جو ہوا سو ہوا بھول گئے
کالا دھبہ
میرے سارے رازِ ہستی کیا بے نقاب تو ہے
دعائے محبت
رب کے حضور
قبولیت بزم
زِندہ ہونے کا گماں
تیرا حنا ہو جانا
بہت بے چین ہوتا ہوں تمھاری یاد آتی ہے
ظلم اوڑھ رکھا ہے
ٹوٹے سپنوں کا شہر باقی ہے
وہ بے وفا نہیں مگر با وفا بھی نہیں
ظلم اوڑھ رکھا ہے
تم کرنا ضرور عبادت رب کے حضور لیکن
وفا و قضا
شہید کشمیر مقبول بٹ
یوں امتحان لیا خاکداں بنا کے مجھے
سلگتا کشمیر
نہ طلب ہے نام و نمود کی، نہیں چاہئے مجھے خسروی
سوال کرتے لبوں میں
مقام محمود
میں نے اپنا بنا لیا تجھ کو
کمال ضبط کا رستہ دکھا دیا میں نے
بات جب کوئی زیر لب با خدا ہوتی ہے