دنیا کے دوسرے گرم ممالک کے ساتھ پاکستان بھر میں گرمی شدت اختیار چکی ہے۔ گرمی کی شدت خاص کر دوپہر کے وقت چلنے والی گرم ہوائیں (لو) تمام مخلوقات کو ٹھنڈی اور سایہ دار جگہ پر پناہ لینے پر مجبور کر دیتی ہیں لیکن میرے وطن کے غریب مزدور اور خاص طور پر کھیتوں میں کام کرنے والے کسان مزدورکو ہر موسم میں مزدوری کرنا پڑتی ہے۔
اگر شدید گرمی میں کام اور سفرکرنے والے کچھ احتیاتی تدابیر اپنا لیں تو کافی حد تک بچائو ممکن ہے۔گرمی کے شدید موسم میں” لو” سے بچائو کیلئے پانی کازیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے۔ شدید گرمی کے موسم میں چلنے والی تیز ہوا کے تھپیڑوں سے لوْ لگنے یا عرف عام میں ہیٹ سٹروک کا خدشہ ہوتا ہے۔
ہیٹ سٹروک گرمیوں کے موسم میں دھوپ میں ننگے سر مسلسل کام کرنے سے ہو جاتا ہے۔اس کا حملہ دماغ پر شدت سے ہوتاہے جو کہ انسانی دماغ کو مفلوج کردیتاہے جس سے مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔گرمیوں کے موسم میں ڈائیریا diarrohea یعنی ہیضہ کاخطرہ بھی عروج پر ہوتاہے ۔گردہ کے امراض گرمیوں کے موسم میں خوب زوروں پر ہوتے ہیں جس کی وجہ پانی کے استعمال میں کمی ہے۔ تاہم چند احتیاطی تدابیر اختیار کر کے موسم کی شدت کے اثرات سے بچا ئو ممکن ہے۔ شدید گرمی میں پانی کا زیادہ استعمال سب سے زیادہ مجرب نسخہ ہے کیونکہ درجہ حرارت بڑھنے سے انسانی جسم میں موجود پانی پسینہ کی صورت میں خارج ہو جاتا ہے اور ایسے وقت میں انسانی جسم کو پانی کی زیادہ مقدار کی طلب ہوتی ہے۔ گرمیوں میں ہر فرد کو اوسطاً روزانہ کم از کم 6سے7لیٹر پانی کا استعمال کرنا چاہیے۔اس کے علاوہ غیر ضروری طور پر دھوپ میں نکلنے سے گریز کیا جانا چاہیے جبکہ دھوپ میں نکلتے وقت چہرے اور سر کو ڈھانپ لینا چاہیے۔
گرم موسم میں مرچ مصالحے دار اور تلی ہوئی اشیاء سے پرہیز کیا جائے اور ستو، گوند کتیرا، لیمن، نمک یا شکر ملی سکجبین، اور دیگر ٹھنڈے مشروبات جو زیادہ ترش نہ ہوں کا استعمال بھی مفید ہوتا ہے۔ پان، سیگریٹ گٹکا، چائے، کافی اور دیگر گرم اشیاء کا استعمال کم سے کم کرتے ہوئے تازہ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کیا جانا چاہیے۔
Warm Weather
گرمی کی شدت سے کم سن بچے اور بزگ زیادہ متاثر ہوتے ہیں اس لیے سکول جانے والے طلباء و طالبات کے والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا پابند بنائیں۔ سکول انتظامیہ ظالب علموں کیلئے پنکھوکے ساتھ ٹھنڈے اور صاف پانی انتظام کریں۔گھر کے بڑے بزگوں کا بھی خاص خیال رکھا کریں۔
بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بار بار پنکھے بند ہوجاتے ہیں اگر ہاتھ والے پنکھے کا استعمال ممکن بنا لیا جائے تو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے بچنے کے ساتھ اچھی ورزش بھی ہوجاتی اور اس طرح بجلی کی بچت بھی کی جاسکتی ہے۔ گھر سے نکلتے وقت پانی کی بوتل ساتھ رکھیں اوراگر ممکن ہوتو چھتری کا استعمال کریں۔
جن علاقوں میں پانی کی قلت ہے وہاں کی انتظامیہ فوری طور پر پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنائیں اور اگر ہو سکے تو گھر اوردفتر کے کسی سایہ دار مقام پر پرندوں کیلئے کسی برتن میں ٹھنڈا پانی رکھ دیا کریں۔ بغیر کسی کام ہر گز دھوپ میں نہ نکلیں یہ آپ کی صحت کیلئے انتہائی مفید ہو گا۔