سچ پوچھیئے ہمارا کردار کوئی نہیں
تیرے نام
وحشت زدہ
یاد اہلبیت
اس نے پوچھا ہے
صبر نرالا
محبت میں میری قسمت ہے روئی
میں ایسا اک نیا سفر چاہتی ہوں
کیا ہے جو ایک شخص ہمارا نہیں ہوا
بھٹکا ہوا قسمت کا ستارا تھا ہمارا
دھڑکن کو اور کتنا کروں میں ملول بس
خود شناسی کے عجب اک مرحلے میں ہوں ابھی
چھت پر چراغ رکھتا ہوں جھنڈا لگاتا ہوں
داستان کربلا
برستا پانی
محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نور
شاعرو، صوفیو، عقل والو! اٹھو
میں میلے جانڑاں
اجنبی لوگ
امن پسند
بجھتا ہوا دیا یہ سزا دے گیا مجھے
بات کوئی خاص بھی نہ تھی
شہر محبوب