تجھ کو زندہ باد کریں
نگاہ کرم
یہ کیسے فلسفی کا خلاصہ ہے زندگی
وہ جِس کی فطرتِ بد سے گریزاں موسمِ گل ہو
اہل خرد کی بھیس میں صیاد ہم ہوئے
رمضان آ گیا
حب حبیب
بجٹ 2017-18
غزل
حوصلے اور ضبط کا امتحان ہے
ماں تجھے سلام
ماں
دستک
غزل
مزدور
رحمت مسلسل
قطعہ
بے وقت ہی مسافت پر اکسا رہا ہے
بھوک ڈھلتی ہے جب تخیل میں
سرمئی شام
عزمِ نو
ابر سایہ دار
یہ نفرتوں کے پجاری کی راجدھانی رہی
وقف دہلیز و بام ٹھہرے ہیں