دل جب بھی تیرے ملنے کی دعا کرتا ہے

دل جب بھی تیرے ملنے کی دعا کرتا ہے

دل جب بھی تیرے ملنے کی دعا کرتا ہے اک درد سا سینے میں اٹھا کرتا ہے میری آنکھوں میں آنسو مچل جاتے ہیں کوئی بھو لے سے جو ذکر تیرا کرتا ہے یہ جو آتی ہے بن کے کالی گھنگھور گھٹا…

سلام عقیدت

سلام عقیدت

کیا عالی مرتبت ہے شہادت حسین کی تا قیامت رہے گی قائم قیادت حسین کی حق بات پر ڈٹ جانا اور سر اپنا کٹا دینا کیا بے مثل و بے مثال ہے عادت حسین کی یزیدیت بھی جن کے پائوں میں لغرش…

پھر سے نیا حوصلہ ہے پایا

پھر سے نیا حوصلہ ہے پایا

پھر سے نیا حوصلہ ہے پایا رب کو جب بھی تڑپ کر پکارا شہنیلہ حسین…

سلام بحضور امام عالی مقامؓ

سلام بحضور امام عالی مقامؓ

سلام آپ ؓ پہ اے حضرتِ امامِ حسینؓ زمانہ کرتاہے یوں مدحتِ امامِ حسینؓ حبیبِ داورِ ﷺ کُل اُن کےؓ جب ثنا خواں ہیں بیاں کیسے ہوں پھر عظمتِ امامِ حسینؓ اٹھا تھا آپؓ کا ہر اِک قدم صداقت میں لعین سمجھے…

یہ عمر بھر کی بات تھی

یہ عمر بھر کی بات تھی

وہ جانے کو بے تاب تھی،اسے منتظر لگی جسے سوچنے کا وقت نہ تھا،اسے بے صبر لگی دل تباہ حال کو اب اور زخم کیا دیتے کہانی ساری اسی کی تھی ،پر بے خبر لگی ملنے کی ہر آس کے پیچھے ان…

مظلوم کی اک آہ جو بدل دے تیری قسمت

مظلوم کی اک آہ جو بدل دے تیری قسمت

مظلوم کی اک آہ جو بدل دے تیری قسمت لاکھ سر پٹکھے ظالم عرش سر پہ اٹھا لے شہنیلہ حسین…

میں نے ترکِ تعلقات کا پوچھا اُسے بھی تھا

میں نے ترکِ تعلقات کا پوچھا اُسے بھی تھا

میں نے ترکِ تعلقات کا پوچھا اُسے بھی تھا اُس وقت روٹھنے کا موقع اُسے بھی تھا یہ کس جگہ پہ آئی بچھڑنے کی اُسے طلب جب دل نے جذبات نے روکا اُسے بھی تھا نَم تھی میری نگاہ جو اشکِ ملال…

آنکھیں کے جن کے واسطے جلتی رہیں میری

آنکھیں کے جن کے واسطے جلتی رہیں میری

آنکھیں کے جن کے واسطے جلتی رہیں میری آنسو کے جن واسطے روان سے رہے وہ شہر ِ یار سے تو کہیں کُو چ کر گیا جس کے لے ہر شخص سے انجان سے رہے پھر اُس کے بعد شہر میں سکوت…

جاتے جاتے اتنی تو عنائیت کرتا

جاتے جاتے اتنی تو عنائیت کرتا

جاتے جاتے اتنی تو عنائیت کرتا غم دیتا پر تھوڑی سی رعائیت کرتا وقت گزر گیا جیسا بھی اچھا گزرا پیار تھا ہی نہیں جو سرائیت کرتا میرا محبوب گر وعدوں پہ ثابت رہتا ر قم میں بھی نئی کوئی روائیت کرتا…

رخت سفر

رخت سفر

چھوڑ کر مدینہ شبیر چل پڑا ہے کربلا کی طرف اشکبار تھا مدینہ روانہ جب ہواہے کربلا کی طرف مقتل کی نشانی لیے ہوئے برستے موتیوں کے ساتھ فرمایا محبوب خدانے یہ ابتداء ہے کربلا کی طرف سناجب پیغام یہ یزیدکا بیعت…

تیرے نام کی

تیرے نام کی

بارش، خوشی، اداسی تیرے نام کی ہم نے اب ہر ستم گری تیرے نام کی ہمیں بھی پتہ تھا بدل جاتے ہیں لوگ سارے جہاں کی بے وفافئی تیرے نام کی جب بھی چاہا ،محبت کو تماشہ بنا دیا یہ ساری کج…

یہ داغِ محبت ہے

یہ داغِ محبت ہے

یہ داغِ محبت ہے مٹا یا نہیں جا سکتا دل کے ٹکڑوں کو جلایا نہیں جاسکتا پھول کانٹوں سے بچھڑ کر مر جاتے ہیں خوشبو کو پھولوں سے چرایا نہیں جا سکتا نقص ہوں گے ہزاروں پر آنکھوں سے نقشِ یار کو…

