کروڑ لعل عیسن (نامہ نگار) امیدواروں کے حق میں بیان دے کر الیکشن کمیٹی متنازعہ ہو گئی۔ جس پر عدم اعتماد کرتے ہیں۔ اگر الیکشن کمیٹی 6 ماہ قبل بنائی گئی تھی تو آج 6 ماہ بعد ووٹوں کے اندراج کا کام شروع کیوں ہو رہا ہے۔ یہ سمجھا جائے کہ الیکشن کمیٹی سابقہ صدر حاجی مختیار کی ملی بھگت اور لیت و لعل سے الیکشن میں تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔ان خیالات کا اظہار تاجر رہنمائوں شیخ احسان اللہ زرگر ، انتظار حسین قریشی ، حاجی پائیندہ خان ، چوہدری شاہد گجر ، عاطف شاجہاں قریشی ، ملک عبدالحمید کھیڑا ، رانا محمد آصف ، ملک نصیر سامٹیہ ، رانا محمد جمیل ، خادم حسین ، عبدالحمید گھلو ، حاجی اسحاق انصاری ، ملک امان اللہ ، شیخ عتیق الرحمن ، زاہد محمود عارفی ، میاں عبید الرحمن ، محمد سہیل زبیری ، ایاز خان نیازی ، محمد حفیظ انصاری ، چوہدری طاہر خلیل نے اپنے بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کے اخبار میں الیکشن کمیٹی کی جانب سے حاجی مختیار حسین کے حق میںانہیں کامیاب کروانے کا بیان قابل مذمت اور سراسر جانب داری پر مشتمل ہے۔ جس سے موجودہ کمیٹی متنازعہ ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ صدر حاجی مختیار کو خوف ہے کہ ان کی خراب کارکردگی اور مختلف مواقعوں پر انہوں نے اپنی بے عزتی کروا کر پوری تاجر برادری کو مایوس کیا ہے۔
افسوس کی بات ہے کہ الیکشن کمیٹی کے ممبران جن کو غیرجانبدار ہونا چاہیئے تھا آئیندہ الیکشن میں حاجی مختیار کو جتوانے کیلئے کھلے عام ناصرف کمپین چلا رہے ہیں بلکہ ان کے حق میں بیان بھی دیئے جا رہے ہیں۔ جس سے تاجر برادری میں شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔ اگر الیکشن کمیٹی غیر جانبدارانہ کام نہیں کر سکتی تو اس کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ انہوں ایک اخباری بیان کے جواب میں کہا کہ یہ تو وقت ہی بتائے کہ بھاری اکثریت سے کسے کامیابی ملتی ہے۔