اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد کو محفوظ بنانے کے لئے سیف سٹی پراجیکٹ شروع کیا گیا جس کے تحت اسلام آباد کو دہشت گردی سے محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کئے جانے تھے۔ ذرائع کے مطابق مالی سال 2010-2009ء میں چینی بینک سے اس منصوبے کے لئے 12 ارب روپے کمرشل قرض لیا گیا تھا۔
اس میں سے آلات کی خریداری کے لئے 7 ارب روپے ایک چینی کمپنی کو ایڈوانس دیے گئے ہیں جن کے عوض 4 ناقص سکینرز منگوائے گئے جبکہ بقیہ پانچ ارب روپے ابھی بھی چینی بینک کے پاس رکھے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان قرضے پر سود بھی دے رہی ہے اور قرض کے بقیہ پانچ ارب روپے استعمال نہ کرنے کا جرمانہ بھی ادا کر رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے اگست 2012ء میں نیب کو انکوائری کا حکم دیا تاہم اس کے باوجود دو برس سے احتساب کا ادارہ ذمہ دار وزیر اور بیورو کریٹس پر ہاتھ ڈالنے سے گریز کر رہا ہے جبکہ وزارت داخلہ اور نیب آڈیٹر جنرل کو آڈٹ کے لئے دستاویزات بھی فراہم کرنے کو تیار نہیں ہے۔ قوم کے بارہ ارب روپے ڈوب گئے لیکن آج بھی دارالحکومت کو محفوظ نہیں بنایا جا سکا۔