ہمارا تذکرہ چھوڑو ہم کسی کو کچھ نہیں کہتے ہمیں صرف اپنے اندر کی ویرانی ستاتی ہے نہ ہمیں مطلب کسی کی راجدھانی سے ہمیں تو اپنی آنکھوں کی ویرانی ستاتی ہے شکر ہے کوئی بھی بھول ہم سے ہونے نہیں پائی…
حسین ابن علی کربلا میں سر اپنا کٹا کے چلے جھکانے آئے تھے جو اپنے آگے وہی اٹھا کے چلے منارہا ہے غم حسین کا یہ آسمان آج بھی زخم ایسا کائنات کے ذرہ ذرہ کو لگا کے چلے شرف زیارت کا…
غم محبت دل کو بنجارہ کر دے گا اور تیرا پیار مجھ کو آوارہ کر دے گا یہ ضروری نہیں کوئی چودھویں کا چاند کرے دل کو گھا ئل کوئی چھو ٹا ستارہ کر دے گا مجھ کو معلوم نہ تھا تیر…
کب چاہا تجھ سے؟ مجھ پہ جان نثار کر نہ ہی درد دل سے مجھ کو ہمکنار کر چھوڑ کر ساری دنیا میری چاہ میں ہاتھ جوڑ کر بیٹھا رہ اک مجھے ہی سرکار کر دن رات کھوگئے ہیں اسی انتظار میں…
ہر سو تنہائی کر گیا کوئی باندھ کر ایسے سفر گیا کوئی لے گیا دھنک سات رنگوں کی چھوڑ کر ا یسے شہر گیا کوئی چار قدموں کی کچھ رفاقت سے ان نگاہوں میں اتر گیا کوئی کر کے غم کی نظر…
بھری محفل میں وہ تنہا رہا ہے کہ جس دل کو تِرا سودا رہا ہے کِیا ہے جس نے مذہب عشق اپنا زمانے بھر میں وہ رسوا رہا ہے ثنا خوانوں کی سازش ہے یقیناََ برا ہر دور میں اچھا رہا ہے…
چلو آئو پھر سے گلے ملیں کریں دور سارے شکوے گلے نہ ہوں رنجشیں نہ شکائیتں میر ے محبوب کر اتنی عنائتیں مجھے اور کر نہ اب بو ر تو سنا سنا کے وضاحتیں کب ہوتی ہیں یہ تلافیاں بھلے مل بھی…
ماں بن آنگن سونا سونا لگتا ہے ہر رشتہ اب مجھ کو جھوٹا لگتا ہے دکھ کی شامیں اب تو اپنی ساتھی ہیں غم کا سورج سر پہ ٹھہرا لگتا ہے یوں اچانک لگتا ہے ماں بولی ہے خالی کمرے میں کوئی…
سو تم سے نہیں ہے میرا کوئی بندھن میرے دل میں ہے تو جدا تو نہیں ہے تیری تیرہ راہ میں جو پھیلے ہیں جگنو یہ میں جل رہا ہو ں دیا تو نہیں ہے تیرے کیوں بدلتے میں لہجے سے بدلوں…
بٹوارہ وراثت کا جب ہوا صاحب جلتا سورج ہمارے نام لکھا صاحب سوکھے پتوں کو ایسے نا جلاو مبادا کسی پتے پہ لکھا ہو اس کا پتا صاحب اس کے آنے کا پتہ دیتا ہے موسم گل خوشبو بتاتی ہے کے وہ…
ویسے تو ساری دنیا سے منسوب تھے ہم ہاں فقط ایک ہی شخص کو مطلوب تھے ہم گردش دوراں ہمارے تعاقب میں رہی حادثوں کو بڑے مرغوب تھے ہم جب بھی سایہء دیوار میں تھک کر بیٹھے دیوار ہی آن گری مضروب…
