کراچی (جیوڈیسک) گزشتہ ایک صدی کے دوران دنیا بھر کے 85 سے زائد ملکوں کے اندرونی یا دوسرے ملکوں کے ساتھ تنازعات کی تاریخ سے ظاہر ہوتا ہے کہ فائر بندی کے معاہدے ہم آہنگی اور امن وسکون لانے میں ناکام رہے ہیں۔
سینئر صحافی صابر شاہ کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق دنیا میں شاید ہی کوئی ملک ہو جو اپنی تاریخ میں کسی براہ راست یا بالواسطہ فائر بندی میں شامل نہ رہا ہو۔ مختلف ملکوں میں امن عمل اور فریقین میں معاہدوں کی تاریخ ان لوگوں کے لیے خوش کن نہیں ہے جو نواز شریف حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے بعد ‘پائیدار امن”کے خواہاں ہیں۔
تحقیق سے واضح ہوتا ہے کہ دنیا بھر کے 750 معاہدے جو حکومت یا اس کی فوج اور عسکریت پسند گوریلا گروپوں کے درمیان ہوئے تھے، شاذونادر ہی ان کا احترام کیا گیا، چند ایک مثالوں میں عارضی سکون یا وقفہ ملا لیکن مختصر وقفے میں بھی انسانی خون کا بہنا نہ رک سکا۔