رانچی / نئی دہلی (جیوڈیسک) سیکولر ملک ہونے کے دعویدار بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں نے گائے ذبح کرنے کا شبے پر مویشیوں کے بیوپاری 2 مسلمانوں کو بدترین تشدد کے بعد درخت کیساتھ لٹکا کر پھانسی دیدی۔ لواحقین کے شدید احتجاج کے باعث علاقے میں صورتحال کشیدہ ہو گئی۔ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ جھاڑکھنڈ کے ضلع لیتہار میں پیش آیا جہاں خودساختہ طور پر مویشیوں کی حفاظت پر مامور افراد نے مویشی منڈی کی طرف جانے والے محمد مجلوم اور آزاد خان عرف ابراہیم کو بالومتھ جنگل میں بدترین تشدد کے بعد درخت کے ساتھ لٹکا کر پھانسی دیدی۔
35 سالہ مجلوم اور 15 سالہ ابراہیم مویشیوں کا کاروبار کرتے تھے اور ایک دوسرے کے رشتہ دار تھے۔ دونوں کی لاشیں درخت سے لٹکی ہوئی پائی گئیں۔ دونوں کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے تھے اور ان کے منہ میں کپڑے ٹھونسے ہوئے تھے۔ ضلع کے ایس پی انوپ برتھاری کا کہنا تھا کہ دونوں افراد کو جس بیدردی سے قتل کیا گیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قاتل ان سے شدید نفرت کرتے تھے۔
جھاڑکھنڈ وکاس مورچا کے مقامی ایم ایل اے پرکاش رام نے دعوی کیا کہ اس واقعے کے پیچھے ہندو انتہاپسندوں کا ہاتھ ہے۔ دونوں افراد کے قتل کے بعد لواحقین نے احتجاج شروع کر دیا جس سے علاقے کی صورتحال کشیدہ ہو گئی۔ مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا جس سے متعدد اہلکار زخمی ہو گئے۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کی گئی۔ مقتولین کے لواحقین اور مقامی افراد کا کہنا تھا کہ دونوں کو اسلیے قتل کیا گیا کیونکہ وہ مویشیوں کا کاروبار کرتے تھے اور ہندو انتہاپسندوں نے گائے ذبح کرنے کے شبے میں انھیں قتل کیا۔
اے ایف پی کے مطابق پولیس نے واقعے میں ملوث ہونے کے شبہ میں5 افراد کو گرفتار کر لیا جبکہ 3 ملزمان مفرور ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بھارت میں مویشیوں کے کاروبار سے مختلف طریقوں سے وابستہ کئی مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور بیدردی سے قتل کیا جا چکا ہے۔