حرف اقرار تک نہیں پہنچے
بھلا دیا ہوتا
تمھارے بعد
محبت درمیانی راستہ ہے
میرے احساس کی صورت گری ہے
نعمت سخن
سوال کے موسم
کچھ دیر ابھی
سالِ نو کی دعا
ہم یاد کرتے رہے وہ یاد آتے رہے
وہ یاد کیا آیا کہ جاگ اُٹھیں سب ہی خواہشیں
کیا گزری ہیں کیا بتائیں کیسے بتائیں
سوچتا ہوں کہ نئے سال پہ کیا پیش کروں
میری جان پاکستان
دھرنے کی سیاست ہے یا ہڑتال کا موسم
یبیاض دل
میرے ہم نفس ذرا یاد کر
تیرے چہرے پے دھوپ کھلتی ہے
ملک ملت کی بات مت کیجے
آج کی رات ساتھ چلتے ہیں
سلام اے وادی ے کشمیر
غزل
کشمیر کی بیٹی کے نام
بڑی دولت