اک مولوی صاحب کی سناتا ہوں کہانی تیزی نہیں منظور طبیعت کی دکھانی شہرہ تھا بہت آپ کی صوفی منشی کا کرتے تھے ادب ان کا اعالی و ادانی کہتے تھے کہ پنہاں ہے تصوف میں شریعت جس طرح کہ الفاظ میں…
مہر روشن چھپ گیا ، اٹھی نقاب روئے شام شانہ ہستی پہ ہے بکھرا ہوا گیسوئے شام یہ سیہ پوشی کی تیاری کس کے غم میں ہے محفل قدرت مگر خورشید کے ماتم میں ہے کر رہا ہے آسماں جادو لب گفتار…
چشتی نے جس زمیں میں پیغام حق سنایا نانک نے جس چمن میں وحدت کا گیت گایا تاتاریوں نے جس کو اپنا وطن بنایا جس نے حجازیوں سے دشت عرب چھڑایا میرا وطن وہی ہے ، میرا وطن وہی ہے یونانیوں کو…
سنے کوئی مری غربت کی داستاں مجھ سے بھلایا قصہ پیمان اولیں میں نے لگی نہ میری طبیعت ریاض جنت میں پیا شعور کا جب جام آتشیں میں نے رہی حقیقت عالم کی جستجو مجھ کو دکھایا اوج خیال فلک نشیں میں…
سچ کہہ دوں اے برہمن! گر تو برا نہ مانے تیرے صنم کدوں کے بت ہو گئے پرانے اپنوں سے بیر رکھنا تو نے بتوں سے سیکھا جنگ و جدل سکھایا واعظ کو بھی خدا نے تنگ آ کے میں نے آخر…
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا ہم بلبلیں ہیں اس کی، یہ گلستاں ہمارا غربت میں ہوں اگر ہم، رہتا ہے دل وطن میں سمجھو وہیں ہمیں بھی، دل ہو جہاں ہمارا پربت وہ سب سے اونچا، ہمسایہ آسماں کا وہ سنتری…
رخصت اے بزم جہاں! سوئے وطن جاتا ہوں میں آہ! اس آباد ویرانے میں گھبراتا ہوں میں بسکہ میں افسردہ دل ہوں ، درخور محفل نہیں تو مرے قابل نہیں ہے ، میں ترے قابل نہیں قید ہے ، دربار سلطان و…
میں نے چاقو تجھ سے چھینا ہے تو چلاتا ہے تو مہرباں ہوں میں ، مجھے نا مہرباں سمجھا ہے تو پھر پڑا روئے گا اے نووارد اقلیم غم چبھ نہ جائے دیکھنا! ، باریک ہے نوک قلم آہ! کیوں دکھ دینے…
لطف ہمسایگی شمس و قمر کو چھوڑوں اور اس خدمت پیغام سحر کو چھوڑوں میرے حق میں تو نہیں تاروں کی بستی اچھی اس بلندی سے زمیں والوں کی پستی اچھی آسماں کیا ، عدم آباد وطن ہے میرا صبح کا دامن…
عظمت غالب ہے اک مدت سے پیوند زمیں مہدی مجروح ہے شہر خموشاں کا مکیں توڑ ڈالی موت نے غربت میں مینائے امیر چشم محفل میں ہے اب تک کیف صہبائے امیر آج لیکن ہمنوا! سارا چمن ماتم میں ہے شمع روشن…
فرشتے پڑھتے ہیں جس کو وہ نام ہے تیرا بڑی جناب تری، فیض عام ہے تیرا ستارے عشق کے تیری کشش سے ہیں قائم نظام مہر کی صورت نظام ہے تیرا تری لحد کی زیارت ہے زندگی دل کی مسیح و خضر…
سر شام ایک مرغ نغمہ پیرا کسی ٹہنی پہ بیٹھا گا رہا تھا چمکتی چیز اک دیکھی زمیں پر اڑا طائر اسے جگنو سمجھ کر کہا جگنو نے او مرغ نواریز! نہ کر بے کس پہ منقار ہوس تیز تجھے جس نے…
