محبت روٹھ جائے تو

محبت روٹھ جائے تو

وفا جب مصلحت کی شال اوڑھے سرد رت کا روپ دھارے دل کے آنگن میں اترتی ہے تو پلکوں پر ستاروں کی دھنک مسکانے لگتی ہے کبھی خوابوں کے ان چھوئے ہیولوں سے بھی ان دیکھی سی، انجانی سی خوشبو آنے لگتی…

مرا پیارا حرف غلط نہیں

مرا پیارا حرف غلط نہیں

اسے لوح دل پر لکھا تو ہے بڑی شان سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بڑے مان سے تو یہ سوچ گہری سی کس لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ یہ عدو ہے دل کے سوال کی یہ کڑی ہے اصل زوال کی ہوں کہن وفائوں کے نقشِ پا یہ مٹائے…

لہو لہو سے گلابوں کی داستاں دیکھو

لہو لہو سے گلابوں کی داستاں دیکھو

لہو لہو سے گلابوں کی داستاں دیکھو ہوئے ہیں قتل بہاروں میں گلستاں دیکھو سوئے فلک تو سدا دیکھتے ہی رہتے ہو کبھی تو پلکوں پہ بکھری یہ کہکشاں دیکھو کسی نے دل لگی، دل کی لگی کسی نے کہا کسی کے…

کسی کو اپنا بنا کے دیکھو

کسی کو اپنا بنا کے دیکھو

اگر بہاروں نے مجھ سے پوچھا چمکتے تاروں نے مجھ سے پوچھا بتائو حسن جہاں کہاں ہے؟ تو برملا میں کہوں گی ان سے تمہیں وہ میری نظر سے دیکھیں تمہارے جیسا کوئی نہیں ہے جو دشت میں ہے گھٹا کی صورت…

خواب آنکھوں کو جگاتے تو کوئی بات بھی تھی

خواب آنکھوں کو جگاتے تو کوئی بات بھی تھی

خواب آنکھوں کو جگاتے تو کوئی بات بھی تھی دل میں ہلچل سی مچاتے تو کوئی بات بھی تھی مانا ہم سے تو کوئی بات بنائے نہ بنے آپ ہی بات بناتے تو کوئی بات بھی تھی چھوڑ کر جانے کی یہ…

کیسے وہ لوٹ آئے کہ فرصت اسے نہیں

کیسے وہ لوٹ آئے کہ فرصت اسے نہیں

کیسے وہ لوٹ آئے کہ فرصت اسے نہیں دنیا سمجھ رہی ہے محبت اسے نہیں لگتا ہے آ چکی ہے کمی اس کی چاہ میں کافی دنوں سے مجھ سے شکایت اسے نہیں دل کی زمین اس کی ہے بنجر اسی لیے…

جل چکے خواب تو پھر آگ بجھانے آیا

جل چکے خواب تو پھر آگ بجھانے آیا

جل چکے خواب تو پھر آگ بجھانے آیا اک نئے ڈھنگ سے وہ چوٹ لگانے آیا موم کے پل سے گزر کر مجھے جانا تھا وہاں اور سورج ہی مرا ساتھ نبھانے آیا بالمقابل ہے خزاں، آئینہ خندہ زن ہے شہر ماضی…

اس گلی کا نشاں ملے نہ ملے

اس گلی کا نشاں ملے نہ ملے

اس گلی کا نشاں ملے نہ ملے پھر سے وہ جان جاں ملے نہ ملے نین گویا، تھی مہر ہونٹوں پر پیار کا وہ سماں ملے نہ ملے خود کو ہم حالِ دل سنا ڈالیں کیا خبر رازداں ملے نہ ملے وصل…

اس کی آنکھوں میں اک سایہ ہے

اس کی آنکھوں میں اک سایہ ہے

اس کی آنکھوں میں اک سایہ ہے چوٹ کھا کر جو مسکرایا ہے یاد بن کر جو رچ گیا خوں میں اس کو سچ مچ بہت بھلایا ہے لوگ کیوں آ گئے مٹانے کو ہم نے کب شہر دل بسایا ہے سوچ…

ہو سکتا ہے

ہو سکتا ہے

ہو سکتا ہے مجھ سے بچھڑ کر وہ بھی کچھ کچھ پچھتاتا ہو سنگ سنگ بیتا ہر اک لمحہ اس کو بھی تو یاد آتا ہو لیکن بیچ خلیج انا کی روک رہی ہو رستہ اس کا لوگوں کی باتوں کا ڈر…

گڑیا آج بھی اندھی ہے

گڑیا آج بھی اندھی ہے

کھیلتے کھیلتے دونوں میں سے ایک نے دوجے کی گڑیا کی نوچ لیں آنکھیں لڑکی چیخی دیکھو، تم نے میری گڑیا اندھی کر دی اب سپنے کیسے دیکھے گی؟ لڑکا نادم ہو کر بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں جب ابو جتنا ہو کر، شہر گیا…

عید اب کے برس نہیں آئی

عید اب کے برس نہیں آئی

ہے وہی آسماں، زمین وہی ماہ و انجم اسی طرح روشن کہکشاں اب بھی مسکراتی ہے پھول کلیاں مہک رہی ہیں یونہی بعد مدت کے سارے پردیسی اپنے اپنے گھروں کو آئے ہیں ہر طرف رنگ و بو کا میلہ ہے اور…

