کراچی (جیوڈیسک) وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ ایکشن میں چھ ماہ لگے یا چار سال جب تک آخری دہشت گرد موجود ہے، ٹارگٹڈ ایکشن جاری رہے گا۔ انہوں نے یہ بارت وزیراعلی ہاوس کراچی میں امن و امان سے متعلق اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ جن افراد سے غیر قانونی ہتھیا ر جمع کیے گئے ہیں ان کے خلاف 2013 کے قانون کے تحت کاروائی ہوگی۔
جب کے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلیے قانون کی ڈگری کے حامل 200 نئے انویسٹی گیشن افسر بھرتی کیئے جائیں گے، انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قربانی کی کھالوں سے متعلق ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل درامد کیا جائے گا، عید کے موقع پر پولیس اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں،شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ رضاکارانہ اسلحہ جمع کرانے کی مہم سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں شروع کی گئی تھی، ہمیں امیدتھی کے اس مہم میں خاطر خواہ کامیابی نہیں ملے گی، تاہم مہم کا مقصد دہشتگردوں کو وارننگ دینا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ کاروائیوں کے دوران پولیس نے 3901 چھاپوں میں 5909 ملزمان کو گرفتار کرکے اسلحہ اور دستی بم برآمد کیے ہیں، جبکہ رینجرز نے 406 ٹارگٹڈ ایکشن کے دوران 1849 ہتھیا ر برآمد کیے، اب تک 1948 جرائم پیشہ افراد کو عدالتوں میں چالان کیا گیا، وزیراعلی سندھ نے ہدایت کی ہے کہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ ایکشن جاری رہے۔