ماضی
نا رسائی
میرے دشمن کی موت
خواہش اور خواب
خود کلامی
کب تک چلتا رہے گا راہی
جس نے مرے دل کو درد دیا
جادو گھر
جب بھی گھر کی چھت پر جائیں
ہنسی چھپا بھی گیا اور نظر ملا بھی گیا
گوہرِ مراد
غم کی بارش
بیٹھ جاتا ہے وہ جب محفل میں آ کے سامنے
باد بہار غم میں وہ آرام بھی نہ تھا
ایک خوش باش لڑکی
اپنے گھر کو واپس جائو
آئینہ بن کر کبھی ان کو بھی حیراں دیکھیے