ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں

ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں

ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں فراز اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں جدائیاں تو مقدر ہیں پھر بھی جانِ سفر کچھ اور دور ذرا ساتھ چل کے دیکھتے ہیں رہِ وفا میں حریف خرام کوئی تو ہو سو…

انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چپ ہیں

انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چپ ہیں

انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چپ ہیں کیا بات ہے سرکار بڑی دیر سے چپ ہیں آسان نہ کر دی ہو کہیں موت نے مشکل روتے ہوئے بیمار بڑی دیر سے چپ ہیں اب کوئی اشارہ ہے نہ پیغام نہ آہٹ…

جاناں جاناں

جاناں جاناں

اب کے تجدید وفا کا نہیں امکاں جاناں یاد کیا تجھ کو دلائیں ترا پیماں جاناں یونہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں زندگی تیری عطا تھی سو ترے نام کی ہے…

اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی

اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی

اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی ورنہ اب تلک یوں تھا خواہشوں کی بارش میں یا تو ٹوٹ کر رویا یا غزل سرائی کی تج دیا تھا کل جن کو ہم…

دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں

دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں

دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں دل بھی مانا نہیں کہ تجھ سے کہیں آج تک اپنی بے کلی کا سبب خود بھی جانا نہیں کہ تجھ سے کہیں بے طرح حالِ دل ہے اور تجھ سے دوستانہ نہیں کہ تجھ…

تجھ پر بھی نہ ہو گمان میرا

تجھ پر بھی نہ ہو گمان میرا

تجھ پر بھی نہ ہو گمان میرا اتنا بھی کہا نہ مان میرا میں دکھتے ہوئے دلوں کا عیسیٰ اور جسم لہو لہان میرا کچھ روشنی شہر کو ملی تو جلتا ہے جلے مکاں میرا یہ ذات یہ کائنات کیا ہے تو…

کب تک درد کے تحفے بانٹو, نذرِ جالب

کب تک درد کے تحفے بانٹو, نذرِ جالب

کب تک درد کے تحفے بانٹو خونِ جگر سوغات کرو ”جالب ہن گل مک گئی اے” ھن جان نوں ہی خیرات کرو کیسے کیسے دشمنِ جاں اب پرسش حال کو آئے ہیں ان کے بڑے احسان ہیں تم پر اٹھو تسلیمات کرو…

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے شکوہ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جلاتے کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں پھر بھی اک عمر…

یار تھا گلزار تھا بادِ صبا میں نہ تھا

یار تھا گلزار تھا بادِ صبا میں نہ تھا

یار تھا گلزار تھا بادِ صبا میں نہ تھا لائقِ پا بوسِ جاں کیا حنا تھی میں نہ تھا ہاتھ کیوں باندھے میرے چھلا اگر چوری ہوا یہ سراپا شوخئی رنگِ حنا تھی میں نہ تھا میں نے پوچھا کیا ہوا وہ…

یا مجھے افسر شایانہ بنایا نہ ہوتا

یا مجھے افسر شایانہ بنایا نہ ہوتا

یا مجھے افسر شایانہ بنایا نہ ہوتا یا میرا تاج گدایا نہ بنایا ہوتا خاکساری کے لیے گرچہ بنایا مجھے کاش خاکِ درِ جاناں نہ بنایا ہوتا نشئہ عشق کا گر ظرف دیا مجھ کو عمر کا تنگ نہ پیمانہ نہ بنایا…

صبح رو رو کر شام ہوتی ہے

صبح رو رو کر شام ہوتی ہے

صبح رو رو کر شام ہوتی ہے صبح تڑپ کر تمام ہوتی ہے سامنے چشم مست کے ساقی کس کو پرواہِ جام ہوتی ہے کوئی غنچہ کھلا کے بلبل کو بے کلی زرِ دام ہوتی ہے ہم جو کہتے ہیں کچھ اشاروں…

پسِ مرگ میرے مزار پر جو چراغ کسی نے جلا دیا

پسِ مرگ میرے مزار پر جو چراغ کسی نے جلا دیا

پسِ مرگ میرے مزار پر جو چراغ کسی نے جلا دیا اسے آہ دامنِ باد نے، سرِ شام ہی سے بجھا دیا مجھے دفن کرنا تو جس گھڑی ، تو یہ اس سے کہناکہ اے پری وہ جو تیرا عاشق زار تھا،…

کیجیے نہ دس میں بیٹھ کر آپس کی بات چیت

کیجیے نہ دس میں بیٹھ کر آپس کی بات چیت

کیجیے نہ دس میں بیٹھ کر آپس کی بات چیت پہنچے گی دس ہزار جگہ دس کی بات چیت کب تک رہیں خاموش کہ ظاہر سے آپ کی ہم نے بہت سنی کس و ناکس کی بات چیت مدت کے بعد حضرتِ…

