وہ وقت میری جاں دور نہیں! جب ظلم و ستم کے ماروں کا اور پِسے ہوئے انسانوں کا اِس جیون کھیل میں ہاروں کا بے خوف و خطر دیوانوں کا اس خاک پہ بہنے والا لہو دھرتی سے خراج سمیٹے گا اور…
چاہنے والے سلیقے سے جِیا کرتے ہیں زخم فرقت کے بھی چپ چاپ سِیا کرتے ہیں چاہنے والے سلیقے سے جیا کرتے ہیں زہر کا جام بھی پی کر تیرے سقراط یہاں زندگی کتنے زمانوں کو دیا کرتے ہیں عشق سا قافلہ…
کسی کو ٹوٹ کر چاہا نہ کرنا غمِ تقدیر کا شِکوہ نہ کرنا وفا کو اس طرح رسوا نہ کرنا جسے رکھنا ہو کربِ آرزو میں اسے یوں پیار سے دیکھا نہ کرنا بڑے ہی دکھ ہیں پِنہاں چاہتوں میں کسی کو…
یہ اب کے حادثہ کیسا ہوا ہے کہ میرا جسم مجھ سے کٹ گیا ہے انہی بجھتے چراغوں کے جلو میں ہوا نے الوداع مجھ کو کہا ہے ابھی تو خواب بھی دیکھے نہیں تھے عجب تعبیر سے پالا پڑا ہے لٹیرو…
کسی کو ٹوٹ کر چاہا نہ کرنا غمِ تقدیر کا شِکوہ نہ کرنا وفا کو اس طرح رسوا نہ کرنا جسے رکھنا ہو کربِ آرزو میں اسے یوں پیار سے دیکھا نہ کرنا بڑے ہی دکھ ہیں پِنہاں چاہتوں میں کسی کو…
زندگی کے روز و شب، کالے اُجلے خانوں سے ان میں چل رہے مُہرے جیسے ہم نادانوں سے چال ہے چلی کس نے مات کس کو ہوتی ہے جیت ہار کے پیچھے زات کس کی ہوتی ہے مُہروں کے مقدر میں سوچنا…
آج پھر اپنی وفائوں میں کمی دیکھی ہے تیری پلکوں کے کناروں پہ نمی دیکھی ہے آج پھر اپنی وفائوں میں کمی دیکھی ہے اُس کی آنکھوں میں یہ برسات زمانے بھَر نے ہائے کِس درجہ عقیدت سے تھمی دیکھی ہے تیرے…
میں ہوں اُس قوم کا نمائندہ! جِس نے جبر و جفا کے سائے میں سالہا سال ظلم سہتے ہوئے زندگانی گزار ڈالی ہے پر کبھی آہ تک نہیں کی ہے لیکن اب ظلم کی سیاہ راتیں اپنے خونریز ہاتھ پھیلائے آخری حد…
تیری زلف کا جو اسیر ہے وہ زمانے بھر کا امیر ہے جو زمانے بھر کا امیر ہے تیرے در کا ادنیٰ فقیر ہے تیرا شکریہ میرے اے خدا میرا زندہ اب بھی ضمیر ہے تو خوشی سے مجھ کو نواز دے…
تہمت ہے یہ کہ جھوٹ کو پھیلا رہا ہوں میں ہر بات کو دلیل سے سمجھا رہا ہوں میں آنکھوں کے سامنے ہیں تمہارے سبھی فراڈ آئینہ ان کے سامنے بس لا رہا ہوں میں تم وہ ہو جس نے قوم کو…
کتنا پاکیزہ نام ہے تیرا سب سے ارفع مقام ہے تیرا تو ہے ملکہ بنائے عالم سے یہ زمانہ غلام ہے تیرا جسم اور روح کے تعلق کا یہ سبھی اہتمام ہے تیرا میری اوقات کیا ہے بِن تیرے میرا سب خاص…
اسے کہدو محبت کی کہانی زندہ رہتی ہے جنون و عشق کی شعلہ فشانی زندہ رہتی ہے اسے کہدو محبت کی کہانی زندہ رہتی ہے زمانے بھر کے دریا سوکھ جاتے ہیں مگر پھر بھی ہِجر زدگان آنکھوں کی روانی زندہ رہتی…
وحشتِ دل کے سنبھلنے کی دوا کون کرے ہم کو اس درد و اذیت سے رہا کون کرے کس کو معلوم کہاں زیست بسر کرتے ہیں ہم فقیروں کا سرِ شام پتا کون کرے لوگ اک بار تو ہاتھوں کو اٹھا ہی…
ہمیں یقین ہے آقا ہمیں بلائیں گے کہ بن کے ہم بھی فقیر اس گلی میں جائیں گے کریں گے آہ گزاری لپٹ کے جالیوں سے سسک سسک کے مقدر کو ہم جگائیں گے کہ لے تو جائیں گے نفس پلیت کو…
ہاتھوں پہ جس کے سارے زمانے نے بیعت کی اپنے ہی اس کے ہاتھوں مسلماں نہ ہو سکے کیسا ہے گل فروش کہ گل تو بہت سے ہیں ان کے سنبھالنے کو جو گلداں نہ ہو سکے رحمت کا صبح و شام…
اس سے پہلے کہ اترنے لگے ہجرت کا نصاب اپنے ذہنوں سے مٹا ڈالو یہ نفرت کا نصاب جانے کیوں لوگ عقائد کا سہارا لے کر عام کرتے ہیں زمانے میں اذیت کا نصاب ساحل منیر…
آنکھوں کے خواب روح کی سوغات لے گیا یہ کون مجھ سے رونقِ جذبات لے گیا سہمی فضا میں کس طرح پرواز ہم کریں لمحوں کا قہر سانس کی حرکات لے گیا ایسے گرے کہ پائوں کی ٹھوکر بنے رہے آہوں کا…
خلوص و مہر کے جذبات کو بدنام ہونا ہے سکوتِ شام سے پہلے ہمیں نیلام ہونا ہے رہے آباد میخانہ تیرا ساقی قیامت تک کہ ہم قسمت کے ماروں پر تیرا اکرام ہونا ہے تیری اس عفت و تقدیس کی خاموش دنیا…
صبحوں کے خواب رات کے پیالے میں ڈال کر ہم خوش گماں ہیں آستیں میں سانپ پال کر ترکِ تعلقات بھی لازم ہوا مگر جینا محال ہے تجھے دل سے نکال کر بیٹھے ہیں منتظر تیرے مہر و خلوص کے ساقی ہماری…
چار سُو غم کی مسافت ہے خدا خیر کرے زندگی وقفِ اذیت ہے خدا خیر کرے کِتنے تاریک زمانوں سے گزر کر ساحل پھر وہی صبحِ ملامت ہے خدا خیر کرے تحریر: ساحل منیر…
ظلمت کے نصابوں سے کھلی جنگ ہے اپنی اِس شہر کی رسموں سے کھلی جنگ ہے اپنی قبروں پہ غریبوں کی جو تعمیر ہوئے ہیں ان اونچے مکانوں سے کھلی جنگ ہے اپنی رکھتے ہیں جو تقدیر کے بہلاوے میں ہم کو…