نئی دہلی (جیوڈیسک) ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعظم نواز شریف کی ملاقات بلا شبہ بہت حوصلہ افزا رہی تھی، لیکن نئی دہلی کی انتظامیہ نے اتوار کو یہ واضح کر دیا کہ دو طرفہ تعلقات میں اس وقت تک مثبت پیش رفت نہیں ہو سکے گی، جب تک پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزی ختم نہیں ہو جاتی۔
ہندوستان کے وزیر دفاع ارون جیتلی نے جموں و کشمیر کے دورے کے دوسرے دن صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘حالات کو معمول کی سطح پر لانے کے لیے یہ اشد ضروری ہے کہ لائن آف کنٹرول پر ہونے والی خلاف ورزیوں کو روکا جائے، کیوں کہ معاملات کو آگے بڑھانے کے لیے کسی بھی ملک کو سب سے پہلے اعتماد کی فضا قائم کرنی چاہیے’۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق ہندوستانی وزیر دفاع نے کہا کہ اگر لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی اور جموں و کمشیر میں پاکستان کی جانب سے مداخلت ہو تی رہی تو پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا عمل جاری نہی رہ سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان تمام پڑوسی ممالک بشمول پاکستان کے ساتھ پُرامن اور دوستانہ تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق 27 مئی کو نریندرا مودی اور نواز شریف کے درمیان ملاقات انڈو پاک تعلقات میں مثبت پیش رفت کا باعث بنی تھی، جو گذشتہ برس سے لائن آف کنٹرول پر ہونے والے مختلف واقعات کی بدولت تعطل کا شکار تھے۔
انڈین وزیر دفاع جیتلی نے اپنے دورے کے دوران کہا کہ انھوں نے جموں و کشمیر کے گورنر این این ووہرا اور چیف منسٹر عمر عبداللہ سے بھی الگ الگ میٹنگ میں سیکورٹی کی صورتحال پر بات چیت کی۔ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی سے متعلق ہندوستان کے الزامات پر پاکستان کا موقف بالکل مختلف ہے۔ جبکہ انڈیا نے سیز فائر کی خلاف ورزی کےمعاملے کی غیر جانبدار مبصرین کی جانب سے نگرانی کو بھی مسترد کردیا ہے، جو کہ عالمی سطح پر طے پائے گئے دو طرف معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