آخر کب تلک
مصرف زندگی
غم محبت دل کو بنجارہ کر دے گا
اب انتظار کر
بینائی عطا ہوئی جبسے پڑھنے کی بشر کی سوچ
ہر سو تنہائی کر گیا کوئی
بھری محفل میں وہ تنہا رہا ہے
چلو آئو پھر سے۔۔۔!
ماں بن آنگن سونا سونا لگتا ہے
سو تم سے نہیں ہے میرا کوئی بندھن
بٹوارہ وراثت کا جب ہوا صاحب
گردش دوراں
ایسی تو نہ تھی
کیوں عشق دیاں کھیڈاں تو کھیڈ کیتیاں
حمد باری تعالیٰ
نعت شریف
برستا پانی
حمد و نعت
اک کام کرو
زندگی گزار دی زہریلے رشتوں کا احترام کرتے
دیارِ یار سے جب بھی انگڑائی آتی ہے
میرے پاس تھا اک آئینہ
زندگی
نعتِ شریف