میرا چین گیا میری نیند گئی

میرا چین گیا میری نیند گئی

جا کہیو ان سے نسیمِ سحر، میرا چین گیا میری نیند گئی تمہیں میری نہ مجھکوتمہاری خبر، میراچین گیامیری نیند گئی نہ خرم میں تمہارے یار پتہ نہ سراغ دائر میں ہے ملتا کہاں جا کے میں جائوں کدھر میرا چین گیا…

ہم تو چلتے ہیں لو خدا حافظ

ہم تو چلتے ہیں لو خدا حافظ

ہم تو چلتے ہیں لو خدا حافظ بت کدہ کے بتو خدا حافظ کر چکے تم نصیحتیں ہم کو جائو بس نصیبو خدا حافظ آج کچھ اور طرح پر ان کی سناتے ہیں گفتگو خدا حافظ بارگاہی ہے ہمیشہ زخم پہ زخم…

دل کی میری بے قراری مجھ سے کچھ پوچھو نہیں

دل کی میری بے قراری مجھ سے کچھ پوچھو نہیں

دل کی میری بے قراری مجھ سے کچھ پوچھو نہیں شب کی میری آہ و زاری مجھ سے کچھ پوچھو نہیں بارِ غم سے مجھ پہ روز ہجر میں اک اک گھڑی کیاکہوں ہےکیسی بھاری مجھ سےکچھ پوچھو نہیں میری صورت ہی…

بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی

بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی

بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی جیسی اب ہے تیری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی لے گیا چھین کر کون آج تیرا صبر و قرار بے قراری تجھے اے دل کبھی ایسی تو نہ تھی چشمِ قاتل مری…

وہ کیسا خوف تھا کہ رختِ سفر بھی بھول گئے

وہ کیسا خوف تھا کہ رختِ سفر بھی بھول گئے

وہ کیسا خوف تھا کہ رختِ سفر بھی بھول گئے وہ کون لوگ تھے جو اپنے گھر بھی بھول گئے یہ کیسی قوتِ پرواز ڈر نے پیدا کی پرندے اڑتے ہوئے اپنے پر بھی بھول گئے دکھوں نے چھین لی آنکھوں کی…

وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے

وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے

وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے کہ جس طرح کوئی لہجہ بدلتا جاتا ہے یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے رتیں وصال کی اب خواب ہونے والی ہیں…

وہ بے ارادہ سہی، تتلیوں میں رہتا ہے

وہ بے ارادہ سہی، تتلیوں میں رہتا ہے

وہ بے ارادہ سہی، تتلیوں میں رہتا ہے کہ میرا دل تو مری مٹھیوں میں رہتا ہے میں اپنے ہاتھ سے دل کا گلا دبا دوں گی مرے خلاف یہی سازشوں میں رہتا ہے اڑان جس کی ہمیشہ سے جارحانہ رہی وہ…

اداس شام کی ایک نظم

اداس شام کی ایک نظم

وصال رُت کی یہ پہلی دستک ہی سرزنش ہے کہ ہجر موسم نے رستے رستے سفر کا آغاز کیا تمہارے ہاتھوں کا لمس جب بھی مری وفا کی ہتھیلیوں پر حنا بنے گا تو سوچ لوں گی رفاقتوں کا سنہرا سورج غروب…

شام کی حویلی میں

شام کی حویلی میں

اک برس کے عرصے میں چار چھ ملاقاتیں شام کی حویلی میں صبح کے مہکنے کی بے یقین سی باتیں کچھ عذاب ماضی کے گفتگو کا موضوع تھے کچھ سوال خوابوں کے کچھ جواب آنکھوں کے مشترک سے جذبوں کے آئینوں میں…

تم نے یہ کہہ دیا کہ محبت نہیں ملی

تم نے یہ کہہ دیا کہ محبت نہیں ملی

تم نے یہ کہہ دیا کہ محبت نہیں ملی مجھ کو تو یہ بھی کہنے کی مہلت نہیں ملی نیندوں کے دیس جاتے کوئی خواب دیکھتے لیکن دیا جلانے سے فرصت نہیں ملی تجھ کو تو خیر شہر کے لوگوں کا خوف…

سمجھوتہ

سمجھوتہ

ہوا کو خوشبو کو ساتھ رکھنا جو آ گیا ہے اب اس کی مرضی کہیں بھی ٹھہرے کسی بھی در سے بغیر دستک ، بغیر آہٹ خاموشیوں کا لباس پہنے فصیل بینائی کی حدود سے اداس اور منتظر دلوں سے مثالِ شمشیر…