خواب تیرے خیال تیرے ہیں
میرے دیس میں
حمد باری تعالی
شبِ فرقت بہت رویا کریں گے
تیری چاہت، تیری ہر بات دنیا سے چھپاتے ہیں
رسموں کو رواجوں کو بدل جائیں گے اک دن
کس طرح لٹ گئی زندگانی لکھو
ہم سے ہوتی نہیں ظالم کی حمایت لکھ دے
پانیوں میں لگائی جائے آگ
جو چاہتوں کے اسیر ٹھہرے
قریہ، قریہ ہے راج وحشت کا
اگر ہم بھی قلم کی آبرو نیلام کر جاتے
احتجاج لازم ہے
چلو تکرار کرتے ہیں
معبدوں سے نہ صنم خانوں سے خوف آتا ہے
بھول گئے
ساتھ رہو
سانحات جہاں سلامت ہیں
جینا مشکل ہے مرنا آساں ہے
اسلام کا پرچم اٹھانا ہے
چپ رہو
زخم رِستے رہے ہیں پائوں کے
تیرے ہاتھوں میں اگر جام ہمارا ہوتا
سچ پوچھیے