دہیرے ہیرے پردے اٹھتے گئے وہ اور کھلتے گنے، شکوے بڑھتے گئے بڑھیں بدگمانیاں اسقدر نہ آئے وہ پھر لوٹ کر آس میں چلتے رہے، ہاتھ ملتے رہے بڑا ناز تھا اپنی وفاوں پر بڑازعم تھااپنی دعاوں پر روشنی گھٹتی رہی، سائے…
شرفاء خاک مزے کرتے ہیں نباہوں کے بغیر کام چلتا نہیں ان کا مری آنہوں کے بغیر کون ہے دہر میں جس نے یہ کیا ہو دعویٰ زندگی کس نے گزاری ہے گناہوں کے بغیر ایک پہلو سے بجا ہے یہ نظام…
جو ہوا سو ہوا بھول گئے کس نے کیا غم زدہ بھول گئے اس قدر ہو گئے غم کی نظر کس نے دی ہم کو صدا بھول گئے یوں اندھیروں سے ہوئی ہے دوستی کب جلا کوئی دیا بھول گئے دکھ اکھٹے…
عزت سے اعتبار محروم کیوں کیا جوانان نسل پاک کو مسموم کیوں کیا ہر ذرہ ذرہ پاک کا ناطق شعور تھا معلوم شجاعتوں کو، نامعلوم کیوں کیا چاہتے تو نسل نو کی کرتے تعمیر تم اے غافلو، اس جذبہ کو معدوم کیوں…
ظلمتیں بدنام ہونے دیجئے روشنی کو عام ہونے دیجئے کام ہوتا ہے کسی انسان کا شوق سے وہ کام ہونے دیجئے ابتدا کرنا تمہارا کام ہے جو بھی ہو انجام ہونے دیجئے الفتوں کو چار سو پھیلائیے نفرتیں ناکام ہونے دیجئے مذہبوں…
کون ہوتا ہے سہارا غم کٹھن حالات میں نقص ہر کوئی ڈھونڈتا ہے آدمی کی ذات میں یہ پرانے وقتوں کی بات تھی کہ اے جواں اک نئی تاثیر تھی بوڑھے بڑوں کی بات میں یہ دنوں کی بات تو ہر گز…
اپنے آپ میں تو کھبی نہ تھا اور اپنے پاس میں بھی نہ تھی فضا بھی تھی سوگوار کچھ اور گلوں میں باس بھی نہ تھی کیسے ملتے بچھڑے ہوئے درمیاں کوئی آس بھی نہ تھی محبتوں کے کیا زمانے تھے جب…
وہ میری کسی بات سے قائل نہیں ہوا یہ اور بات کہ جذبوں میں حائل نہیں ہوا سمجھنے لگا ہے کچھ کچھ میری ذات کو اتنا بھی سمجھ لیں ابھی جاہل نہیں ہوا کرتے رہے عرض تمنا بھی بار بار نخرے اٹھائے…
ہونٹ بند قلب بیان رکھتے ہیں ہم بھی شائید زبان رکھتے ہیں ہیں مٹی کے ترا شے پر دل کو آسمان رکھتے ہیں دوستی کی بادلوں سے پر ہم تو کچا مکان رکھتے ہیں عمر کی بات نہیں عمر جو بھی ہو…
آج یادوں کو کریڈ نے میٹھی جل گئے ہاتھ تیری یادوں کے ساتھ مجھ کوتو تو اب یاد نہیں آخری بارکب ہنسے تھے تیرے ساتھ توْ نے کہا تھا تیری آواز کی گھنٹیاں جیون کا پتہ دیتی ہیں ہنستی ہے جب توْرس…
ختم کر دے خشک سالی کا عذاب خدایا میری روح کو آج کر دے سیراب خدیا کھبی یوں ہو کے بس پلٹ آئے وہ اپنے جینے کا بھی ہو جائے اسباب خدیا یہ بھوک ہمیں بازار سخن تک لے آئی کھبی ہم…
