پھول گوبھی اگرچہ ہماری روزمرہ غذا میں شامل ہے لیکن ہم میں سے اکثر یہ نہیں جانتے کہ گوبھی کھانا ہماری صحت کے لیے بہت مفید بھی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گوبھی کے صحت بخش اثرات سے مستفید ہونے کے لیے ہمیں اس کے ڈنٹھل اور پتوں کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے جب کہ تیل اور گھی میں پکانے کے بجائے گوبھی کو کچی حالت میں، بھاپ پر نرم کرکے یا پانی میں ابال کر کھانا چاہیے کیونکہ ان صورتوں میں اس کے مفید قدرتی غذائی اجزاء محفوظ رہتے ہیں۔
علاوہ ازیں اگر آپ گوبھی کو سلاد کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں تو اس میں زیتون کے تیل کی معمولی مقدار بھی شامل کی جاسکتی ہے جو اس کی افادیت کو اور بھی بڑھا دے گی۔
تحقیق سے یہ بھی دریافت ہوچکا ہے کہ پھول گوبھی میں کینسر سمیت کئی بیماریوں سے بچانے کی خداداد صلاحیت موجود ہے۔ درمیانی جسامت کی ایک پھول گوبھی میں کینو سے زیادہ وٹامن سی، وافر مقدار میں وٹامن کے (K)، بی ٹا کیروٹین کی شکل میں وٹامن اے، کئی اقسام کے وٹامن بی (بی1، بی2، بی3، بی5، بی 6 اور فولک ایسڈ یعنی وٹامن بی9)، فائبر، فائٹو کیمیکلز اور اہم غذائی معدنیات بھی موجود ہوتے ہیں۔
گوبھی ایک ایسی قدرتی غذا ہے جو پروسٹیٹ، جگر، پھیپھڑوں اور جگر کے سرطان کے علاوہ خواتین کو چھاتی کے سرطان سے بچانے میں بھی خصوصی اہمیت رکھتی ہے۔ گوبھی وزن گھٹانے میں بھی مفید ہے بشرطیکہ آپ روزانہ 100 گرام کے لگ بھگ کچی یا ابلی ہوئی گوبھی کھانے کے ساتھ صرف 5 منٹ کی چہل قدمی یا 2 منٹ تیز دوڑنے کی عادت ڈال لیں۔ البتہ اگر اس میں تازہ اور سبز اجوائن (celery) بھی شامل کرلی جائے تو وزن گھٹانے میں گوبھی کے فوائد کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔
گوبھی ہمارے جسم کو بیماریوں کے خلاف بھی مضبوط بناتی ہے، خاص طور پر سردیوں کے موسم میں یا ان دنوں میں جب موسم بدل رہا ہو۔ اس ضمن میں چھوٹی جسامت والی ایک گوبھی (ڈنٹھل اور پتوں سمیت) مفید رہتی ہے جسے ہفتے میں 3 سے 4 مرتبہ کھایا جا سکتا ہے۔
دل کی بیماریوں سے بچاؤ میں بھی گوبھی سے فائدہ ہوتا ہے کیونکہ اس میں ایسے غذائی اجزاء اور معدنیات شامل ہوتے ہیں جو ہمارے خون کی رگوں میں نرمی اور لچک برقرار رکھتے ہیں جب کہ یہ دل کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی مقدار بھی گھٹاتی ہے۔ ان سب کی وجہ سے جسم میں خون کی گردش معمول پر رہتی ہے اور دل کے مختلف امراض کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔
جلد کی تازگی اور شادابی کے لیے بھی روزانہ گوبھی کھانا زبردست فائدہ مند ہے کیونکہ اس میں وہ سارے اہم وٹامن پائے جاتے ہیں جو ہماری جلد کو نہ صرف کیلوں اور مہاسوں سے بچاتے ہیں بلکہ جلد کے خلیات کو بھی صحت مند رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
شوگر کے مریضوں کو بھی اس عام سبزی سے خاص فائدہ پہنچتا ہے کیونکہ گوبھی میں ایسے قدرتی مادّے پائے جاتے ہیں جو خون میں شوگر کی مقدار کم کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو روزانہ کم از کم 100 گرام گوبھی (کچی یا ابلی ہوئی) کھانی چاہیے۔ ایک بار پھر یاد دلادیں کہ گوبھی سے ہماری مراد گوبھی کا پھول، اس کا ڈنٹھل اور پتے ہیں۔
گوبھی میں شامل اجزاء ہماری آنکھوں کو محفوظ بنانے کے علاوہ نظر بہتر بنانے میں بھی معاون ہوتے ہیں جب کہ اس میں شامل وٹامن سی، سلفر اور کچھ امائنو ایسڈز ایسے بھی ہیں جو ہمارے جسم میں بننے والے مختلف زہریلے مادوں کے مضر اثرات زائل کرتے ہیں۔
یہی نہیں بلکہ اگر آپ اعصابی تناؤ یا ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو کچی گوبھی آپ کے لیے بہترین دوا ہے جب کہ یہ ہڈیوں کو مضبوط بنانے اور دماغ کو تقویت پہنچانے کے ساتھ ساتھ حاملہ اور بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کے لیے بھی بہت فائدہ مند ہے۔
آپ کو صرف اتنا کرنا ہے کہ اوپر دی گئی ہدایات کے مطابق اور اعتدال برقرار رکھتے ہوئے گوبھی کو اپنی روزمرہ غذا کا حصہ بنائیں اور ویسے بھی یہ سردیوں کے موسم میں زیادہ ہوتی ہے اس لیے ہمارا مشورہ تو یہی ہے کہ سردیاں رخصت ہونے سے پہلے پہلے گوبھی سے جتنا فائدہ اٹھاسکتے ہیں، اٹھا لیجیے۔