سبز پتوں پہ اٹکی ہوئی شبنم کی طرح
اندیشے بھی تھے، رسوائی بھی تھی
حساب دوراں
گمان تک نہ تھا
ہم کو بھولے تو
ہو نے دو!
انتقام
شکوہ نہ کرے
کیسا حسن تھا
جب لوٹ کے آیا
یہ بھی اچھا ہوا
زندگی ائے زندگی
وہ جان کر بھی پھر سے انجان بن گیا
رازے دل
کمال حسن تھا
کیوں
قسمت کی بات تھی!
ہم کو بھولے تو
ہم کو بھولے تو
احساس
احساس
اے جان محبت ٹھیر زرا
اے جان محبت ٹھیر زرا
کمال حسن تھا
Page 1 of 212