کیوں میرا دل شاد نہیں ہے کیوں خاموش رہا کرتا ہوں چھوڑو میری رام کہانی میں جیسا بھی ہوں اچھا ہوں میرا دل غمگیں ہے تو کیا غمگیں یہ دنیا ہے ساری یہ دُکھ تیرا ہے نہ میرا ہم سب کی جاگیر…
موت اپنی، نہ عمل اپنا، نہ جینا اپنا کھو گیا شورشِ گیتی میں قرینہ اپنا ناخدا دور، ہوا تیز، قریں کام نہنگ وقت ہے پھینک دے لہروں میں سفینہ اپنا عرصئہ دہر کے ہنگامے تہِ خواب سہی گرم رکھ آتشِ پیار سے…
عشق محنت کشِ قرار نہیں حسن مجبورِ انتظار نہیں تیری رنجش کی انتہا معلوم حسرتوں کا مری شمار نہیں اپنی نظریں بکھیر دے ساقی مَے باندازئہ خمار نہیں زیرِ لب ہے ابھی تبسمِ دوست منتشر جلوئہ بہار نہیں اپنی تکمیل کر رہا…
گزر رہے ہیں شب و روز تم نہیں آتیں ریاضِ زیست ہے آزرسدئہ بہار ابھی مرے خیال کی دنیا ہے سوگوار ابھی جو حسرتیں ترے غم کی کفیل ہیں پیاری ابھی تلک مری تنہائیوں میں بستی ہیں طویل راتیں ابھی تک طویل…
جو پھول سارے گلستاں میں سب سے اچھا ہو فروغِ نور ہو جس سے فضائے رنگیں ہو خزاں کے جور و ستم کو نہ جس نے دیکھا ہو بہار نے جس خونِ جگر سے پالا ہو وہ ایک پھول سماتا ہے چشمِ…
دل کے ایواں میں لئے گل شدہ شمعوں کے قطار نورِ خورشید سے سہمے ہوئے اُکتائے ہوئے حسنِ محبوب کے سیال تصور کی طرح اپنی تاریکی کو بھینچے ہوئے لپٹائے ہوئے غایت سود و زیاں، صورت ِ آغاز و مآل وہی بے…
حسینئہ خیال سے! مجھے دے دے رسیلے ہونٹ، معصومانہ پیشانی، حسیں آنکھیں کہ میں اک بار پھر رنگینیوں میں غرق ہو جائوں! مری ہستی کو تیری اک نظر آغوش میں لے لے ہمیشہ کے لیے اس دام میں محفوظ ہو جائوں ضیائے…
ہمت التجا نہیں باقی ضبط کا حوصلہ نہیں باقی اِک تری دید چھن گئی مجھ سے ورنہ دنیا میں کیا نہیں باقی اپنی مشق ستم سے ہاتھ نہ کھینچ میں نہیں یا وفا نہیں باقی تیری چشمِ اَلم نواز کی خیر دل…
بول، کہ لب آزاد ہیں تیرے بول، زباں اب تک تیری ہے تیرا ستواں جسم ہے تیرا بول، کہ جاں اب تک تیری ہے دیکھ کہ آہن گر کی دکاں میں تند ہیں شعلے، سرخ ہے آہن کھلنے لگے قفلوں کے دہانے…
چند روز اور مری جان! فقط چند ہی روز ظلم کی چھائوں میں دم لینے پہ مجبور ہیں ہم اور کچھ دیر ستم سہہ لیں، تڑپ لیں، رو لیں اپنے اجداد کی میراث ہے معذور ہیں ہم جسم پر قید ہے، جذبت…
آئو کہ مرگِ سوزِ محبت منائیں ہم آئو کہ حسن ماہ سے دل کو جلائیں ہم خوش ہوں فراقِ قامت و رُخسارِ یار سے سرو وگل و سمن سے نظر کو ستائیں ہم ویرانِی حیات کو ویران تر کریں لے ناصح آج…
ہیں لبریز آہوں سے ٹھنڈی ہوائیں اُداسی میں ڈوبی ہوئی ہیں گھٹائیں محبت کی دُنیا پر شام آ چکی ہے سیہ پوش ہیں زندگی کی فضائیں مچلتی ہیں سینے میں لاکھ آرزوئیں تڑپتی ہیں آنکھوں میں لاکھ التجائیں تغافل کے آغوش میں…
