فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر و سپاہ فقر ہے میروں کا میر ، فقر ہے شاہوں کا شاہ علم کا مقصود ہے پاکیٔ عقل و خرد فقر کا مقصود ہے عفت قلب و نگاہ علم فقیہ و حکیم ، فقر…
دل بیدار فاروقی ، دل بیدار کراری مس آدم کے حق میں کیمیا ہے دل کی بیداری دل بیدار پیدا کر کہ دل خوابیدہ ہے جب تک نہ تیری ضرب ہے کاری ، نہ میری ضرب ہے کاری مشام تیز سے ملتا…
گیسوئے تاب دار کو اور بھی تاب دار کر ہوش و خرد شکار کر ، قلب و نظر شکار کر عشق بھی ہو حجاب میں ، حسن بھی ہو حجاب میں یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر تو ہے…
غلامی کیا ہے؟ ذوقِ حسن و زیبائی سے محرومی جسے زیبا کہیں آزاد بندے، ہے وہی زیبا بھروسہ کر نہیں سکتے غلاموں کی بصیرت پر کہ دنیا میں فقط مردانِ حُر کی آنکھ ہے بینا وہی ہے صاحبِ امروز جس نے اپنی…
اعجاز ہے کسی کا یا گردشِ زمانہ ٹوٹا ہے ایشیا میں سحر فرنگیانہ تعمیرِ آشیاں سے میں نے یہ راز پایا اہلِ نوا کے حق میں بجلی ہے آشیانہ یہ بندگی خدائی، وہ بندگی گدائی یا بندۂ خدا بن، یا بندۂ زمانہ…
عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زیر و بم عشق سے مٹی کی تصویروں میں سوزِ دم بدم آدمی کے ریشے ریشے میں سما جاتا ہے عشق شاخ گل میں جس طرح باد سحر گاہی کا نم اپنے رازق کو نہ پہچانے…
کھو نہ جا اس سحرو شام میں اے صاحبِ ہوش اک جہاں اور بھی ہے جس میں نہ فردا ہے نہ دوش کس کو معلوم ہے ہنگامۂ فردا کا مقام مسجد و مکتب و میخانہ ہیں مدت سے خموش میں نے پایا…
جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی عطار ہو ، رومی ہو ، رازی ہو ، غزالی ہو کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحر گاہی نومید نہ ہو ان سے اے رہبر فرزانہ! کم کوش…
پیشِ رب سر کوجھکاؤ آگئی شبِ برات بگڑیاں اپنی بناؤ آگئی شبِ برات گڑ گڑا کر اے مسلمانوں یقیں کے ساتھ اب جو بھی مانگو رب سے پاؤآگئی شبِ برات ہے یہ بہترپیشِ داور آنسوؤں سے آج تم اپنے دامن کو سجاؤآگئی…
کریں گے اہلِ نظر تازہ بستیاں آباد مری نگاہ نہیں سوئے کوفہ و بغداد یہ مدرسہ، یہ جواں، یہ سرور و رعنائی انہی کے دم سے ہے میخانئہ فرنگ آباد یہ فلسفی سے نہ ملا سے ہے غرض مجھ کو یہ دل…
خود کی شوخی و تندی میں کبر و ناز نہیں جو ناز ہو بھی، تو بے لذتِ نیاز نہیں نگاہِ عشق دلِ زندہ کی تلاش میں ہے شکار مروجہ سزا وارِ شہباز نہیں مری نوا میں نہیں ہے ادائے محبوبی کہ بانگِ…
خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں تو آبِ جو اسے سمجھا اگر تو چارہ نہیں طلسمِ گنبدِ گردوں کو توڑ سکتے ہیں زُجاج کی یہ عمارت ہے سنگِ خارہ نہیں خود میں ڈوبتے ہیں پھر ابھر بھی آتے ہیں…
خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں ترا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں ہر اک مقام سے آگے مقام ہے تیرا حیات ذوقِ سفر کے سوا کچھ اور نہیں گراں بہا ہے تو حفظ خودی سے ہے ورنہ…
خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں، میری انتہا کیا ہے خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے مقامِ…
لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی ہاتھ آ جائے مجھے میرا مقام اے ساقی تین سو سال سے ہیں ہند کے میخانے بند اب مناسب ہے ترا فیض ہو عام اے ساقی میری مینائے غزل بھی تھی ذرا…
مکتبوں میں کہیں رعنائی افکار بھی ہے؟ خانقاہوں میں کہیں لذتِ اسرار بھی ہے؟ منزلِ رہرواں دور بھی ہے، دشوار بھی ہے؟ کوئی اس قافلہ میں قافلہ سالار بھی ہے؟ بڑھ کے خیبر سے ہے یہ معرکئہ دین و وطن اس زمانے…
مٹا دیا مرے ساقی نے عالمِ من و تو پلا کے مجھ کو مئے لا الہ الا ھو نہ مے، نہ شعر، نہ ساقی، نہ شورِ چنگ و رباب سکوتِ کوہ و لبِ جوئے و لالئہ خود رو گدائے میکدہ کی شانِ…
متاعِ بے بہا ہے درد و سوزِ آرزو مندی مقامِ بندگی دے کر نہ لوں شانِ خداوندی ترے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا، نہ وہ دنیا یہاں مرنے کی پابندی، وہاں جینے کی پابندی حجاب اکسیر ہے آوارئہ کوئے محبت کو…
نہ تخت و تاج میں نہ لشکر و سپاہ میں ہے جو بات مرِد قلندر کی بارگاہ میں ہے صنم کدہ ہے جہاں اور مردِ حق ہے خلیل یہ نکتہ وہ ہے کہ پوشیدہ لا الہ میں ہے وہی جہاں ہے ترا…
پریشاں ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جائے جو مشکل اب ہے یا رب پھر وہی مشکل نہ بن جائے نہ کر دیں مجھ کو مجبورِ نو فردوس میں حوریں مرا سوزِ دروں پھر گرمئی محفل نہ بن جائے کبھی…
جنہیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں وہ نکلے میرے ظلمت خانئہ دل کے مکینوں میں کبھی اپنا بھی نظارہ کیا ہے تو نے اے مجنوں کہ لیلیٰ کیطرح تو خود بھی ہے محمل نشینوں میں مہینے وصل کے گھڑیوں کی…
نہیں منت کشِ تابِ شنیدن داستان میری خاموشی گفتگو ہے بے زبانی ہے زباں میری یہ دستورِ زباں بندی ہے کیسا تیری محفل میں یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زباں میری اٹھائے کچھ ورق لالے نے کچھ نرگس نے کچھ…
پھر چراغِ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن مجھ کو پھر نغموں پہ اکسانے لگا مرغِ چمن پھول ہیں صحرا میں یا پریاں قطار اندار قطار اودے اودے، نیلے نیلے، پیلے پیلے پیرہن برگ گل پر رکھ گئی شبنم کا موتی…