میں نے لگا دی ہے اس کو پیار کی دیمک اب وہ اندر ہی اندر گل جائے گا پہلے ملتا تھا واسطوں سے۔۔۔۔۔۔۔ اب خود ہی واسطوں میں ڈھل جائے گا عشق کرنا آسان نہیں جاناں۔۔۔۔۔ اب عشق کی بھٹی میں پگھل…
شناسائی سے تم بچنا شناخت مار دیتی ہے میرے شہر میں لوگو شرافت مار دیتی ہے میرے ہم سر لوگوں کا یہی کا روگ ہے ساقی انھیں احساس تنہائی میں فرصت مار دیتی ہے کسی کو مار دیتے ہیں کفر کی راہ…
چند روز پہلے یہ غم برسات میں نہیں تھا دن میں نہیں تھے آنسو دکھ رات میں نہیں تھا حیرت زدہ ہوں میں بھی کیسے ہوا یہ ممکن مجھے بھولنا تو تیری عادات میں نہیں تھا یہ محبتوں کی د نیا تیری…
ایسے لوگوں سے کیوں گلہ کرتے جو کسی کام ہی نہیں آتے کرتے ضد یہی ستانے تم سربام ہی نہیں آتے اور بھی کام ہیں زمانے میں راستے چل کے خود نہیں آتے اپنے اندر بھی اک تغافل تھا انا کی چوٹی…
اپنے لفظوں میں بیاں پیدا کر کھوئی جنبش میں نشاں پیدا کر جذبوں کو سمیٹ کر زباں پر لا کوئی جادو اثر سماں پیدا کر کبھی قدموں میں نہ لرزش آئے حوصلوں کا طوفان پیدا کر آرام طلبی کچھ دیر بھلا کر…
ہاں ہمیں بھروسہ تھا نفرتوں کے سوداگر بالیقین ہاریں گے رائیگاں نہ جائے گا ہاں وہ ”گریۂ یعقوب” اور یتیم و بے بس کی بددعائوں کی تاثیر رنگ لائے گی آخر ہائے کیسے بھولوں میں بھائی تھا مرا ”اخلاق” کوئی اس کی…
تنم فرسودہ جاں پارہ زہجراں یارسول اللہ دلم پژمردہ آوارہ زعصیاں یارسول اللہ چوں سوئے من گذر آری ،من ِمسکین وناداری فدائے نقش ِنعلینت کنم جاں یا رسول اللہ زجام ِحب تو مستم ،بازنجیر تو دل بستم نمی گویم کہ من بستم…
لڑو گے اور پچھتائو گے ستارے سچ ہی کہتے ہیں مرو گے مارنے آئو گے ستارے سچ ہی کہتے ہیں کو سو گے مجھے کچھ دیر کچھ دیر اپنے ماضی کو کبھی ہنس کر بلائو گے ستارے سچ ہی کہتے ہیں وہم…
تو ایک در پہ جھکایا تو معتبر ہے جبیں یہ دربدر ترے سجدوں سے منتشر ہے جبیں تلاش ختم نہ ہو پائی سجدہ گاہی کی یہ کیسے در کے لیے تیری منتظر ہے جبیں ہر ایک در پہ جھکا کر نہ شرمسار…
تجھ سے تو شناساں ہیں ہر موڑ کے راہی چہرے کو چھپانا ہے تو رستہ نیا ڈھونڈ یہ چارہ گر نہیں ہے اب تیرا بہانہ اے دوست بچھڑنے کی کو ئی اور وجہ ڈھونڈ میری نیند کھل گئی ہے تیری جفا کے…
تجھ سے کرکے وابستہ ، اپنی تقدیر گنوادی ہم نے اب فریم تو ہے باقی ، مگر تصویر مٹادی ہم نے تیری خود غرضیوں کا حساب رکھ کے جینا بڑا مشکل تھا زندگی پر خود ہی ایک Compulsion لگا دی ہم نے…