اس نے وسعت قلب سے بھی کر دیا محروم مجھے پہلے اس قلب کی حالت ایسی تو نہ تھی بددعائیں دینے لگی ہوں ، صبح شام اسکو دکھ دینے کی یہ عادت ، ایسی تو نہ تھی کیوں ہوش گنوا بیٹھی ہوں…
کیوں عشق دیاں کھیڈاں تو کھیڈ کیتیاں کر کے نویں بیوپار پچھنا ایں حال کی اے لا کے غیراں نوں گل بے ایمان سجناں دیتہ ای جیوندا جی مار پچھنا ایں حال کی اے کر کے عشق دے ول دھیان ساڈا کیتا…
اے خالق و مالکِ ارض و سما تیرے لطف و عطا کا کیا کہنا ذرے ذرے سے ملتا ہے پتہ تیرے لطف و عطا کا کیا کہنا اول تو ہے، آخر تو ہے مخفی تو ہے، ظاہر تو ہے تجھ سے خالی…
یہ سلام اور یہ صلوات مدینے والے ہے غلاموں کی یہ سوغات مدینے والے سچ تو یہ ہے تیری باتیں ہیں خدا کی باتیں بے مثل ہے تیری ہر بات مدینے والے مَنْ رَآنیْ سے کھلی ہم پہ حقیقت آقا جلوۂ حق…
کون کہتا ہے شبیر کو نہیں ملا پانی لب حسین کو چومنے سے محروم رہا پانی محصور ہو گیا تھا یزیدیوں کے پہرے میں مجبوریوں پہ اپنی روتے روتے بہا پانی ایک قطرہ نہیں ملے گا کہا دشمن نے فرمایا گرچاہوں میں…
محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شاہد ہیں تو مشہود ہے مولا تو ہی معبود ِبرحق تھا تو ہی معبود ہے مولا خداوند ِدوعالم! خالق ِکون ومکاں تو ہے ہر اِک شے میں تیرا جلوہ ، نہاں تو ہے عیاں تو…
سب لوگوں کے کام کرتے ہو اک میرا بھی کر دو اپنے دل کو میرے لیئے گھر کر دو۔۔۔۔۔۔ ہوں وسعتیں اُس میں اتنی، پر کوئی اور نہ ہو۔۔ اپنی آنکھوں کو ، میرے لیئے سمندر کر دو ڈوب جائو ں ہمیشہ…
دیارِ یار سے جب بھی انگڑائی آتی ہے مجھے لوٹنے پھر میری تنہائی آتی ہے چھو کے تیرے سُر مئی آنچل کو ہو کے بادِ صباء شیدائی آتی ہے کسی شادی پہ دیکھ کر سُرخ جوڑا دل دُکھا نے سازِ تنہائی آتی…
میں آج بھی اکیلی ہوں میں کل بھی اکیلی تھی تھا آئینہ رازداں میرا تنہائی میری سہیلی تھی بادلوں سے ڈھکا تھا آسماں پھولوں سے ڈھکی وادیاں یہی خواب ادھورے ادھورے زندگی ایک پہیلی تھی بہتے پانی کی ندیاں پھلوں سے بھرے…
ہر گھڑی کا حساب ہو جیسے زندگی احتساب ہو جیسے جتنے الزام دے دئیے تم نے یہ بھی کارثواب ہو جیسے اس طرح راستے میں چھوڑدیا ساتھ چلنا عزاب ہو جیسے دیکھ پائے نہ تم کو جی بھر کے جاگتی آنکھوں کا…
خدا رسولۖ کی نسبت کا فاصلہ دیکھا خدا کے بعد محمدۖ کا مرتبہ دیکھا میں کیا بتائوں مدینے میں میں نے کیا دیکھا بڑے ادب سے فرشتوں کا جھومنا دیکھا جہاں جہاں میرے آقاۖ کا نقشِ پا دیکھا ظہورِ جلوئہ یزداں کا…