اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق عدالتی حکم پر عملدرامد نہ کرنے پربرہمی ظاہر کی ہے، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ انتخابات کرانا ،آئین پر عمل کرنا کسی پر احسان نہیں، کیا آپ وزیراعظم کو توہین عدالت کا نوٹس دلانا چاہتے ہیں۔عدالت نے بلدیاتی اداروں کی تحلیل کا نوٹیفکیشن بھی طلب کر لیا ہے۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کررہا ہے۔سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا۔عدالت نے سیکریٹری دفاع کو بھی طلب کر لیا۔
چیف جسٹس نے اس موقع پر اٹارنی جنرل سے مخاطب ہوئے کہا ریمارکس دیئے کہ انتخابات کرانا۔آئین پر عمل کرنا کسی پر احسان نہیں، کیا آپ وزیراعظم کو توہین عدالت کا نوٹس دلانا چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ دو مرتبہ عدالت کو بلدیاتی انتخابات کرانے کی یقین دھانی کرائی گئی۔عمل نہ کرنے کے حوالے سے عدالت کو مطمئن کریں ورنہ کارروائی کی جائے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات نہیں کرانے تو بتادیں قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ چیف جسٹس نے عدالت میں موجود وزارت دفاع کے حکام سے استفسار کیا کہ راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ سے کتنا ریونیو اکھٹا ہوتا ہے، جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ ماہانہ ڈیڑھ کروڑ اور سالانہ 18 کروڑ روپے اکھٹے ہوتے ہیں۔عدالت نے بلدیاتی اداروں کی تحلیل کا نوٹیفکیشن بھی طلب کرلیا ہے۔