شام (جیوڈیسک) شام میں عارضی جنگ بندی کے باوجود بعض مقامات پر لڑائی کی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب امریکا نے الزام عاید کیا ہے کہ اسد رجیم حلب اور دوسرے شہروں میں انسانی امداد فراہم کرنے کی کوششوں کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔
امریکا نے دھمکی دی ہے کہ اگر جنگ سے متاثرہ علاقوں تک امداد کی رسائی یقینی بنانے سے روکا گیا تو وہ روس کے ساتھ طے پائے جنگ بندی سمجھوتے اور فوجی تعاون کی معاہدے کو ختم کر دے گا۔
وائیٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ترکی سے شام میں داخل ہونے والے امدادی قافلوں کو اسدی فوج کی طرف سے جگہ جگہ رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ عارضی جنگ بندی کو تین دن گذرنے کے باوجود متاثرہ علاقوں تک امدادی سامان نہیں پہنچایا جا سکا ہے۔
ادھر امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کے ترجمان پیٹر کوک نے شام کی موجودہ صورت حال پر مایوسی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرجنگ بندی کی شرائط پرعمل درآمد نہ کیا گیا تو واشنگٹن روس کے ساتھ طے پائے معاہدے کی پاسداری کا پابند ہرگز نہیں ہوگا۔
درایں اثناء اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب فیٹالی چورکین نے کہا ہے کہ ماسکو شام میں جنگ بندی معاہدے کے لیے آئندہ ہفتے سلامتی کونسل میں ایک قرارداد لانے کے لیے کوشاں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور روس دونوں سلامتی کونسل کے ذریعے شام میں جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششوں پر پہلے ہی متفق ہوچکے ہیں۔