلق میں آواز بکس ، کھانے کی نالی ، پتہ ، لبلبہ گردوں ، معدے اور پوشیدہ عضو کو بھی متاثر کرتا ہے جبکہ الکحل کے استعمال سے پھیپھڑوں کے علاوہ اِن جگہوں پر بھی کینسر ہوتا ہے جو سگریٹ سے بھی متاثر ہوتے ہیں البتہ شراب الکحل پینے والوں کو جگر کا کینسر قدرے زیادہ ہوتا ہے جو افراد خود تو سگریٹ نہیں پیتے مگر ان کے گھروں یا کام کرنے کی جگہوں میں لوگ سگریٹ پیتے ہیں جس کے دھوئیں سے وہ زیادہ متاثر ہوتے ہیں کینسر کے تصدیق شدہ مریضوں میں انکی تعداد 20فیصد ہوتی ہے جو افراد مرغن غذائوں کے رسیا ہوتے ہیں اور موٹاپے کی پرواہ نہیں کرتے چہل قدمی یاسیر نہیں کرتے ان کے سینے پر اسٹریٹ، موٹی آنت، ایمائے مقیم اور خواتین کو پوشیدہ عضو میں بھی کینسر ہو جاتا ہے جو افراد اپنی یااپنے شریک حیات یا جنسی کارکنوں سے مذہبی ، اخلاقی انداز میں جنسی صحبت نہیں کرتے ان کے جگر کینسر زدہ ہوجاتے ہیں موبائل کے زیادہ استعمال سے بھی کینسر کا مرض لاحق ہوسکتا ہے حال ہی میں امریکی سائنسدانوں کے ایک گروپ نے تحقیق کے بعد پتہ چلایا ہے کہ انسانی جسم میں وٹامن ڈی اگر مناسب مقدار میں موجود ہو تو کینسر کا خطرہ بہت حد تک کم ہوجاتا ہے بصورت دیگر وٹامن ڈی کی کمی کے باعث بدن کا مزاحمتی نظام کمزور پڑجاتا ہے اور کینسر جیسی موذی مرض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے علاوہ ازیں وٹامن ڈی جسم میں کیلشیم ، آئرن ، میگنیشم ، اور زنک جیسی ضروری دھاتوں کے انجذاب میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
Cancer Patient
وٹامن ڈی جو کہ کھلی فضااور دھوپ کی مدد سے انسانی جسم کے اندر ہی پیدا ہوتا ہے بنیادی طور پر ہڈیوں کو بھر بھر ا ہونے سے بچاتا ہے انسانی صحت کے لئے مفید یہ وٹامن سفید گوشت ، مچھلی ، انڈے اور گائے کے دودھ میں پایا جاتا ہے وٹامن ڈی کی کمی یا نہ ہونے کی صورت میں انسانی جسم غذا سے بہت سارے ضروری اجزاء حاصل نہیں کر پاتا ہے گنٹھیا، شوگر اور ہڈیوں کی مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتا ہے حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کے باعث بچوں ، نوجوانوں کی نسبت اُدھیڑ عمر کے لوگوں میں کینسر کے خطرات بڑھ جاتے ہیں خون کے ایک سادہ سے ٹیسٹ سے انسانی جسم میں اس وٹامن کی مقدار کاآسانی سے پتا چلایا جاسکتا ہے اچھی صحت کے لئے انسانی خون کے ایک ملی لیٹر میں کم از کم 20 فیصد نینو گرام وٹامن ڈی کا موجود ہونا انتہائی ضروری ہے وٹامن ڈی وہ کیمیکل ہے جس کی زیادہ مقدار انسانی جسم کسی قسم کے منفی اثرات پیدا نہیں کرتی گاجریں کھانے والوں میں کینسر کی شرح بہت کم ہوتی ہے۔
ہومیو پیتھی، الیکٹرو ہومیو پیتھی میں ہر قسم کا شافی علاج ہے قوت مدافعت بڑھانے سے کینسر کا زور کم ہوجاتا ہے انسانی جسم جب کمزوری کی طرف مائل ہوتا ہے تو جسم کے اندر کئی ایک امراض جنم لیتی ہیں کینسر کی مرض کے دوران قوت بخش غذائیں فروٹ اور سبزیاں استعمال کرنی چاہئیں معروف ڈاکٹر ایم احمد بھٹی کا کہنا ہے کہ ہر قسم کے کینسر کے علاج کے لئے ہومیو پیتھی کی ادویات کینسر کی مرض کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکتی ہیں انہوں نے کئی ایک مریضوں کو اس موذی مرض سے نجات دلائی ہے وہ ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں مگر انہوں نے ہومیو پیتھی طریقہ علاج سے کئی نوع کی موذی امراض کو جسم انسانی سے باہر نکال پھینکا ہے وہ ایک ذہین و فطین اور منجھے ہوئے معالج ہیں علم کا خزانہ ہیں وہ طبی تعلیم و تربیتی پروگرامز کو عرصہ دراز سے فروغ دے رہے ہیں انکی صلاحیتوں اور کاوشوں سے ہم جیسے اناڑی بھی فائدہ اُٹھا رہے ہیں ان کی ایک تجربہ کار ڈاکٹروں کی ٹیم ہے۔
پاکستان ہومیو پیتھک آرگنائزیشن تنظیم کے معاملات کو پاکستان کے گوشے گوشے میں پھیلا رہے ہیں ہومیو پیتھک کے نئے اور پرانے ڈاکٹروں کو جدید نالج کی سہولتیں فراہم کررہے ہیں ڈاکٹر ایم احمد بھٹی نے منظم انداز میں ہومیو پیتھک طریقہ علاج کو متعارف کروایا ہے ہماری دُعا ہے کہ ایسے معالج وجود میں آئیں جو غربت کے مارے مریضوں کا مسیحا ہوں کیونکہ بعض امراض کا علاج بہت مہنگا ہے جبکہ ڈاکٹروں نے بھی اپنی چھریاں تیز کر رکھی ہیں چاہیئے تو یہ کہ ہر چھوٹے شہر اور قصبے میں ہومیو پیتھک ہسپتال ہوں جہاں مفت علاج کی سہولتیں ہوں میرے مشاہدے میں آیا ہے کہ ہومیو اور الیکٹرو ہومیو پیتھی میں بہت سی ادویات موذی امراض کے مداوے کا کام کرتی ہیں میں نے بھی عملی طور پر کئی مریضوں کو بعض موذی امراض سے نجات دلائی ہے ایلو پیتھی سرجنوں ، پروفیسروں کو چاہیئے کہ وہ بھی ہومیو پیتھی طریقہ علاج کا مطالعہ کریں ایسی ادویات منتخب کریں جو مریض کو نیا جنم دے اس طرح مہنگے علاج سے چھٹکارا مل سکتا ہے اور غریبوں کی مہنگائی سے جان چھوٹ سکتی ہے۔