تحریر : واٹسن سلیم گل آج کل پوپ فرانسس کی جانب سے جاری کئے جانے والے ایک بیان کو کافی اہمیت دی جارہی ہے جس میں انہوں نے ویٹیکن کو یہ تجویز دی ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ شادی شدہ پاسٹرز کو تسلیم کر لیا جایے .پوپ فرانسس کی جانب سے جاری ہونے والا یہ بیان محض ایک بیان ہی نہی ہے بلکہ صدیوں پر محیط ایک تاریخی باب ہے جس میں تبدیلی کی بات ہوئ ہے گو کہ پوپ کیتھولک چرچ کی اس عظیم الشان تنظیم کے سربراہ ہیں جو دنیا کی سب سے بڑی , منظم اور امیر تنظیم ہے۔
دنیا بھر میں 225 کارڈنلز اس چرچ کی نمایندگی کرتے ہیں اور ان کے پاس بہ یک وقت ویٹیکن کے سفیر کا عہدہ بھی ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس چرچ کے 649 ڈائیسس دنیا بھر میں موجود ہیں پوری دنیا میں صرف کیتھولک مسیحیوں کی تعداد ایک ارب تیس کروڑ سے زائد ہے۔ پوپ تنہا اتنا بڑا فیصلہ تو نہی کر سکتے مگر چرچ کے حوالے سے ان کا یہ بیان بلکل ایسے ہی ہے کہ جیسے کسی زرخیز زمیں میں بیج بو دیا گیا ہو .میں خود بھی پیدائشی طور پر کیھتولک ہوں اور چرچ کے حوالے سے بہت کچھ جانتا ہوں۔ اس وقت چرچ کی تاریخ زیر بحث نہی ہے بلکہ پوپ فرانسس کے اس تاریخی بیان اور اس کے نتیجے میں آنے والی تبدیلی پر بات ہو رہی ہے۔ میں چرچ کی چند غلط رسوم کو دیکھ کر پیچھے ہٹ گیا ہوں جو کہ بائبل مقدس سے متصادم ہیں مگر آج بھی یہ سمجھتا ہوں کہ دنیا میں مسیحت کی جو سب سے مضبوط اور طاقتور بنیاد کیھتولک چرچ کی ہے وہ کسی اورچرچ کی نہی ہے جس کی مثال دور حاضر کے دونہایت اہم مسلئے ہیں جن میں اسقاط حمل اورہم جنس پرستی کے خلاف کھل کر مخالفت نے چرچ کی عزت اور وقار میں اضافہ کیا ہے کیتھولک چرچ کے پاسٹرز فادر کہلاتے ہیں اور فادرز کے لیے شادی منع نہی ہے بائبل مقدس میں اس حوالے سے اس طرح مرقوم ہے کہ آپ اگر پاک خدمت کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہو کہ آپ دنیاوی رشتوں سے آزاد ہو کر حقیقی خدمت کی طرف آیں اس پر رومن کھیتھولک چرچ نے اسے اپنے ابتدائ دور میں ایک قانون کی حیثیت دے دی۔ کہ آپ کو اگر چرچ پریسٹ بننا ہے تو آپ کو غیر شادی شدہ رہنا ہوگا۔
یہ شرط صرف مردوں کے لئے نہی تھی بلکہ خدمت کے لئے اپنے آپ کو وقف کرنے والی خواتین بھی اس کی پابند تھیں۔ یہ وہ خواتین تھیں جو چرچ سے منسلک عورتوں ،بچوں اور بزرگوں کے کھانے پینے اور دیگر خدمات کے علاوہ مسیحیت کی ترقی کے لئے بھی اپنا کردار ادا کرتی تھیں کرنتھیوں سات باب 38 آیت ہمیں بتاتی ہے کہ اگر پاک خدمت کے لئے تو بیاہ کرتا ہے تو اچھا کرتا ہے مگر اگر نہی کرتا تو اور اچھا کرتا ہے .