تحریر: علی عبداللہ رواں ہفتے سپین سے علیحدگی کے لیے کاتالونیہ میں ریفرنڈم ہوا جس کے حق میں عوام کی اکثریت نے ووٹ دیا۔ ریفرنڈم کے بعد کاتالونیہ کے رہنما کارلس پوئیمونٹ نے کہا کہ اس متنازع ریفرینڈم کے بعد کاتالونیہ نے ریاست بننے کا حق حاصل کر لیا ہے اور اب سپین سے آزادی دنوں کی بات ہے۔ جبکہ سپین کی حکومت نے ریفرنڈم کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ کاتالونیہ سپین کے شمال مشرق میں واقع ہے اور باقی سپین سے زیادہ مالدار اور کافی حد تک خودمختاری کا حامل ہے۔
کاتالونیہ اپنی زبان، ثقافت اور معیشت کے لحاظ سے سپین سے مختلف ہے ۔ یہاں کی زبان کاتالان کہلاتی ہے جس کا ماخذ قبل از مسیح یہاں آنے والے رومنز کی زبان ہے۔ موسی بن نضیر کی سپہ سالاری میں اس خطے کو مسلمانوں نے فتح کیا اور اس علاقے کا نام سرقسطہ رکھا جسے آجکل زاراگوزا کہا جاتا ہے جو کہ کاتالونیہ کا حصہ ہے ۔ سرحدی علاقہ ہونے کی وجہ سے زاراگوزا مسلمانوں کے ہاتھ سے بہت جلد نکل گیا تھا ۔کاتالونیہ بنیادی طور پر 15 ویں صدی میں سپین کا حصہ بنا اس سے پہلے یہ ایک الگ خطہ تھا جس کی اپنی الگ حکومت تھی ۔ اس خطے کو ہر دور میں مختلف ناموں سے پکارا گیا اور بالآخر کاتالونیہ اس کا نام مشہور ہوا جو کہ اب تک موجود ہے ۔
لفظ کاتالونیہ کے بارے بہت سی روایات موجود ہیں کہ یہ لفظ کیسے وجود میں آیا لیکن اس بارے میں عربوں سے لی گئی ایک روایت ہے جسے ایرک گیٹر نے بیان کیا ہے ۔ اس کے مطابق دسویں اور گیارھویں صدی میں عربوں کے خلاف دفاع کے لیے اس علاقے میں بہت سے قلعے بنائے گئے تھے جن کی وجہ سے عرب اسے قلعوں کی سرزمین کہتے تھے جبکہ یہاں کے رہنے والوں کو وہ غالباً قلعتن پکارتے تھے ۔ اس علاقے کے بہت سی جگہوں کے نام میں لفظ قلعہ آتا ہے ۔ ایرک نے مزید مونٹ پیلر یونیورسٹی کے 1000 طلباء پر ایک ریسرچ کی ۔ اس نے ان طلبا کو لفظ کلاتایڈ دہرانے کو کہا تو 70 فیصد طلبا نے کلاتایڈ بولنے کی بجائے کاتالیڈ بولا ۔ اس سے ایرک نے یہ نتیجہ نکالا کہ پرانے دور میں ذرائع کی کمی اور زیادہ پڑھا لکھا نہ ہونے کی وجہ سے لوگ سنننے کو ترجیح دیتے تھے تو ممکن ہے کہ قلعتن کو قتالان بول دیا ہو جو وقت کے ساتھ ساتھ کاتالان مشہور ہو گیا ہو گا۔
کاتالونیہ کئی دہائیوں سے آزادی سے محروم رہا ہے ۔ سابقہ سپینی آمر فرانسسکو فرانکو نے 1938 سے 1975 تک کے اپنے دور میں کاتالان کی علیحدہ شناخت کو دبائے رکھا مگر اس کی حکومت کے بعد آنے والی جمہوری حکومت نے 1979 میں اسے الگ شناخت دی لیکن یہ مکمل طور پر سپین سے الگ نہ ہو سکا ۔ کاتالونیہ کے پاس بہت سے اختیارات موجود ہیں مگر یہ ایک الگ ریاست کے طور پر کبھی تسلیم نہیں کیا گیا اور یہ حکومت کو ٹیکس بھی دینے کا پابند ہے ۔ سیاسی طور پر کاتالونیہ مستحکم ہے ۔اس کی اپنی پارلیمنٹ، صدر اور ایگزیکٹو کونسل ہے اور صرف یہی نہیں بلکہ سپینی پولیس کے ساتھ ساتھ کاتالونیہ کی اپنی پولیس بھی موجود ہے ۔ کاتالونیہ کی آبادی تقریبا7.5 ملین ہے جو کہ کل سپین کا 6.3 فیصد رقبہ گھیرے ہوئے ہے۔
کاتالونیہ سپین کا ایک اہم تجارتی اور صنعتی علاقہ ہے جہاں کے لوگ باقی سپین کی نسبت زیادہ خوشحال ہیں ۔بے روزگاری کی شرح بھی یہاں میڈرڈ سے کم ہے ۔ 18 ویں اور 19 ویں صدی میں یہاں کی تجارت بڑھنا شروع ہوئی اور بہت جلد اس کے تجارتی روابط امریکہ تک جا پہنچے ۔ ٹینس اور فٹبال کی وجہ سے مشہور بارسلونا بھی یہیں کاتالونیہ میں واقع ہے اور اسے میڈیٹرینین کا مانچسٹر بھی کہا جاتا ہے ۔ کاتالونیہ کی زیادہ تر آبادی بارسلونا میں آباد ہے ۔اگر کاتالونیہ الگ ہوتا ہے تو بارسلونا کے مشہور فٹبال کلب اور دیگر سیاحتی سرگرمیوں پر منفی اثر پڑ سکتا ہے ۔
سپین کا امیر ترین یہ علاقہ کاتالونیہ اگر اپنی آزادی کا اعلان کرتا ہے تو یورپی یونین اسے رکنیت نہیں دے گی اور ممکن ہے کہ سپین اس پر معاشی پابندیاں بھی عائد کر دے۔ یورپ اس ریفرنڈم کی حوصلہ شکنی اس وجہ سے بھی کر رہا ہے کہ اگر کاتالونیہ آزاد ہو گیا تو یورپ کے اور بہت سے ممالک میں چلنے والی آزادی کی تحریکیں زور پکڑ جائیں گی۔ اور اسطرح یورپ کو کئی نئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسی لیے ابھی تک کاتالونیہ ریفرنڈم کی کسی یورپی ملک کی جانب سے حوصلہ افزائی دیکھنے میں نہیں آئی ۔ عوام کی اکثریت نے کاتالونیہ کے حق میں فیصلہ دیا ہے لیکن اگر پھر بھی سپینی حکومت اسے قبول نہیں کرتی اور آزاد نہیں تسلیم کرتی تو کیا کاتالونیہ کی عوام بغاوت کرے گی یا سپین کے ساتھ ہی رہے گی اس بارے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ امید ہے کہ آنے والے چند ہفتوں میں ساری صورتحال واضح ہو جائے گی۔