دمشق (جیوڈیسک) شام کے مستقبل کے بارے میں اعلی مذاکراتی تنظیم کا ہنگامی اجلاس سعودی دارلحکومت ریاض میں منعقد ہو رہا ہے جس میں ممکنہ سیز فائر کی کامیابی کے لئے ضروری ضمانتیں فراہم کرنے پر غور کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ریاض حجاب نے بتایا کہ وہ کمیٹی کے ارکان سے ابتک سیز فائر کے سلسلے میں ہونے والی پیش رفت اور مذاکرات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اجلاس کے موقع پر شامی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کے درمیان الگ الگ ملاقاتیں بھی ہوں گی۔
مغربی ملکوں کے نمائندوں سے بھی اجلاس کی سائیڈ لائن پر ملاقاتیں ہوں گی۔ریاض حجاب نے شامی اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقات کی جس میں انہوں نے وقتی سیز فائر پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے سیز فائر کو روبعمل لانے کے لئے اقوام متحدہ کی ضمانت کا مطالبہ کیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ شامی حکومت اور اس کے اتحادی فائر بندی سے قبل شامیوں کا قتل عام اور گولہ باری بند کریں۔
شامی نیشنل الائنس کے سابق سربراہ ھادی البحرہ نے ایک مرتبہ پھر اس موقف کا اعادہ کیا کہ شام میں فائر بندی شامی حکومت اور روس کی جانب سے بمباری بندش سے مشروط ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق انہوں نے اس امر کی جانب اشارہ کیا کہ روس کو چاہئے کہ وہ ایران اور حکومتی ملیشیاوں پر دباو ڈالے کہ وہ اپنے حملے بند کریں۔
ادھر جیس الاسلام پارٹی کے نمائندے اور جنیوا مذاکرات کے تیسرے دور میں شریک اہم رہنما محمد علوش نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ترکی اور سعودی عرب کی جانب سے زمینی کارروائی کی دھمکی کے بعد داعش نے حلب کے مضافات میں کم سے کم 25 دیہات شامی حکومت کے حوالے کئے۔