پشاور (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان میں پشاور کی ایک عدالت میں توہین مذہب کے مقدمے کی سماعت کے دوران ایک امریکی شہری کو گولی مار کر ہلاک کر دیے جانے کے واقعے کی تفتیش کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ذہنی مسائل کے شکار امریکی شہری طاہر نسیم کے ایک عدالت میں قتل کے واقعے کی تفتش ایک خصوصی ٹیم کرے گی۔ اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس قتل کے واقعے پر انصاف کے تقاضے پورے کرے۔
واضح رہے کہ ذہنی مسائل کے شکار امریکی شہری طاہر نسیم کو پشاور کی ایک عدالت میں توہین مذہب کے مقدمے کی سماعت کے دوران ایک شخص نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ امریکی ریاست ایلنوئے سے تعلق رکھنے والے طاہر نسیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ‘پیغمبر‘ ہونے کا دعویٰ کر رکھا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق پاکستان کو اصلاحات کرنا چاہیيں تاکہ ایسے ‘شرم ناک واقعات‘ دوبارہ رونما نہ ہوں۔ امریکی بیان کے مطابق، ”ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہيں کہ وہ اپنے توہین مذہب کے قانون میں اصلاحات کرے کیوں کہ اس قانون کا غلط استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان عدالتی نظام میں بھی اصلاحات کرے۔‘‘
اس واقعے میں ملوث مشتبہ ملزم نوجوان گرفتار کر لیا گیا تھا اور جمعرات کے روز انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت میں پیش کیا گيا۔ اس شخص نے دعویٰ کیا ہے کہ پیغمبر اسلام اس کے خواب میں آئے اور اسے طاہر نسیم کے قتل کے لیے کہا۔ تفتیشی افسر اعجاز احمد نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ مقتول کا تعلق احمدیہ برادری سے ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ پاکستان میں سن 1974 میں قانونی طور پر احمدیہ مسلمانوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا تھا۔
جمعے کے روز پشاور میں ہزاروں افراد نے اس قتل کے ملزم کے حق میں مظاہرہ کیا جب کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی سمیت متعدد دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر قتل کے ملزم کے حق میں بیانات دیے۔