کِس قدر تلخیء حالات رلاتی ہے ہمیں چاند تاروں سے بھری رات رلاتی ہے ہمیں تیری یادوں کی یہ سوغات رلاتی ہے ہمیں تو میسر تھا تو صحرا بھی سمندر تھے ہمیں تجھ سے بچھڑے ہیں تو برسات رلاتی ہے ہمیں مسکراتے…
یا رب دعا ہے دولتِ افکار بخش دے مجھ کو میرے ضمیر کا دیدار بخش دے میرے خیال و خواب پر تو حکمرانی کر میرے لبوں کو جراتِ اظہار بخش دے جھلسا رہی ہے جسم جلے موسموں کی دھوپ بادل نہیں تو…
رات پھر ہم سے رہی نیند خفا دیر تلک یاد وہ آتا رہا مست ادا دیر تلک دشتِ تنہائی میں اشکوں کا سہارا لے کر ہم نے مانگی تیرے ملنے کی دعا دیر تلک اب تیرے طرزِ تغافل سے گِلہ کیا کرنا…
محبت رنگ ہے خوشبو ہے خوشیوں کا سویرا ہے تیری آنکھوں میں کیوں شام و سحر غم کا اندھیرا ہے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی تجھ سے جدا ہوکر عجب سے خوف نے وہم و گماں نے آن گھیرا ہے جہاں…
پتھر مزاج لوگ ہیں کیسے دہائی دیں ہم زخم زخم ہو کے بھی ہنستے دکھائی دیں لوحِ زماں پہ اے میرے آوارہء خیال وہ لفظ لکھ جو بولتے گاتے سنائی دیں یا رب کبھی تو اس قدر توفیق دے ہمیں دِل کو…
تیرے میرے درمیاں جو فاصلے رکھے گئے میرے تیرے گھر میں ہی وہ بیٹھ کر سوچے گئے سچ چھپانے کے لئے کچھ عذر بھی چاہے گئے پھر ہوا کے خوشبوئوں کے راستے روکے گئے موسمِ ویراں میں جشنِ گُل منانے کے لئے…
زمانے بھر کی بے شرمی، جہالت جس میں شامل ہو ہم ایسے معرکے کس شان سے انجام دیتے ہیں خود اپنے ہاتھ سے زندہ جلا دیتے ہیں بیٹی کو اور اس حیوانیت کو غیرتوں کا نام دیتے ہیں تحریر : فخر لالہ…
جو چاند دیکھ آئے ہیں اس سوچ میں گم زہرہ، مریخ اور زحل تک کیسے رسائی ہو پر ہم نے غور و فکر کی تاریخ رقم کی عورت کی کس لحاظ سے کتنی پٹائی ہو تحریر : فخر لالہ fakharlala33@gmail.com…
وہ وقت مجھے یاد آتا ہے جب ننھی منی گڑیا تھی بابا کی آنکھ کا تارا تھی، ماں کی راج دلاری تھی بابا کہتے تھے شہزادی ،ماں کہتی تھی جاں واری پھر ایسا موسم آیا اک بابل کی بانہیں چھوڑ چلی انجانے…
گر شاہ کے درباری شاہوں سے لڑے ہوتے تو آج یہاں پر ہم ہرگز نہ کھڑے ہوتے ساحل پہ کھڑے ہو کر موجوں سے تکلم کیا دریا میں اتر جاتے طوفاں میں گھرے ہوتے منجدھار میں کشتی ہے اور پار بھی جانا…
کوئی منزل نہ راستہ کوئی زندگانی ہے یا سزا کوئی اس بھرے شہر میں ہمارے لئے اجنبی ہے نہ آشنا کوئی چھوڑ کر ہجرتوں کے صحرا میں لے گیا گھر کا بھی پتا کوئی اپنی تنہائیوں کی بستی میں ہم نے دیکھا…
