ہم نے پڑھا تھا یہ سبق پہلی جماعت میں
غزل
تجدید وفا کا دن تیئس مارچ
ماں کا بچوں کے لئے پیغام
ساقیا پلا دے آج مجھے اس قرینے سے
غزل
بھرے شہر میں یوں مجھے تنہائی پکارے
حمد قدس باری تعالی
بس ایک زخم تازہ گلاب جیساء رہا
برسوں کے بعد کل اپنا خیال سا ہوا
ماں
میری طرف آنے سے پہلے مجھکو تو بتلانا تھا
میرے لفظ معتبر ٹھہریں تیری یادوں کی تابش میں
شہید بی بی کو سلام
اک بار دیکھ لوں تو ستاتا ہے آئینہ
غزل
نکلے تیری تلاش میں پھر در بدر رہے
مقبولِ خداوند ہے سمجھو شبِ معراج
مفلسی
کس کی رضا سے اگتے ہیں لیل و نہار دیکھ
آنکھیں روشن ، لب و رخسار ، سراپا روشن
کون روتا ہے سرِشام سرہانے میرے
خواب ، حقیقت ، سایہ میں
اعجاز دکھایا ہے کسی دست دعا نے