کراچی (جیوڈیسک) شہر قائد میں بہنے والا نقیب محسود کا خون رنگ لانے لگا۔ راؤ انوار اور جعلی مقابلے میں ملوث تمام اہلکاروں کی گرفتاری کا فیصلہ کر لیا گیا۔ ملیر میں 3 ایس پیز، 2 ڈی ایس پیز اور 10 ایس ایچ اوز کو ہٹا دیا گیا۔ مقدمہ درج کرانے کیلئے ورثاء کے جلد شہر آنے کا امکان ہے۔
مبینہ پولیس مقابلے میں نقیب کی ہلاکت کے معاملے کی تفتیش جاری ہے۔ ایڈیشنل آئی جی سی ڈی اے ثناء اللہ عباسی کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا جس میں ایس ایس پی راؤ انوار اور مقابلے میں ملوث تمام پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ ملیر کے تمام ایس ایچ اوز کو بھی تبدیل کیا جائے گا۔ مقدمہ ورثاء کی مدعیت میں درج کر کے راؤ انوار اور تمام اہلکاروں کو نامزد کرنے اور تفتیش ایس پی انویسٹیگیشن عابد قائم خانی کے سپرد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق، مقتول اور اس کے ساتھیوں سے مبینہ طور پر برآمد ہونے والے اسلحے کو فرانزک ٹیسٹ کے لئے لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اسلحہ کبھی استعمال ہی نہیں ہوا۔
دوسری جانب ایس ایس پی راؤ انوار نے انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار اور اپنے خلاف 3 اہلکاروں کے بیان سے متعلق خبروں کی تردید کی ہے۔
راؤ انوار کے 16 ساتھی فارغ تفصیلات کے مطابق، راؤ انوار کے مزید 16 ساتھی فارغ کئے گئے ہیں جن میں ضلع ملیر کے 3 ایس پیز، ڈاکٹر نجیب، افتخار لودھی، سیف اللہ، 2 ڈی ایس پیز اور 10 ایس ایچ اوز شامل ہیں۔ ہٹائے جانے والے تمام افسر راؤ انوار کے قریبی ساتھی ہیں۔
نقیب کے لواحقین سے رابطہ ادھر، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی سندھ ثناء اللہ عباسی نے نقیب اللہ محسود کے لواحقین ڈھونڈنے کیلئے خیبر پختونخوا پولیس سے مدد کی درخواست کی تھی۔ قانونی کارروائی کیلئے سندھ پولیس کو نقیب اللہ محسود کے لواحقین کے بیانات درکار ہیں۔ نقیب اللہ محسود کے والد اور بھائی اس وقت جنوبی وزیرستان میں ہیں۔ آر پی او ڈی آئی خان نقیب کے لواحقین کو بحفاظت کراچی پہنچانے کے انتظامات کر رہے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق، تحقیقاتی کمیٹی کا نقیب اللہ محسود کے اہلخانہ سے رابطہ ہو گیا ہے۔ نقیب محسود کے اہلخانہ نے مقدمہ کے اندراج کی ہامی بھر لی ہے۔ اہلخانہ نے کہا ہے کہ وہ مدعیت اور کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کیلئے تیار ہیں۔ پولیس حکام نے کہا ہے کہ نقیب محسود کے اہلخانہ کو مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
راؤ انوار طلب دریں اثناء، راؤ انوار کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ راؤ انوار کو ایس پی انویسٹیگیشن ٹو کے دفتر کل 1 بجے طلب کیا گیا ہے۔ نوٹس میں انتباہ کیا گیا ہے کہ تاخیر ہرگز نہ ہو ورنہ وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔
مقابلہ جعلی ہونے کے شواہد مل گئے نقیب بیگناہ ثابت ہو گیا۔ پولیس مقابلہ جعلی تھا۔ انکوائری کمیٹی کو شواہد مل گئے۔ کمپاؤنڈ عرصے سے بند تھا۔ مقابلہ ظاہر کرنے کے لئے کنڈی توڑی گئی۔ پولیس نے گھر میں سبزیاں، پتیلی، چولہا گلاس اور جگ رکھا۔ تفتیشی ٹیم کو گھر سے پانی اور ککنگ آئل کی بوند تک نہ ملی۔
چولہے کو دیکھا گیا تو عرصے سے استعمال نہیں ہوا تھا۔ ملزموں کی پولیس پر فائرنگ کے شواہد نہ مل سکے۔ جو ہتھیار برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا، ان کی حالت بھی خراب تھی۔ راؤ انوار نے ملبہ سرکاری ادارے اور نچلے سٹاف پر ڈال دیا۔
ڈی آئی جی ایسٹ کا بیان ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کر رہے ہیں، نقیب اللہ کیخلاف جرائم کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا، راؤ انوار سے کہا ہے کہ اپنی ٹیم سمیت پیش ہو جائیں، انکوائری کمیٹی راؤ انوار اور ان کی ٹیم کو سننا چاہتی ہے مگر راؤ انوار سے رابطے کر رہے ہیں لیکن ان کا نمبر مسلسل بند جا رہا ہے۔
ڈی آئی جی ایسٹ نے مزید کہا کہ راؤ انوار تاثر دینا چاہتے ہیں کہ ہم ان کی بات نہیں سننا چاہتے، خودکش بمبار کا جسم کبھی جلتا نہیں، ہم پر کسی ادارے کی جانب سے دباؤ نہیں ہے، راؤ انوار کو آج بلایا گیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