دل میں پھر درد ہوا دیر تلک

دل میں پھر درد ہوا دیر تلک

دل میں پھر درد ہوا دیر تلک نہ ملی اس کو دوا دیر تلک میں نے خوشبو کی حقیقت پوچھی پھول خاموش رہا دیر تلک تم نے تو صرف سنا ہی ہو گا میں نے جو درد سہا دیر تلک شب کو…

دیکھو مجھ سے پیار نہ کرنا

دیکھو مجھ سے پیار نہ کرنا

کسی بھی لمحے، کوئی بھی دھیان میں آ سکتا ہے کسی کی باتیں، کسی کا چہرہ کسی کا دھیما دھیما لہجہ کوئی بھی اپنا یا بیگانہ سوچے بنا، بس بے دھیانی میں نا دانستہ ادھر ادھر کی باتیں کرتے، یک دم دل…

دھوپ اور چھائوں کے نظارے تھے

دھوپ اور چھائوں کے نظارے تھے

دھوپ اور چھائوں کے نظارے تھے دل کی دولت جہاں پہ ہارے تھے بے وفائی کا اب گلہ کیسا آپ پہلے بھی کب ہمارے تھے میری آنکھوں میں پھیلتے ہوئے رنگ کل تلک آپ کو بھی پیارے تھے ہے گھروندہ مرا تو…

چاند نے بادل اوڑھ لیا تھا

چاند نے بادل اوڑھ لیا تھا

چاند نے بادل اوڑھ لیا تھا اک شب تاروں کے جھرمٹ سے چاند اتر کر چھت پر آیا ہولے سے پھر مجھ سے بولا حیراں حیراں سی آنکھوں سے آئو مجھ کو بڑھ کر چھو لو میں گھبرائی ۔۔۔۔۔۔۔ کچھ شرمائی اور…

برسات آ بھی چکی

برسات آ بھی چکی

تو نے اک روز کہا تھا مجھ سے دور تجھ سے میں اگر ہو جائوں جال دنیا کا ہے رنگین و حسیں اس کے رنگوں میں اگر کھو جائوں تیری معصوم سی ان باتوں کو شوخ و سادہ سی تری یادوں کو…

بدلی بدلی سی فضا لگتی ہے

بدلی بدلی سی فضا لگتی ہے

بدلی بدلی سی فضا لگتی ہے ساری دنیا ہی خفا لگتی ہے دل کا دروازہ کھلا چھوڑ دیا تیرے قدموں کی صدا لگتی ہے سینکڑوں چھید ہیں اس میں لیکن کتنی اچھی یہ ردا لگتی ہے چاند ہو جیسے ستاروں سے الگ…

بھول جانے کا تو بس ایک بہانہ ہو گا

بھول جانے کا تو بس ایک بہانہ ہو گا

بھول جانے کا تو بس ایک بہانہ ہو گا کہ بہر طور اسے یاد تو آنا ہو گا کوئی موسم ہو، مہکتا رہے، شاداب رہے اپنی آنکھوں کو کنول ایسا بنانا ہو گا بند مٹھی سے جو اُڑ جاتی ہے قسمت کی…

ایک چیخ ابھی تک باقی ہے

ایک چیخ ابھی تک باقی ہے

ایک چیخ ابھی تک باقی ہے تم سات سمندر پار گئے تو ایسا لگا کہ ساتوں صدیاں بیت گئیں آ آ کر موسم ملنے کے بالآخر تھک کر لوٹ گئے کچھ، لوگوں نے نشتر اگلے کچھ اپنوں نے بے حال کیا کچھ…

اور ہم دونوں ہار گئے ہیں

اور ہم دونوں ہار گئے ہیں

اس نے پوچھا ربط بہم کی کوئی صورت میں نے کہا، تم فون بھی کر سکتے ہو مجھ کو لکھنا چاہو تو خط لکھ لو وقت اگر مل جائے تو، مل لینا آ کر بولا، چھٹی لینا بھی ہے جوئے شیر کو…

اب کے پھولوں نے کڑی خود کو سزا دی ہو گی

اب کے پھولوں نے کڑی خود کو سزا دی ہو گی

اب کے پھولوں نے کڑی خود کو سزا دی ہو گی راہ گلشن کی خزائوں کو دکھا دی ہو گی جب وہ آیا تو کوئی در، کوئی کھڑکی نہ کھلی اس نے آنے میں بہت دیر لگا دی ہو گی جا! تیری…

آج پھر دیر تلک

آج پھر دیر تلک

آج پھر باد بہاراں نے مرے کانوں میں چپکے چپکے سے ترے آنے کا پوچھا مجھ سے پوچھا، سندیسہ کوئی،چٹھی کوئی آئی ہے؟ گنگناتے ہوئے جھرنوں نے ذرا تھم تھم کے پوچھا ساجن کی خبر بولو کہیں پائی ہے؟ آج پھر رت…

تمہارے بعد اس دل کا کھنڈر اچھا نہیں لگتا

تمہارے بعد اس دل کا کھنڈر اچھا نہیں لگتا

تمہارے بعد اس دل کا کھنڈر اچھا نہیں لگتا جہاں رونق نہیں ہوتی وہ گھر اچھا نہیں لگتا نیا اک ہمسفر چاہوں تو آسانی سے مل جائے مگر مجھ کو یہ اندازِ سفر اچھا نہیں لگتا کھلی چھت پر بھی جا کر…