آج رات سازِ درد نہ چھیڑ دُکھ سے بھرپور دن تمام ہوئے اور کل کی خبر کسے معلوم؟ دوش و فردا کی مٹ چکی ہیں حدود زندگی ہیچ! لیکن آج کی رات ایزدیت ہے ممکن آج کی رات اب نہ دُہرا فسانہ…
سبز مدھم روشنی میں سُرخ آنچل کی دھنک سرد کمرے میں مچلی گرم سانسوں کی مہک بازوئوں کے سخت حلقے میں کوئی نازک بدن سلوٹیں ملبوس پر، آنچل بھی کچھ ڈھلکا ہوا گرمی رُخسار سے دہکی ہوئی ٹھنڈی ہوا نرم زلفوں سے…
ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا اس دشت سے بہتر ہے نہ دلّی، نہ بخارا جس سمت میں چاہے صفت سیلِ رواں چل وادی یہ ہماری ہے، وہ صحرا بھی ہمارا غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دو میں…
وہ رُت بھی آئی کہ میں پھول کی سہیلی ہوئی مہک میں چمپا کلی، روپ میں چنبیلی ہوئی وہ سرد رات کی برکھا سے کیوں نہ پیار کروں یہ رُت تو ہے مرے بچپن کی ساتھ کھیلی ہوئی زمیں پہ پائوں نہیں…
تمہار کہنا ہے تم مجھے بے پناہ شدت سے چاہتے ہو تمہاری چاہت وصال کی آخری حدوں تک مرے فقط میرے نام ہو گی مجھے یقیں ہے مجھے یقیں ہے، مگر قسم کھانے والے لڑکے ! تمہاری آنکھوں میں ایک تل ہے!…
تجھ سے تو کوئی گلہ نہیں ہے قسمت میں مری، صلہ نہیں ہے بچھڑے تو نجانے حال کیا ہو جو شخص ابھی ملا نہیں ہے جینے کی تو آرزو ہی کب تھی مرنے کا بھی حوصلہ نہیں ہے جو زیست کو معتبر…
شام آئی، تری یادوں کے ستارے نکلے رنگ ہی غم کے نہیں، نقش بھی پیارے نکلے ایک معصوم تمنا کے سہارے نکلے چاند کے ساتھ ترے ہجر کے مارے نکلے کوئی موسم ہو مگر شان خم و پیچ وہی رات کی طرح…
رستہ بھی کٹھن دھوپ میں شدت بھی بہت تھی سائے سے مگر اس کو محبت بھی بہت تھی خیمے نہ کوئی میرے مسافر کے جلائے زخمی تھا بہت پائوں مسافت بھی بہت تھی سب دوست مرے منتظر پردئہ شب تھے دن میں…
رات ابھی تنہائی کی پہلی دہلیز پہ ہے اور میری جانب اپنے ہاتھ بڑھاتی ہے، سوچ رہی ہوں ان کو تھاموں زینہ زینہ سناٹوں کے تہہ خانوں میں اُتروں یا اپنے کمرے میں ٹھہروں چاند مری کھڑکی پہ دستک دیتا ہے !…
قریئہ جاں میں کوئی پھول کھلانے آئے وہ مرے دل پہ نیا زخم لگانے آئے میرے ویران دریچوں میں بھی خوشبو جاگے وہ میرے گھر کے در و بام سجانے آئے اس سے ایک بار تو روٹھوں میں اس کی مانند اور…
جہاں قاتل تو مجرم ہیں مگر اُ ن سے بڑے قاتل وہ جن کے سامنے لاشیں ہی لاشیں ہیں کسی کیڑے مکوڑے سے کئی انسان مرتے ہیں تماشا دیکھتے رہتے ہیں مگر خاموش رہتے ہیں ہوا بھی ہے یہاں قاتل کہ اس…