اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کی زیر صدارت سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کا اجلاس منصوبہ بندی کمیشن میں منعقد ہوا جس میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی، اجلاس میں اربوں روپے کے 14 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی جن میں توانائی،آبی ذخائر، مواصلات،گورننس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق منصوبے شامل تھے جبکہ 1104ارب روپے کے 4 منصوبوں کو منظوری کے لیے ایکنک کو بھیج دیا گیا۔
اجلاس میں بلوچستان اور سندھ کے مختلف علاقوں میں بجلی کی ٹرپنگ کو روکنے کے لیے 1ارب 64لاکھ کے منصوبے کی منظوری دی گئی، اس منصوبے سے بجلی کی اضافی پیداوار کے حصول اور اس کی ترسیل کے نظام کو بہتر اور موثر بنایا جا سکے گا، اجلاس میں گوادر نواب شاہ ایل این جی ٹرمینل پائپ لائن منصوبہ کی بھی منظوری دی گئی جس کے تحت 700 کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھائی جائے گی۔
منصوبے سے قدرتی گیس کے بحران کو کم کرنے میں مدد ملے گی، اجلاس میں ڈھائی ارب کی لاگت سے سندھ ریزیلنس منصوبے کی منظوری دی گئی جس سے ماحولیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات سے نمٹنے میں مدد ملے گی، اجلاس میں پاکستان گلیشیئر مانیٹرنگ نیٹ ورک کے قیام کا 89 کروڑ روپے کی لاگت کا منصوبہ بھی منظور کیا گیا، اس منصوبے سے اپر انڈس بیسن کے گلیشیئر کے علاقوں میں موسمی حالات اور دریا کے پانی کو مانیٹر کرنے میں مدد ملے گی، منصوبے کے تحت گلیشیئرز کی مانیٹرنگ کے لیے آٹومیٹک ریور لیول ریکارڈرز اور آٹومیٹک موسم اسٹیشنز نصب کیے جائیں گے، اجلاس میں مغل پورہ ریلوے ہاؤس میں 1ہزار کلو واٹ کے 2 جنریٹرز کو تبدیل کرنے کے لیے 16کروڑ کا منصوبہ بھی منظور کیا گیا۔
مہمند ایجنسی فاٹا میں 2 ارب 42 کروڑ کی لاگت سے نحقی ٹنل کی تعمیر کا منصوبہ بھی منظور کیا گیا، ٹنل کی تعمیر سے دور دراز علاقوں میں رہنے والوں کی قصبوں اور شہروں تک رسائی ممکن ہو جائے گی، فاٹا میں زیرہ سے دابوری اورکزئی ایجنسی تک سڑک کی تعمیر کے لیے 1 ارب 94 لاکھ روپے کی لاگت کا منصوبہ منظور کیا گیا، سڑک کی تعمیر سے فاٹا میں رہنے والے لوگوں کو معاشی ترقی کے مواقع حاصل ہو ں گے۔