حرفِ اِقرار تک نہیں پہنچے تیرے معیار تک نہیں پہنچے ہم تہی دست شامِ ہِجراں میں تیرے دربار تک نہیں پہنچے میری قیمت لگانے والے سُن! جِنسِ بازار تک نہیں پہنچے لفظ مُردہ، خیال ناقص ہیں جو بھی اِنکار تک نہیں پہنچے…
تمھارے بعد کیا رکھتے کسی سے واسطہ تمھاری بے رخی نے ہمیں برف کر ڈالا دیکھو ہم نہ کہتے تھے وقت ظالم ہے بھلا دیا تمہیں بھی،وقت نے یہ اثر ڈالا واسطوں سے بھلا کب تعلق بنتے ہیں یہ احساس بھی دل…
یہی صبحِ ازل کا ضابطہ ہے اندھیرا ہی اندھیرے کی سزا ہے اسے کیوں قاسمِ بِینائی مانیں جِسے تقدیر نے اندھا کیا ہے گناہ و خیر کے حیرت کدے میں محبت درمیانی راستہ ہے چلے ہیں وقت کو تسخیر کرنے جِنہیں رُکنے…
میرے احساس کی صورت گری ہے محبت روح کی بالیدگی ہے تیرے ملبوس کی خوشبو مسلسل بدن کی شاخ سے لِپٹی ہوئی ہے تیری قربت کے جلتے موسموں میں میرے ہونٹوں پہ صبحوں کی نمی ہے تبسم آفریں آنکھوں میں ساحل طلسم…
رب کریم جس پہ انعام کرے محفل میلاد کا وہ اہتمام کرے رہے گی گھر اس کے سلامتی باہر سے جب آئے سلام کرے بھیجتے ہیں درود رب اور فرشتے وظیفہ یہی روزانہ صبح و شام کرے ملی ہے نعمت سخن وقلم…
اپنی سولی کو اٹھاتے رہو کچھ دیر ابھی رسم الفت کی نِبھاتے رہو کچھ دیر ابھی غم کا حساس مٹانے کے لئے آج کی شب جام پہ جام پلاتے رہو کچھ دیر ابھی اِس محبت کی صداقت پہ کرے کون یقیں کوئی…
سوچتا ہوں کہ نئے سال پہ کیا پیش کروں گزرے ایام کی تلخی یا سزا پیش کروں سوچتا ہوں کہ نئے سال پہ کیا پیش کروں سالہا سال زمانے میں گنہگار رہے ہر گھڑی درد و اذیت کے سزاوار رہے نسلِ انساں…
میرے وطن تیرے دیوار در سجانا ہے تیری عظمت تیری حرمت کو بھی بچانا ہے یے ترے لال و گوہر اور تیرے سر و سمن یے کوہسار یے برگ بار اے میرے ارض وطن انھے عدو کی بری نظروں سے بچانا ہے…
دھرنے کی سیاست ہے یا ہڑتال کا موسم آیا ہے بہت دھوم سے پھر پیار کا موسم رشوت ہے کرپشن ہے یا بھتے کی سیاست آیا ہے پھر سے بھائیوں ہڑتال کا موسم ڈنڈے بهی نکل آے ہیں جھنڈے بھی یہیں ہیں…
آج تو بات کسی بیوفا کی کرتے ہیں تمہاری بات نہی ھے یے. اک کہانی ھے جو تم کو آج ذرا بیٹھ کر سنانی ھے بہت پرانی کہانی ھے یاد ھے تم کو جب ایک بار .سرے راہ تم نے بولا تھا…
میرے ہم نفس ذرا یاد کر کبھی ہم بھی تجھ کو عزیز تھے تیری زندگی کی نوید تھے یہی رہ گزر یہی راستہ یے ہی شجر و گل یہی واسطہ اسی رہ گزر پے چلے تھے ہم تیرے ہمسفر تیرے ہم قدم…
تیرے چہرے پے دھوپ کھلتی ہے آنکھوں سے روشنی نکلتی ہے ہونٹوں سے زندگی برستی ہے لفظوں میں خوشبوں بکھرتی ہیں تم سے ہی زیست ہوئی مکمل ہے تم جو آو تو پھول کھلتے ہیں روشنی کو چراغ ملتے ہیں . تم…
ملک ملت کی بات مت کیجے یے باتیں بہت پرانی ہیں کیسی تعلیم کیا ادب کیا سخن اب تو جو ہے وہ حکمرانی ہے کسی محفل کہاں کی بزم ادب شاعری کا وہ عروج روام مصنفوں کی عزت ناموس اب تو جو…
آج کی رات ساتھ چلتے ہیں کل تو ہم کو بچھڑ ہی جانا ھے آج کی رات بس ے محفل ھے کل تو انجان نگر بسانا ھے آج کی رات ہی تو اپنی ھے کل تو اک نیا شہر بسانا ھے اجنبی…
کشمیر بینظر تیری وادیوں سلام لہلاتے مرغزارو ن ان کوہساروں کو سلام زعفران کے لال گون خوشبو لٹاتے شجرے خاص اور ان اشجار کی رنگیں بہاروں کو سلام وقت پڑنے پر آنچل کو ہی پرچم بنا لیتی ہے جو آج ان بہنوں…
کہنے کو مرے ساتھ دغا بھی نہیں کرتا وہ شخص مگر وعدہ وفا بھی نہیں کرتا دریا کے کناروں کی طرح ساتھ ہے میرے ملتا وہ نہیں ہے تو جدا بھی نہیں کرتا آئینے وہ احساس کے سب توڑ چکا ہے کس…
خوں اگلتی زمین کی بیٹی تیری بربادیوں کے یہ منظر نسلِ انساں کا المیہ ہیں مگر ظلم اور جبر کی یہ زنجیریں اِک نہ اِک دن تو ٹوٹ جائیں گی تیری قربانیوں کے یہ موسم یونہی تو رائیگاں نہ جائیں گے اِک…
محفل میلاد کی سجائی ہے سجاتے رہیں گے یاد محبوب خدامنائی ہے مناتے رہیں گے فرمایا ہے رب کریم نے قرآن پاک میں عظمت مصطفی کی بڑھائی ہے بڑھاتے رہیں گے خوش نصیب ہیں دررسول پرآنے والے امت آقانے بلائی ہے بلاتے…