آج رہ رہ کر ساغر صدیقی کے یہ اشعار یاد آ رہے ہیں برگشت یزدان سے کچھ بھول ہوئی ہے بھٹکے ہوئے انسان سے کچھ بھول ہوئی ہے تا حد نظر شعلے ہی شعلے ہیں چمن میں پھولوں کے نگہبان سے کچھ بھول ہوئی ہے جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی اس عہد کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے
کورونا وائرس کے سبب پوری دنیا میں کاروبار زندگی متاثر ہو چکا ہے،مارکیٹیں، سکول و کالج، مدرسے، کھیل کے میدان بند کئے جا چکے ہیں یاکئے جا رہے ہیں،آمد ورفت کے سلسلے بندہوچکے ہیں،تادم تحریر کی اطلاعات کے مطابق ایک سو چوبیس ممالک میں ایک لاکھ تینتیس ہزار سے زائد افراد کوروناسے متاثر ہوچکے ہیںجبکہ چار ہزارسے زائد افراد زندگی کی بازی ہارچکے ہیں۔چین میں تین ہزار سے زائدشہری کوروناوائرس کاشکاربن چکے ہیں،ایران میں 400، اسپین میں 80، جنوبی کوریا میں 60، اور فرانس میں45،اٹلی میں100،امریکہ میں 40،برطانیہ میں8سے زائدافراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ بھارت میں بھی کورونا وائرس سے ایک ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔ہمارے لئے تشویش کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں بھی کوروناسے متاثرہ افراد کی تعداد21تک پہنچ گئی ہے جسکے باعث سندھ اور بلوچستان میں تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے ہیں جبکہ پنجاب میں میڈیکل ایمرجنسی کا اعلان کردیا گیا ہے۔
کوروناوائرس یقینی طورپربہت خطرناک مرض ہے جوتیزی کے ساتھ پھیل رہاہے پھربھی نجانے کیوں کوروناسے اس قدرخوف محسوس نہیں ہورہاجتناجانبدارنظام عدل سے ڈرلگنے لگاہے۔چندہفتے قبل ایک شخص کی بیماری پرعدالت نے ایک دن کی تاخیرپرحکومت سے زندگی کی گارنٹی مانگی تھی اوراب وہی عدالت کوروناوائرس سے متاثرترین ملک چین میں پھنسے سینکڑوں پاکستانیوں کی واپسی کی درخواست پر کہتی ہے کہ عدالت حکومتی پالیسی میں مداخلت نہیں کرسکتی،صرف ایک شخص کی خرابی صحت پرچھٹی والے دن سجنے والی عدالت نے حکومت کی ایک نہ سنی جبکہ اب وہی عدالت کہتی ہے وزیراعظم کوروناوائرس سے متاثر ترین ملک چین میں پھنسے پاکستانیوں کے متعلق بہت سنجیدہ اورفکرمندہیں لہٰذاعدالت کے نزدیک چین میں پھنسے طلباوطالبات کی وطن واپسی کیلئے دائرکردہ درخواست قابل سماعت نہیں پھربھی انسانی ہمدردی کی بنیادپرسنی جارہی ہے ،واہ رے منصب تیرے دہرے معیار،ایسے عادلوں سے توکوروناوائرس کاعدل اچھاہے جوبلاتفریق حملہ آورہے،خیرنہ ہمیں وزیراعظم کی فکرمندی پرشک ہے اورنہ عدالتی کاروائی پرکسی قسم کااعتراض پھربھی اتناواضع ہورہاہے کہ سینکڑوں عام پاکستانیوں کے مقابلے میں ایک خاص شخص کہیں زیادہ اہم ہے یعنی انصاف انسانوں کیلئے حرکت میں نہیں آتافقط شخصیات کے سامنے سرتسلیم خم کرتاہے۔پوری دنیاکی طرح پاکستان میں بھی کوروناوائرس کے اثرات سامنے آناشروع ہوچکے ہیں،سب سے پہلے یہی کہناچاہوں گاکہ تمام پاکستانی کوروناوائرس سے محفوظ رہنے کیلئے احتیاطی تدبیراپنائیں پرخوف وہراس کانشانہ بننے یاسنسنی پھیلانے سے گریزکریں،خوف کھاناہے تواس وقت سے کھائیں جب میدان حشرلگے گا،
یہ زندگی توعارضی ہے جسے آخرکارختم ہوجاناہے،کوروناجیسے امراض ہمیں پیغام دینے کیلئے کافی ہیں کہ دوسروں کے ساتھ ناانصافی نہ کی جائے،بہن بھائیوں،رشتہ داروں،دوست احباب کاحق کھایاہے توزندگی میں ہی واپس کردیاجائے،ہم اکثردیکھتے ہیں کہ شہرکے اہم مقامات پریہ تحریررقم ہوتی ہے کہ خبردارکیمرے کی آنکھ آپ کودیکھ رہی ہے ٹھیک اسی طرح کہاجاسکتاہے کہ خبردارکروناوائرس تیزی سے پھیل رہاہے،الحمدللہ ہم مسلمان ہیں اورہماراایمان ہے کہ کوئی کیمرہ ہمیں دیکھے نہ دیکھے اللہ رب العزت کی پاک ذات ہمیں دیکھ ہی نہیں رہی بلکہ دل ودماغ میں پیداہونے والی سوچ وجذبات کی ہلکی سی لہرسے بھی واقف ہے۔