یہ ایک بہت بڑی آزمائیش ہے خدا تعالی نے مرد اور عورت کو پیدا کیا تو دونوں میں ایکدوسرے کے لیے ایک خاص کشش بھی رکھی جنس مخالف کے لیے جو کشش ہم انسانوں میں ہے اس کشش سے تو نبی اور پیغمبر بھی محفوظ نہی رہے . ہاں گناہ سے بچنے کے لئے شادی جیسا پاک بندھن بنایا گیا جہاں جنس مخالف کے لیے کشش تھی وہیں خدا تعالی نے ہر انسان میں نفس کی صورت میں ایک پہرہ بٹھا دیا اور ساتھ ہی اپنی مقدس کتابوں اور انبیاں و مرسلین کے زریعے سے اچھائ برائ کے درمیان فرق کو واضع کر دیا۔ کیتھولک چرچ شادی پاک خدمت کے لئے شادی نہ کرنے کی جو دلیل دیتا ہے وہ بھی کمزور نہی ہے۔ ایک تو یہ کہ مسیح یسوع خود بھی کنوارے رہے اور انسانیت کی خدمت اور تبلیغ کے لئے اسی طرح کی زندگی گزارتے تھے۔ جو ملا کھا لیا جہاں رات ہوئ سو گئے۔
دوسری دلیل یہ ہے کہ پاک خدمت کے لئے چرچ فادرز کا ہر وقت پاک رہنا ضروری ہے۔ مگر میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ آزمائیش ہے آپ اگر اس آزمائیش پر کھرے اترے تو کامیاب ورنہ زلت اور رسوائ کے علاوہ گناہ کبیرہ کے حقدار ہوتے ہوں۔ مسیح ابن مریم کے دور کے وہ مسیحی جنہوں نے اپنی آنکھوں سے معجزات ہوتے دیکھے تھے۔ مردے زندہ ہوتے تھے بیمار شفا پاتے تھے۔ چونکہ یہ سب کچھ ان کے سامنے ہوتا تھا اس لئے ایمان اور آزمائیش میں مضبوط تھے۔ مگر آج وقت بدل چکا ہے۔ اگر کوئ پریسٹ آج بھی غیر شادی شدہ رہ کر خدمت کرنا چاہئے تو کوئ رکاوٹ نہی ہے مگر واقعی کیتھولک چرچ کے قوانین میں اب تبدیلی کی ضرورت ہے۔ چرچز موجود ہیں مگر پیرش پریسٹ موجود نہی ہیں۔ ایک ایک فادر کو تین تین چار چار علاقوں میں خدمات انجام دینی پڑتی ہیں۔
چرچ فادرز کی خدمات کسی سے بھی ڈھکی چُھپی نہی ہیں۔ میں زاتی طور پر پاکستان میں اپنے پیرش پریسٹ کی خدمات سے بہت متاثر ہوں۔ فادر رچرڈ ، فادر اگسٹن، فادر صالح ڈائیگو جیسے شفیق اور مہربان انسان آج بھی پوری ایمان داری سے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ میں نے فادر رچرڈ کو اپنی آنکھوں سے لوگوں کو راشن باٹنتے دیکھا ہے غیب بچوں کی فیس اور یونیفام کے لئے پیسے دیتے تھے۔ اور حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ بغیر کسی مزہبی تفریق کے خدمت کرتے تھے۔ برقہ پوش غریب خواتین بھی ان سے مدد لینے آتی تھیں۔ میں ان فادرز کو بھی جانتا ہوں جو اس آزمائیش میں پورے نہ اتر سکے اور کچھ تو ٹرینیگ کے دوران اور کچھ بعد میں پاسٹرشپ چھوڑ گئے۔ اور انہوں نے شادی کر لی۔ میں اسے غلط نہی سمجھتا ہوں کیوں کہ ہم انسان ہیں فرشتے نہی ہیں اس لئے اس قسم قوانین کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ اور شادی کرنے یا نہ کرنے کے فیصلے کو اس شخص کے لئے چھوڑ دینا چاہئے جس نے یہ خدمت کرنی ہے۔