کراچی (جیوڈیسک) سری لنکا کے دورے سے واپس آنے کے بعد معین خان کا پی سی بی کے چیئرمین شہر یار خان سے یہ پہلا رابطہ تھا۔ ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ہوئے انھوں نے کہا کہ ٹیم کافی عرصے بعد بین الاقوامی کرکٹ کھیل رہی تھی جس کے نتیجے میں اس کی کارکردگی متاثر ہوئی لیکن میں اسے بہانے کے طور پر پیش نہیں کروں گا کیونکہ تمام کھلاڑی پروفیشنل ہیں۔
کپتان کی ممکنہ تبدیلی کے بارے میں سوال پر کہا کہ یہ ان کا شعبہ نہیں ہے کیونکہ کپتان کی تقرری کا اختیار کرکٹ بورڈ اور اس کے چیئرمین کو حاصل ہے اور اگر کرکٹ بورڈ نے ان سے مشاورت کی تو وہ اپنی رائے کا اظہار کریں گے۔
البتہ مصباح الحق کی فارم کافی عرصے بعد اس دورے میں اتنی خراب نظر آئی ورنہ اس سے قبل وہ ہمیشہ ٹیم میں اینکر کا رول ادا کرتے رہے ہیں اور ان کی کپتانی میں ٹیم مستحکم نظر آئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوچنگ سٹاف کی تعداد بہت زیادہ ہے، وقاریونس اور مشتاق احمد بہترین کوچز ہیں لیکن انھیں وقت دینا ہوگا کیونکہ وقاریونس نے ہر کھلاڑی پر بہت محنت کی ہے۔
ٹیسٹ سیریز میں عمدہ کارکردگی کے باوجود وکٹ کیپر سرفراز احمد کو ون ڈے سیریز کے لیے برقرار نہ رکھنے کے بارے میں سوال پر معین خان کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ کوچ کی حیثیت سے وقاریونس کی پہلی سیریز تھی اور وہ عمراکمل کو وکٹ کیپر دیکھنا چاہتے تھے۔ پاکستانی ٹیم کو سری لنکا کے دورے میں ٹیسٹ اور ون ڈے دونوں سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد سے مصباح الحق کی کپتانی موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