اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے جنگ بندی سمیت تمام اہم فیصلے کرنے کا مکمل اختیار طالبان مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ کو دیئے جانے کے بعد اب گیند مولانا سمیع الحق کے کورٹ میں آگئی ہے۔
بالخصوص ان حالات میں جب حکومتی مذاکراتی کمیٹی اس وقت تک باقاعدہ مذاکراتی عمل بحال کرنے پر رضامند نہیں جب تک طالبان کی جانب سے بلامشروط تمام کارروائیاں بند کرنے کا اعلان نہیں کر دیا جاتا، مذاکراتی عمل شروع ہونے سے چند ہفتے قبل تک مولانا سمیع الحق کے گمان میں بھی نہ ہوگا کہ مذاکراتی عمل کے دوران ایک مرحلے پر وہ اس حد تک اہم ہو جائینگے کہ مذاکراتی عمل میں پیدا ہو جانے والے ڈیڈ لاک کے خاتمے کا انحصار ان کی فہم وفراست کامرہون منت ہو جائیگا۔
ایسے موقع پر مولانا سمیع الحق سمیت کسی بھی لیڈر کو ایسا غیر ذمہ دارانہ بیان ہر گز نہیں دینا چاہیے کہ کوئی ہم سے نہیں ملنا چاہتا تو ہمیں بھی ان سے ملنے کا کوئی شوق نہیں۔
محترم مذاکرات کار صاحبان کو ذاتی انا، پسند و ناپسند اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ سے زیادہ ملک و قوم کا مفاد اور قیمتی جانوں کو بچانے کے لیے مثبت سوچ اپنانا ہو گی۔