اٹھی پھر آج وہ پورب سے کالی کالی گھٹا سیاہ پوش ہوا پھر پہاڑ سربن کا نہاں ہوا جو رخ مہر زیر دامن ابر ہوائے سرد بھی آئی سوار توسن ابر گرج کا شور نہیں ہے ، خموش ہے یہ گھٹا عجیب…
کیسی حیرانی ہے یہ اے طفلک پروانہ خو! شمع کے شعلوں کو گھڑیوں دیکھتا رہتا ہے تو یہ مری آغوش میں بیٹھے ہوئے جنبش ہے کیا روشنی سے کیا بغل گیری ہے تیرا مدعا؟ اس نظارے سے ترا ننھا سا دل حیران…
سکوت شام میں محو سرود ہے راوی نہ پوچھ مجھ سے جو ہے کیفیت مرے دل کی پیام سجدے کا یہ زیر و بم ہوا مجھ کو جہاں تمام سواد حرم ہوا مجھ کو سر کنارہ آب رواں کھڑا ہوں میں خبر…
جا بسا مغرب میں آخر اے مکاں تیرا مکیں آہ! مشرق کی پسند آئی نہ اس کو سر زمیں آ گیا آج اس صداقت کا مرے دل کو یقیں ظلمت شب سے ضیائے روز فرقت کم نہیں ” تا ز آغوش وداعش…
گزرے عشق رسولۖ میں نیا سال (مجموعہ نعت) Guzray Ishiq-e-Rasool (PBUH) main naya sall. (Raja Kashif Janjua’s). Collection of Naats گزرے عشق رسولۖ میں نیا سال click here download complete book گزرے عشق رسولۖ میں نیا سال Click here: Download Full Book…
میرے ویرانے سے کوسوں دور ہے تیرا وطن ہے مگر دریائے دل تیری کشش سے موجزن قصد کس محفل کا ہے؟ آتا ہے کس محفل سے تو؟ زرد رو شاید ہوا رنج رہ منزل سے تو آفرنیش میں سراپا نور ، ظلمت…
مضطرب رکھتا ہے میرا دل بے تاب مجھے عین ہستی ہے تڑپ صورت سیماب مجھے موج ہے نام مرا ، بحر ہے پایاب مجھے ہو نہ زنجیر کبھی حلقہ گرداب مجھے آب میں مثل ہوا جاتا ہے توسن میرا خار ماہی سے…
قصہ دار و رسن بازی طفلانہ دل التجائے ‘ارنی’ سرخی افسانہ دل یا رب اس ساغر لبریز کی مے کیا ہو گی جاوہ ملک بقا ہے خط پیمانہ دل ابر رحمت تھا کہ تھی عشق کی بجلی یا رب! جل گئی مزرع…
قوم گویا جسم ہے ، افراد ہیں اعضائے قوم منزل صنعت کے رہ پیما ہیں دست و پائے قوم محفل نظم حکومت ، چہرہ زیبائے قوم شاعر رنگیں نوا ہے دیدہ بینائے قوم مبتلائے درد کوئی عضو ہو روتی ہے آنکھ کس…
سہانی نمود جہاں کی گھڑی تھی تبسم فشاں زندگی کی کلی تھی کہیں مہر کو تاج زر مل رہا تھا عطا چاند کو چاندنی ہو رہی تھی سیہ پیرہن شام کو دے رہے تھے ستاروں کو تعلیم تابندگی تھی کہیں شاخ ہستی…
اجالا جب ہوا رخصت جبین شب کی افشاں کا نسیم زندگی پیغام لائی صبح خنداں کا جگایا بلبل رنگیں نوا کو آشیانے میں کنارے کھیت کے شانہ ہلایا اس نے دہقاں کا طلسم ظلمت شب سورۂ والنور سے توڑا اندھیرے میں اڑایا…
اے درد عشق! ہے گہر آب دار تو نامحرموں میں دیکھ نہ ہو آشکار تو پنہاں تہ نقاب تری جلوہ گاہ ہے ظاہر پرست محفل نو کی نگاہ ہے آئی نئی ہوا چمن ہست و بود میں اے درد عشق! اب نہیں…