لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) کمزور کیریبیئنز گرین کیپس کے نشانے پر آگئے تاہم پہلا ٹیسٹ آج سے کنگسٹن میں شروع ہوگا۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین پہلے ٹیسٹ کا آغاز جمعرات کو کنگسٹن کے سبینا پارک میں ہوگا،مہمان ٹیم کو گذشتہ مقابلوں میں فتوحات کا اعتماد حاصل ہے، دوسری جانب ہوم سیریز میں جنوبی افریقہ کیخلاف ناکامیوں سے دوچار ہونے والے کیریبیئنز سنبھلنے کیلیے کوشاں ہوں گے۔
پاکستان نے رواں سال کے آغاز میں اپنی سرزمین پر کھیلے جانے والے دونوں میچز میں پروٹیز کو زیر کیا تھا،گذشتہ سیریز میں زمبابوے کو دونوں ٹیسٹ میں اننگز سے مات دی، ویسٹ انڈیز میں بھی اس سے ملتی جلتی کنڈیشنز ہوں گی۔ مہمان ٹیم کے اوپنر عابد علی نے زمبابوے کیخلاف ناقابل شکست ڈبل سنچری بنائی تھی، ان کے ساتھی عمران بٹ کا تجربہ زیادہ نہیں لیکن وہ اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرچکے ہیں،اظہر علی نے رواں سال میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ 407رنز بنائے ہیں، کپتان بابر اعظم،فواد عالم اور محمد رضوان مڈل آرڈر میں استحکام کی علامت ہوں گے۔
فہیم اشرف بیٹ اور بال دونوں سے کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں، حسن علی رواں سال 26وکٹوں کے ساتھ ٹیم کے سب سے کامیاب بولر ہیں،ٹی ٹوئنٹی سیریز میں آرام کے بعد شاہین شاہ آفریدی بھی تازہ دم ہوچکے۔
عمدہ فارم کی بدولت کم بیک کرنے والے محمد عباس کی گذشتہ ٹور میں کارکردگی کو دیکھتے ہوئے پلیئنگ الیون میں شامل کیا جا سکتا ہے،اسی سیریز کے بہترین کھلاڑی یاسر شاہ کی بھی واپسی ممکن ہوگی،نعمان علی نے ڈیبیو کے بعد سے اب تک مسلسل عمدہ کارکردگی دکھائی ہے جب کہ 2 اسپنرز کھلانے کا فیصلہ کیا گیا تو ایک پیسر کو باہر بٹھانا پڑے گا۔
پاکستانی کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ ہم ویسٹ انڈیز کے خلاف عمدہ کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھنے کیلیے پْرعزم ہیں،طویل طرز کی کرکٹ کسی بھی ٹیم کا اصل امتحان ہوتی ہے، بیرون ملک کوئی بھی سیریز آسان نہیں،اپنی کنڈیشنز سے آگاہ ہوم سائیڈ کیخلاف بہتر حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اترنا پڑتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کی پچز باؤنسی اور سوئنگ بھی مشکلات پیش کرتی ہے، کنڈیشنز بولرز کے لیے سازگار رہتی ہیں مگر پاکستانی بیٹنگ لائن اس چیلنج سے بہتر انداز میں نمٹنے کیلیے تیار ہے۔
کپتان نے کہا کہ مڈل آرڈر میں اظہر علی، محمد رضوان اور فواد عالم تسلسل سے عمدہ کارکردگی پیش کر چکے، انگلینڈ میں ڈیوک بال سے کھیلنے کا تجربہ حاصل ہے۔ امید ہے کہ یہاں بھی بیٹسمین کنڈیشنز سے ہم آہنگی پیدا کرلیں گے اور مشکل پیش نہیں آئے گی، بولرز بھی پچز کا فائدہ اٹھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
بابر اعظم نے کہا کہ دونوں ٹیسٹ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہیں، گذشتہ دونوں سیریز میں سرخرو ہونے والے ٹیسٹ اسکواڈ پرمکمل اعتماد ہے کہ وہ کیریبیئنز کیخلاف بھی اپنی کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھے گا،ہم مثبت کرکٹ کھیلتے ہوئے فتوحات کا سفر جاری رکھنے کی کوشش کریں گے، مصباح الحق کپتان کے بعد اب بطور کوچ سرخروہونے کے خواہاں ہیں۔
دوسری جانب پیسر شینن گبریل اور بیٹسمین ڈیرن براوو کی عدم دستیابی کے سبب ویسٹ انڈیز کو متوازن کمبی نیشن بنانے کی فکر ہوگی،کیمار ہولڈر اور شمار بروکس خلا پْرکرنے کیلیے مضبوط امیدوار ہیں،کپتان کریگ بریتھ ویٹ کو بھی بیٹنگ کا بوجھ اٹھانا ہوگا،جرمین بلیک ووڈ، شائی ہوپ اور روسٹن چیز کوپلیئنگ الیون میں جگہ مل سکتی ہے، جیسن ہولڈر، کیمار روچ، الزاری جوزف ہوم کنڈیشنز کا فائدہ اٹھانے کیلیے بے تاب ہوں گے،پیسر جیڈن سیلز کا نام بھی زیر غور ہے۔
اسپنر راکھیم کارنویل بھی ٹیم میں شمولیت کے مضبوط امیدوار ہیں، دوسری صورت میں آل راؤنڈر نکروما بونر کو موقع ملے گا، کپتان کریگ بریتھ ویٹ بھی اچھی آف اسپن بولنگ کرسکتے ہیں۔پہلے ٹیسٹ کی پچ سپورٹنگ خیال کی جا رہی ہے جہاں بولرز اور بیٹسمینوں کیلیے عمدہ پرفارم کرنے کے یکساں مواقع ہوں گے،عام طور پر میچ کے دوران پچ سلو ہوجاتی ہے،ٹیسٹ کے دوران بارش کی مداخلت کا خدشہ ظاہر کردیا گیا جس کی وجہ کھیل میں بار بار تعطل آ سکتا ہے۔