تفسیر روشنی ہے عبث نبوت رسول کی
غرِیب الْغرباء
سانحہ پشاور کے شہیدوں کی یاد میں
غزل
تجھ سے مانگتا ہوں
دولت عشق
کبھی جو نکہت زلف نگار آئی ہے
تیرے بناں جہان میں اپنا کہے گا کون
جو لوگ محبت میں خسارہ نہیں کرتے
بے ر حم حقیقت
یہ ستم زری ہے تیری
آج سب کچھ ہے
کوئی خوشبو کوئی دھرتی کوئی امبر ہے تاروں جیسا
کبہی کسی گناہ کی سزا لگتے ہو
میلاد مصطفی
کرم نوازی
کوئی درد رکھے کوئی جان رکھے
روشنی بن کر آئی تھی محبت زندگی میں میری
یہ کیسی ظالم ہستی ہے
وہ چمن کا رزداں ہے، یہ چمن ہے رازداں کا
جو بادل آج گہرا ہے تیری یادوں کا موسم ہے
زندگی اے زندگی
نقش کف پاء
میلاد مصطفی