کبھی نا سوچا تھا ایسا ہو گا
نعت شریف
آسمان یہ زمیں
پچھتاوا
تیری خاطر اجل کو ٹالے ہیں
تجھ سے ملنا بھی سزا لگتا ہے
وفاں کے پیکر صداقتوں کے امین صدیق ہیں بالیقین
دیواروں کو درد سنایا جا سکتا ہے
بنامِ وطن
وہی موسم سہانے مانگتا ہے
دل جلوں کو پڑا فلک سے کام نہیں
محبت ہار جانا چاہتی ہے
عورت جو
انتساب
ترجیح اولین
سڑک پر
تم بھی رقص فرمائو
لمحہ موجود
قطعہ
ہم کو رکھ اپنی امان میں، اے میرا خدا
لگتے ہیں زہر جلوہ انوار شہر کے
مت پوچھ مسلمان کا حال
محبت اک عبادت ہے
خود خدا محبت ہے