اسپین (جیوڈیسک) کاتالونیہ کی نیم خود مختار انتظامیہ کی جانب سے اعلان ِ آزادی کو عالمی برادری میں پذیرائی نہیں ملی۔
کاتالونیہ نے یورپی یونین سے اس صورتحال کے خلاف مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے تو یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ “یورپی یونین کے لیے کوئی چیز تبدیل نہیں ہوئی، اسپین کی مرکزی حکومت ہمارے رابطے کا واحد مقام ہے۔ ”
یورپی پارلیمان کے اسپیکر آنتونیو تاژانی نے بھی کہا ہے کہ یکطرفہ طور پر اعلان آزادی قوانین کی بالا دستی کے اصول کی خلاف ورزی ہے اور یورپی یونین کے رکن ممالک اس اعلان کو تسلیم نہیں کریں گے۔
اقوام ِ متحدہ نے اس موضوع کے حوالے سے طرفین سے اپیل کی ہے کہ ‘ وہ ہسپانوی آئین کے دائرہ عمل میں سیاسی و قانونی طریقوں سے اس مسئلے کا حل تلاش کریں۔’
نیٹو کے سیکرٹری جنرل ینز اسٹولٹن برگ نے اسپین کے ایک اہم اتحادی ملک ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاتالونیہ کی یکطرفہ آزادی کا علان اسپین کا ایک داخلی معاملہ ہے۔
ادھر برطانیہ نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ کاتالونیہ پارلیمان کے اعلان ِ آزادی کو تسلیم نہیں کرے گا۔
اسی طرح امریکہ اور کینیڈا نے بھی کاتالونیہ کے اسپین کا حصہ ہونے اور حکومت اسپین کے طاقتور آئینی اقدام کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یورپ کے سخت رد عمل کے پیچھے اپنی زمینی سالمیت کے حوالے سے خدشات پنہاں ہیں۔
کاتالونیہ کی آزادی حاصل کرنے کی کوششیں ایک جانب سے بیلجیم، فرانس، اٹلی، برطانیہ اور جرمنی میں نسل پرستوں کی تحریکوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں تو دوسری جانب ان ملکوں کی انتظامیہ کو خدشات سے دو چار کر رہی ہیں۔
یورپی ممالک اس عمل کے بعد دیگر علاقوں میں بھی علیحدگی پسند تحریکوں کے زور پکڑ سکنے کے خلاف تدابیر اختیار کرنے کی سوچ رکھتے ہیں۔