اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے حکومت سے کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق تحریری جواب سات مارچ تک طلب کر لیا۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کہتے ہیں کہ سیکرٹری دفاع توہین عدالت کیس کا فیصلہ بھی اس کیس کے ساتھ ہی کر دیں گے۔
کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔عدالت عظمیٰ نے کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے استفسار کیا کہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے۔
اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے موقف اختیار کیا کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق قانون منظور کرانے کیلئے کئی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قانون پاس کراتے رہیں مگر اس میں ایک شق یہ بھی شامل کر لیں کہ قانون کی منظوری کے بعد دوبارہ انتخابات کرا لیے جائیں۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات چودہ برس قبل ہوئے تھے، جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ اگر کوئی کام کرنا ہو تو چند گھنٹوں میں ہو جاتا ہے، اگر کوئی کام کرنے کا ارادہ نہ ہو تو ایسا ہی ہوتا ہے جیسے کنٹونمنٹ میں بلدیاتی انتخابات کا معاملہ۔
سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق حکومت سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکرٹری دفاع آصف یاسین ملک کیخلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ بھی اس کیس کے ساتھ ہی کر دیں گے، کیس کی سماعت سات مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