جو لوگ محبت میں خسارہ نہیں کرتے

جو لوگ محبت میں خسارہ نہیں کرتے

جو لوگ محبت میں خسارہ نہیں کرتے وہ پیار کسی دل میں ابھارہ نہیں کرتے اپنا تو بسیرا ہے تیری نکر تیرے کوچے تیر ا نام پھر بھی لب سے اتارہ نہیں کرتے بنتے نہیں کسی صورت بھی وہ کالی گھٹائیں بادل…

گھٹائیں جب بھی بنتی ہیں بادل جب بھی چھاتے ہیں

گھٹائیں جب بھی بنتی ہیں بادل جب بھی چھاتے ہیں

گھٹائیں جب بھی بنتی ہیں بادل جب بھی چھاتے ہیں تیری یاد لے کر پھر میر ے ارمان آتے ہیں عجب مستی سی چھا جاتی ہے پھولوں اور کلیوں پر ہوائیں جھو متی ہیں ا و ر سمندر گنگناتے ہیں کبھی دیکھی…

اِنقلابِ تندخو جس وقت اُٹھائے گا نظر

اِنقلابِ تندخو جس وقت اُٹھائے گا نظر

اِنقلابِ تندخو جس وقت اُٹھائے گا نظر کَروٹیں لے گی زمیں، ہوگا فلک زیر وزبر کانپ کر ہونٹوں پر آجائے گی رُوحِ بحرو بر وقت کا پیرانہ سالی سے بھڑک اُٹھے گا سر موت کے سیلاب میں ہر خشک و تر بہہ…

اپنی عادت تھی

اپنی عادت تھی

سوچتے رہنا ہی اپنی عادت تھی سوچوں سوچوں میں گھر بنا ڈالا گھر بنا تو چھت سے تھا محروم سوا اسی گھر کو پھر گرا ڈالا دل اتنا ہی متکبر تھا انا کی جھولی میں کچھ بھی نہ ڈالا ہر تحریص سے…

اس نے کہا تم یاد بہت آتے هو

اس نے کہا تم یاد بہت آتے هو

اس نے کہا تم یاد بہت آتے هو مگر شام کے بعد تم اہم ہو میرے لئے مگر ہر کام کے بعد.. ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دل نے کیا ہے خوب مہشر برپا جب بہی سوچا تجہے الوداع کہه دوں شہنیلا حسین…

خدایا سن دعا میری مجھے تو سرخرو کر دے

خدایا سن دعا میری مجھے تو سرخرو کر دے

خدایا سن دعا میری مجھے تو سرخرو کر دے مرے دل کو چمک دے دے کہ مثلِ خوبرو کر دے نیا شوقِ تکلم دے وہ تو ذوق تعلم دے کہ اس نابود صلصالِ زمن کو جو گرُو کردے مرے دل کو عطا…

رباعیات

رباعیات

چاہے تو دیکھ لے یہ دنیا ساری نا پاۓ گا حُسَین جیسا قاری سر تھا نیزے کی نوک پر آویزاں پر قرآں کا ورد زباں پر جاری ه ***ه کوئی مسجد، مندر تعمیر کرے تو کوئی مفلس کی تحقیر کرے پر جگ…

میں جب بھی مانگوں تجھ سے

میں جب بھی مانگوں تجھ سے

میں جب بھی مانگوں تجھ سے میں جب بھی مانگوں یارب کیونکر میں کچھ کم مانگوں کیونکر میں پست مانگوں میں بهت اعلی مانگوں میں بے حد زیاده مانگوں تیری شان دیکھ کر مانگوں تیری شان دیکھ کر مانگوں تو ہی ہے…

ابھی کچھ دیر باقی ہے

ابھی کچھ دیر باقی ہے

ابھی کچھ دیر باقی ہے خزاں کے بیت جانے میں بہار آئے گی مگر اُس کے لوٹ آنے میں کسی کو اپنا کہ دینے سے کویء اپنا نہیں بنتا ابھی احتیاط لازم ہے راہ و رسم بڑھانے میں دلوں کے سودے میں…

پاس ہو تو سپنا لگتا ہے

پاس ہو تو سپنا لگتا ہے

پاس ہو تو سپنا لگتا ہے دور ہو تو اپنا لگتا ہے کچھ کچھ اپنا لگتا ہے کچھ کچھ سپنا لگتا ہے شہنیلہ حسین…

وفا کی راہ میں تنہا

وفا کی راہ میں تنہا

دیارِ عشق میں تنہا کھڑا، کھڑا ہی رہا محبتوں کے نگر میں پڑا، پڑا ہی رہا ثمر خلوص و محبت کے تازہ تر ہی رہے کدورتوں کا ثمر تھا سڑا، سڑا ہی رہا تھے خواب جتنے بھی تعبیر سے پرے، لیکن نگاہِ…

جو دل رکھتے نہیں وہ درد کی بات کرتے ہیں

جو دل رکھتے نہیں وہ درد کی بات کرتے ہیں

جو دل رکھتے نہیں وہ درد کی بات کرتے ہیں اس دور کے لوگ کیا کیا مزاق کرتے ہیں شہنیلا حسین…