موجیں بہم ہوئیں تو کنارہ نہیں رہا آنکھوں میں کوئی خواب دوبارہ نہیں رہا گھر بچ گیا کہ دور تھے، کچھ صاعقہ مزاج کچھ آسمان کا بھی اشارہ نہیں رہا بھولا ہے کون ایڑ لگا کر حیات کو رکنا ہی رخش جاں…
کیا کیا دُکھ دل نے پائے ننھی سی خوشی کے بدلے ہاں کون سے زخم نہ کھائے تھوڑی سی ہنسی کے بدلے زخموں کا کون شمار کرے یادوں کا کیسے حصار کرے اور جینا پھر سے عذاب کرے اس وقت کا کون…
اس نے میرے ہاتھ میں باندھا اُجلا کنگن بیلے کا پہلے پیار سے تھامی کلائی بعد اس کے ہولے ہولے پہنایا گہنا پھولوں کا پھر جھک کر ہاتھ کو چوم لیا! پھول تو آخر پھول ہی تھے مرجھا ہی گئے لیکن میری…
اسی طرح سے ہر ایک زخم خوشنما دیکھے وہ آئے تو مجھے اب بھی ہرا بھرا دیکھے گزر گئے ہیں بہت دن رفاقت شب میں اک عمر ہو گئی چہرہ وہ چاند سا دیکھے مرے سکوت سے جس کو گلے رہے کیا…
ہجر کی شب کا کسی اسم سے کٹنا مشکل چاند پورا ہے تو پھر درد کا گھٹنا مشکل موجئہ خواب ہو وہ، اسکے ٹھکانے معلوم اب گیا ہے تو یہ سمجھو کہ پلٹنا مشکل جن درختوں کی جڑیں دل میں اتر جاتی…
ہتھیلیوں کی دعا پھول لے کے آئی ہو کبھی تو رنگ مرے ہاتھ کا حنائی ہو! کوئی تو ہو جو مرے تن کو روشنی بھیجے کسی کا پیار ہوا میرے نام لائی ہو! گلابی پائوں مرے چمپئی بنانے کو کسی نے صحن…
دل پہ اک طرفہ قیامت کرنا مسکراتے ہوئے رخصت کرنا اچھی آنکھیں جو ملی ہیں اس کو کچھ تو لازم ہوا وحشت کرنا جرم کس کا تھا، سزا کس کو ملی کیا گئی بات پہ حجت کرنا کون چاہے گا تمہیں میری…
بچھڑا ہے جو اک بار تو ملتے نہیں دیکھا اس زخم کو ہم نے کبھی سلتے نہیں دیکھا اک بار جسے چاٹ گئی دھوپ کی خواہش پھر شاخ پہ اس پھول کو کھلتے نہیں دیکھا یک لخت گرا ہے تو جڑیں تک…
بعد مدت اسے دیکھا، لوگو وہ ذرا بھی نہیں بدلا، لوگو خوش نہ تھا مجھ سے بچھڑ کر وہ بھی اس کے چہرے پر لکھا تھا ، لوگو اس کی آنکھیں بھی کہے دیتی تھیں رات بھر وہ بھی نہ سویا، لوگو…
اپنی تنہائی مرے نام پہ آباد کرے کون ہو گا جو مجھے اس کی طرح یاد کرے دل عجب شہر کہ جس پر بھی کھلا در اس کا وہ مسافر اسے ہر سمت سے برباد کرے اپنے قاتل کی ذہانت سے پریشان…
عکس خوشبو ہوں، بکھرنے سے نہ روکے کوئی اور بکھر جائوں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی کانپ اٹھتی ہوں میں یہ سوچ کے تنہائی میں میرے چہرے پہ ترا نام نہ پڑھ لے کوئی جس طرح خواب مرے ہو گئے ریزہ…
آج ملبوس میں ہے کیسی تھکن کی خوشبو رات بھر جاگی ہوئی جیسے دلہن کی خوشبو پیرہن میرا مگر اس کے بدن کی خوشبو اس کی ترتیب ہے ایک ایک شکن کی خوشبو موجہ گل کو ابھی اذن تکلم نہ ملے پاس…
بھول شائد بہت بڑی کر لی ہم نے دُنیا سے دوستی کر لی تم محبت کو کھیل کہتے ہو ہم نے برباد زندگی کر لی سب کی نظریں بچا کے دیکھ لیا آنکھوں آنکھوں میں بات بھی کر لی عاشقی میں بہت…
ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے چراغوں کی طرح آنکھیں جلیں جب شام ہو جائے کبھی تو آسماں سے چاند اُترے جام ہو جائے تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہو جائے عجب حالات تھے یوں دل کا سودا ہو…
کہاں آنسوئوں کی یہ سوغات ہو گی نئے لوگ ہوں گے نئی بات ہو گی میں ہر حال میں مسکراتا رہوں گا تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی چراغوں کو آنکھوں میں محفوظ رکھنا بڑی دور تک رات ہی رات ہو گی…
وہ چاندنی کا بدن خوشبوئوں کا سایہ ہے بہت عزیز ہمیں ہے مگر پرایا ہے اُتر بھی آئو کبھی آسماں کے زینے سے تمہیں خدا نے ہمارے لیے بنایا ہے کہاں سے آئی یہ خوشبو، یہ گھر کی خوشبو ہے اس اجنبی…
دوسروں کو ہماری سزائیں نہ دے چاندنی رات کو بددعائیں نہ دے پھول سے عاشقی کا ہنر سیکھ لے تتلیاں خود رُکیں گی صدائیں نہ دے سب گناہوں کا اقرار کرنے لگیں اس قدر خوبصورت سزائیں نہ دے میں درختوں کی صف…
کوئی پھول دھوپ کی پتیوں میں ہرے ربن سے بندھا ہوا وہ غزل کا لہجہ نیا نیا نہ کہا ہوا نہ سنا ہوا جسے لے گئی ہے ابھی ہوا وہ ورق تھا دل کی کتاب کا کہیں آنسوئوں سے مٹا ہوا کہیں…
یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو وہ غزل کی سچی کتاب ہے اُسے چپکے چپکے پڑھا کرو کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملوگے تپاک سے یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلے…
آنکھوں میں رہا دل میں اُتر کر نہیں دیکھا کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا بے وقت اگر جائوں گا سب چونک پڑیں گے اک عمر ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا جس دن سے چلا ہوں مِری منزل پہ…
وہ بظاہر جو زمانے سے خفا لگتا ہے ہنس کے بولے بھی تو دنیا سے جدا لگتا ہے اور کچھ دیر نہ بجھنے دے اسے ربِ سحر! ڈوبتا چاند مرا دستِ دعا لگتا ہے جس سے منہ پھیر کے رستے کی ہوا…
اُجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر کیا جانئے کیوں تیز ہوا سوچ میں گم ہے؟ خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اُڑا کر اس شخص کے تم سے بھی مراسم تو ہوں…
شکستہ آئینوں کی کرچیاں اچھی نہیں لگتیں مجھے وعدوں کی خالی سیپیاں اچھی نہیں لگتیں گزشتہ رُت کے رنگوں کا اثر دیکھو کہ اب مجھ کو کھلے آنگن میں اڑتی تتلیاں اچھی نہیں لگتیں وہ کیا اجڑا نگر تھا جسکی چاہت کے…
نئی طرح سے نبھانے کی دل نے ٹھانی ہے وگرنہ اس سے محبت بہت پُرانی ہے خدا وہ دن نہ دکھائے کہ میں کسی سے سنوں کہ تو نے بھی غمِ دنیا سے ہار مانی ہے زمیں پہ رہ کے ستارے شکار…