ٹھیک اسی طرح کوروناوائرس سے خودمحفوظ رکھنے اوردوسروں تک آگاہی پہچاناہماراانسانی،دینی فریضہ ہے جبکہ ہماراایمان ہے کہ آخرایک دن ہمیں اس دنیافانی سے رخصت ہونایعنی مرجاناہے ۔یہ طے ہے کہ موت آنی ہے وہ چاہے کسی بیماری کے سبب آئے یاکوئی حادثہ وجہ بنے یاپھراچانک بغیرکوئی وجہ سامنے آجائے،موت ایک ایسی حقیقت ہے جس کاکوئی مذہب،فرقہ،قوم یاقبیلہ انکارنہیں کر سکتال ہٰذاکوروناوائرس سے بچنے کیلئے ماہرین کی ہدایات کے مطابق احتیاطی تدابیراپنائیں،دوسروں تک آگاہی پہچائیں ،پرامن اورپرسکون رہیں،اللہ تعالیٰ پرایمان رکھیں اوردعاکریں کہ مالک وخالق ہم انسانوں کونیک اعمال کرنے کی توفیق اورصحت وتندرستی والی زندگی عطافرمائے اورحادثاتی موت سے محفوظ فرمائے۔راقم کایہ ایمان ہے کہ رزق حلال کمانے اورحلال رزق کھانے والوں پرکوروناوائرس کچھ اثرنہیں کرپائے گا۔۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ کایہ وعدہ ہے کہ وہ کسی جان پرظلم نہیں کرتاانسان خوداپنی جانوں پرظلم کربیٹھتے ہیں اوراس سے بڑاظلم کیاہوسکتاہے کہ کسی قوم کے عادل کے عدل کایہ معیارہوکہ ایک دولت مندشخصیت کی خرابی صحت پرچھٹی والے دن دربارسجاکرحکومت وقت کی ایسی کی تیسی کردے اورسینکڑوں عام لوگوں کی زندگی کے معاملے ٹال مٹول سے کام لے۔حکومت نے میڈیکل ایمرجنسی نافذکرکے وائرس کوکنٹرول کرنے کی بجائے انسانوں پرپابندیاں عائدکردی ہیں پرہمیں یہ یادرکھناچاہیے کہ قوموں کی زندگی میں مشکلیں اورآزمائشیں آتی رہتی ہیں اورباہمت لوگ ہرمشکل کامقابلہ جواں مردی کے ساتھ کرتے ہیں اورمشکلات پرقابوپاتے ہیں۔ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق کورونا وائرس کا سائز 400ـ500 مائکرو قطر ہے اس وجہ سے یہ کسی بھی ماسک سے نہیں گزر سکتایہ ہوا میں نہیں پھیلتا کسی چیز پر رہتا ہے اس کی زندگی 12 گھنٹے ہے ،صابن اور پانی سے یہ دھل جاتا ہے،کپڑے پر پڑے تو 9 گھنٹے رہتا ہے کپڑے دھونے یا دو گھنٹے دھوپ میں رکھنے سے مر جاتا ہے ، 10 منٹ تک ہاتھوں پر زندہ رہتا ہے لہٰذا جیب میں الکحل اسٹرللئزر رکھنے سے اس کا بچاو ممکن ہے۔
کورونا وائرس 26ـ27 C درجہ حرارت میں مر جاتا ہے لہٰذاگرم پانی استعمال کریں،ٹھنڈے پانی اور کھانے سے پرہیز کریں،کوروناوئرس پوری دنیاکے انسانوں پرعذاب کی صورت نازل ہے اورعذاب ہمیشہ انسان کے اعمال بدکے باعث نازل ہوتے ہیں یعنی اس دورکے بھٹکے ہوئے انسان سے کچھ بھول ہوئی ہے ،کیابھول ہوئی ہے؟بھول یہ ہوئی ہے کہ انسان نے انسان کومارنے کیلئے ایٹم بم،میزائل اورنجانے کیاکیابنارکھاہے جبکہ ایک وائرس جسے انسانی آنکھ دیکھ بھی نہیں سکتی کے سامنے بے بس ہوچکاہے یعنی انسان اپنی جان پرخودظلم کربیٹھاہے،دنیاکے سپرپاوراپنے جنگی سازوسامان پرفخرکرتے ہیں توآج انہیں چاہئے کہ کوروناوائرس پرایٹم بم چلائیں،کوئی ڈرون حملہ کریں،کسی میزائل سے نشانہ بنائیں ،کچھ توکریں یہ کیاکہ سکول،کالج،شادی حال بندکردیئے ہیں؟آج کی تحریربھی جذبات اورسوچوں کی طرح ربط کھورہی ہے لہٰذاپوری پاکستانی قوم سے اپیل ہے کہ کوروناوائرس کومذاق بنانے کی بجائے محتاط رہیں اوربے بنیادخوف وہراس پھیلانے سے گریزکریں،بغیرتصدیق کوئی خبرشیئرمت کریں،پرامن رہیں،اللہ تعالی سے معافی مانگیں اوردوسروں کی غلطیاں معاف کردیں،کسی کی حق تلفی کربیٹھے ہیں تواس کاحق واپس کردیں،والدین کی فرمابرداری کریں،اللہ پاک ہمیں ہرعذاب سے محفوظ فرمائے۔آمین