ڈبہ بند خوراک، چاکلیٹس، الیکٹرانک اشیا، اسکریپ اور کھادیں مہنگی

Tax

Tax

اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت نے ٹیکسوں کی وصولی میں ہونے والے شارٹ فال کودور کرنے کے لیے مختلف درآمدی اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور خدمات مہیا کرنے والوں کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے رواں سال کا تیسرا منی بجٹ پیش کردیا۔

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) نے ڈبہ بند خوراک، چاکلیٹس، کاسمیٹکس اور الیکٹرک آلات سمیت 283 اشیا کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں 5 فیصد اضافے ،فرنس آئل اور میٹل اسکریپ کی درآمد پر 5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے ، مختلف خدمات مہیا کرنے والوں کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس میں 5 فیصد اضافے کی منظوری دے دی جبکہ گندم اور آٹے کی برآمد بڑھانے، ڈرگ پرائسنگ پالیسی، ٹیکسٹائل پالیسی 2014- 19 کو بھی منظور کر لیا گیا، حکومت کو ان ڈیوٹیوں کی مد میں 15 ارب وصول ہونگے۔

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) کا اجلاس پیر کو وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈارکی زیرصدارت وزیراعظم آفس میں ہوا ۔ کمیٹی نے مجوزہ ٹیکسٹائل پالیسی 2014-19 پرتفصیلی غور کے بعد اس کی منظوری دی بشرطیکہ اس کی دفعہ 12.3 کو ختم کردیا جائے۔

ٹیکسٹائل کی برآمدات کو 13 ارب ڈالر سے بڑھا کر 26 ارب ڈالر کرنا، ٹیکنالوجی اور مشینری میں 5 ارب ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کی سہولت دینا ‘ نان کاٹن کے لیے فائبرمکس کو 14 فیصد سے 30 فیصد کرنا‘ پراڈکٹ مکس بالخصوص گارمنٹس کے شعبہ میں 28 فیصد سے بڑھا کر 45 فیصد کرنا،30 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنا‘ ٹیکسٹائل فرموں کو ایس ایم ای کے شعبہ پر توجہ کے ساتھ بین الاقوامی معیارات کے مطابق ترقی دینا شامل ہیں

یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کھل بنولہ پرعائد 5 فیصد سیلز ٹیکس فوری طور پر ختم کردیا جائے گا بشرطیکہ پاکستان کاٹن جنرزایسوسی ایشن یکم جولائی 2014 ء سے ایف بی آر کی جانب سے منظور شدہ 2 فیصد سیلز ٹیکس جمع کرنے کے لیے ود ہولڈنگ ایجنٹ کی ذمے داری اداکرے۔ یوریا اور دیگر کھادوں کی برآمدات پر بھی ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھائی گئی ہے۔ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں بھی ودہولڈنگ ٹیکس بڑھایا گیا ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایسے درآمد کنندگان اور ڈاکٹرز، وکلا، کرکٹرز سمیت مختلف خدمات مہیا کرنے والوں پر 5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکسزعائد کرنے کی منظوری دی جوانکم ٹیکس کے گوشوارے جمع نہیں کراتے تاہم ٹیکس

دہندگان کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ کمیٹی نے ڈبہ بند خوراک، ڈیری مصنوعات، پھل و سبزیاں، چاکلیٹس، کاسمیٹکس، پرفیومز، ٹوتھ پیسٹ، شیو کاسامان، ماربلز، ریفریجریٹرز، کنگ رینج، آٹومیٹک مشینیں، فوڈگرائنڈرز، فروٹ مکسرز، جوسرز، ہیرڈرائیرز، مائیکروویو اوون، کافی میکرز، ٹوسٹرز اور فرنیچرکی مختلف اشیا کی درآمد پرریگولیٹری ڈیوٹی 5 فیصد بڑھانے کی منظوری دی ہے۔ کمیٹی کے مشاہدے میں آیا کہ پٹرولیم مصنوعات پرسیلزٹیکس میں حالیہ دنوں میں اضافہ کیاگیا ہے اوراسے 17 فیصد سے بڑھا کر 27 فیصد کردیا گیا ہے۔

تاہم فرنس آئل کی قیمت میں بین الاقوامی مارکیٹ میں 50 فیصد کے لگ بھگ کمی کے باوجود ٹیکس کی شرح میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اس لیے ریونیوخسارے میں کمی کے لیے فرنس آئل کی درآمد پر 5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائدکرنے کا فیصلہ کیا گیا جس سے تھرمل بجلی کی قیمت بڑھے گی۔ اسی طرح میٹل اسکریپ کی درآمد پر بھی 5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دریں اثنا وفاقی وزیر برائے ٹیکسٹائل انڈسٹری عباس خان آفریدی نے ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان کر دیا۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ آئندہ 5 برسوں کے لیے ٹیکسٹائل پالیسی کی مالیت 64.15ارب روپے ہے۔ فنانس ڈویژن 40.6ارب روپے فراہم کرے گا جبکہ بقیہ 23.5 ارب روپے پلاننگ کمیشن اور ٹیکسٹائل ڈیولپمنٹ فنڈ کی طرف سے فراہم کیے جائیں گے۔پالیسی میں پاکستان کی ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل برآمدات والے نمایاں ملک کا تصور دیاگیا ہے۔ وزارت نے تجویزدی ہے کہ آئندہ 5برسوں کے دوران بھی 2014-15ء کے مالی بجٹ میں منظور کی گئی اسکیموں کوجاری رکھاجائے۔

ان اسکیموں میں مقامی سطح کے محصولات اور ٹیکسوں کی واپسی، برآمدی دوبارہ مالیاتی اسکیم کے تحت مارک اپ ریٹ کو 9.4 سے کم کرکے 7.5 فیصد کرنا ، ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن کے لیے 9 فیصد کی شرح سے طویل مدتی رقومات کی فراہمی، مشینری کی ڈیوٹی فری درآمد اور پیشہ ورانہ تربیت شامل ہیں۔ مشترکہ کمیٹی ٹیکسٹائل کے شعبہ کو ترجیحی بنیاد پرتوانائی کی فراہمی کو یقینی بنائے گی تاکہ جی ایس پی پلس کے درجہ سے بھر پوراستفادہ کیا جاسکے۔ انھوں نے کہاکہ ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کے استعمال کا معاملہ حل نہیں ہوا اس حوالے سے ایک کمیٹی بنا دی ہے جو اس مسئلے کو ایک ماہ میں حل کر کے اپنی رپورٹ دے گی۔
۔