دریچہ بند تھا ہم بھی صدا دے کر پلٹ آئے ہوا کے ہاتھ میں اپنا پتا دے کر پلٹ آئے کسی کے نام کی تختی لگی دیکھی جو اس در پہ بڑے ہی کرب میں گھر کو دعا دے کر پلٹ آئے…
میں جب ہنگامہ شام و سحر کی بات کرتا ہوں تو اکثر تیرے ہی دست ہنر کی بات کرتا ہوں کبھی جو تیرگی کے دشت میں جگنو چمکتے ہیں اندھیری رات کے اندھے سفر کی بات کرتا ہوں کسے معلوم کہ کتنا…
وہی دُستور جینے کا ، وہی اُسلوب اب بھی ہے پسِ تہذیب جو کچھ تھا ہمیں مطلوب اب بھی ہے یہاں نمرود قائم ہیں سبھی فرعون دائم ہیں مسیحا بن کے جو آئے یہاں مصلوب اب بھی ہے سہم کا، وہم کا…
تیرے غم کی بشارت چاہتے ہیں کوئی لمبی مسافت چاہتے ہیں ستاروں سے کہو آرام کر لیں کہ ہم صبحِ ملامت چاہتے ہیں پرانے زخم بھر جانے سے پہلے کوئی تازہ عنایت چاہتے ہیں جو زخمِ ہِجر کو گہرائیاں دے وہی عملِ…
رقص کرتی ہوئی ظلمت کی رِدا ہو جائو جائو اِس شہرِ صعوبت کے خدا ہو جائو اپنے ناپاک ارادوں کا عَلم تھامے ہوئے صبحِ ماتم کی لہو رنگ ضیاء ہو جائو جِس نے لفظوں کو تجسم کا ہنر بخشا تھا آج اس…
دن رات تڑپنے کا صلہ مانگ رہے ہیں ہم جرمِ محبت کی سزا مانگ رہے ہیں حالات کے اِس تِیرہ و تاریک سفر میں ہم اپنے مقدر کی ضیاء مانگ رہے ہیں ہم خاک بسر آج بھی صحرائے وفا میں ہر اِک…
ہنسنا سکھا دیا کبھی رونا سکھا دیا حالات و واقعات نے جینا سکھا دیا جس کو کبھی نگاہ میں لائے نہ عمر بھر اس خاکسارِ وقت نے جھکنا سکھا دیا جِیون کی تیز دھوپ میں جلتے وجود کو تِشنہ لبی نے زہر…
ابھی آغاز ہے! انجام کا کیا سوچنا جاناں ابھی دوچار دن تو پیار کی لذت بہم پہنچے ابھی دوچار دن تو خواب کی وادی میں کھو جائیں محبت کا تخم لے کر زمینِ دل میں بو جائیں یہ کچھ آسودہ سے لمحے…
تو جس کو چاہے وہی تیرا ہم سفر ٹھہرے خدا کرے کہ تیرا پیار معتبر ٹھہرے جو تیری چاہ میں دل کو میرے نصیب ہوا ہر ایک لمحہ اسی قرب کا امر ٹھہرے یہ تیرے لمس تیرے پیار کے حسیں لمحے جبینِ…
اپنے نا کردہ گناہوں کی غلط تشہیر پر روتے روتے گِر پڑے آنسو تیری تصویر پر آج دونوں اپنی اپنی ہی جگہ مجبور ہیں زور تیرا اور میرا کب چلے تقدیر پر آج جب کہ دھڑکنیں دل کی بہت بے تاب ہیں…
رنگ ،خوشبو، گلاب بھیجے ہیں اُس نے خط میں سراب بھیجے ہیں درد و غم،حسرتوں ، جفائوں کے سلسلے بے حساب بھیجے ہیں حال کی تلخیاں بڑھانے کو بِیتے لمحوں کے خوان بھیجے ہیں یا تو وہ خود بھی کچھ پریشاں ہے…
مسافتوں کے نئے سلسلے مبارک ہوں تمہیں بھی میری طرح رتجگے مبارک ہوں جو اشک بن کے فروزاں ہیں آج آنکھوں میں وہ چاہتوں کے حسیں مشغلے مبارک ہوں ہم ایسے تِیرہ نصیبوں کو بزمِ ہستی میں یہ سارے لطف و کرم…