جشن بہاراں اور محفل مشاعرہ

Terrorism

Terrorism

یہ کون غزل خواں ہے پر سوز نشاط انگیز اندیشہ دانا کو کرتا ہے جنو ں آمیز
گو فقر بھی رکھتا ہے انداز ملوکانہ ! نا پختہ ہے پر ویزی ، بے سلطنت پر ویز
حضر ت وا صف علی واصف فرما تے ہیں بری بات کا ارادہ چا ہے کامیاب ہو جا ئے وہ تب بھی برا ہے اور اچھی با ت کا ارادہ چا ہے ناکام ہوجائے تب بھی وہ کامیاب ہے۔ جس دور میں سے آج ہم گزرر ہے ہیں انتہا ئی مشکلا ت ، مصائب اور رنج و الم کا پیرہن بنا ہوا ہے جہا ں غربت و افلا س ،فکر و فا قہ ، دہشتگردی ، انتہا پسندی ، شدت پسندی ، بد امنی ، بے راہ روی ، بدیا نتی ، بد تہذیبی اور بد اخلا قی سمیت نہ جا نے کن کن برائیو ں نے معا شرے کو زنگ آلو د کررکھا ہے آپس کی نا چا قیا ں ، اعترازات ، بغا وت ، اختلافات اور قدورتیں تیزی سے پھیلتی جا رہی ہیں تا ریخ گواہ ہے کہ زمین کی گو د میں ایسے شعراء ، مصنفین اور اہل قلم نے بھی جنم لیا جن کے اشعار ، قطعو ں اور غزلو ں نے اشرف المخلو قات کو بھی اپنے سحر میں لپیٹتے ہو ئے خدا کی واحدنیت کے باوجود سجدے کرنے پر مجبو ر کردیا وہ کیا۔

ہستیا ں تھیں کیا لو گ تھے کہ جن کے منہ سے جھڑنے والا گل آتش نمرود سے بھی زیادہ تا ثیر رکھتا تھا جسے سننے کے بعد کوئی بھی عالم مد ہو شی میں کھو جا نے کے لیے تیا ر ہوجا تا تھا پھر تا ریخ کے جھرونکو ں میں با با بھلے شاہ ، خوا جہ غلام فرید ، شا ہ حسین ،اسد اللہ خاں غا لب ، میر تقی میر ، فیض احمد فیض ، میا ں محمد بخش اور شاعر مشرق ڈاکٹر علا مہ محمد اقبال جلو ہ گر ہو ئے جنہو ں نے انسانی تقدیر وں کے فیصلے لکھے جنہو ں نے تا ریخ بدل ڈالی جنہو ں نے شر ق و غرب میں اپنے فن کا لو ہا منوایا جنہو ں نے اپنے سخن کی طا قت سے نئے ملکو ں نئے نظریا ت اور نئے پیروکا رو ں کو جنم دیا وہ عظیم ہستیا ں دنیا ئے فانی سے کو چ کرنے کے باوجود بھی زندہ و جا وید ہیں اور ان کے لب سے نکلنے وا لے الفاظ آبی چکر کی طر ح آج بھی نئے آنے وا لو ں کے لیے راستو ں کا تعین کرنے میں معاون مدد گا ر ثا بت ہو رہے۔

ہیں منہ سے نکل کر ہوا میں گردش کرنے وا لے الفا ظ کبھی بھی مرتے نہیں ہیں بلکہ کسی نہ کسی ضرورت مند کے کانو ں تک پہنچ کر اپنی تا ثیر اور اپنی حثیت و اہمیت کو منوا ہی لیتے ہیں گذشتہ روز گو جرا نوالہ آرٹس کونسل کے زیر انتظام یوم پاکستان و جشن بہا را ں کے موقع کی منا سبت سے ایک خوبصورت شام کو محفل مشا عرہ کے نام چیمبر ہال ٹرسٹ پلا زہ میںکیا گیا جس کے مہمان خصوصی با ذوق اور درد دل رکھنے والی اہم شخصیت کمشنر گوجرانوالہ شمائل احمد خواجہ تھے۔ منتظمین میں شہزاد احمد حمید ، ڈا کٹر محمد حلیم خان ، محمد عرفان ، گو جرا نوالہ چیمبر آف کامرس کے عہدیداران صدر نعمان صلا ح الدین ، سنیئر نا ئب صدر سرفراز احمد صدیقی ، نا ئب صدر رحمان الحق اور میا ں فضل الرحمن شامل تھے ،نقابت کے فرائض جا وید اکرم بٹ نے سرانجام دیے۔ جبکہ اس خو بصورت دلکش اور پر سکون محفل مشا عرہ میں جن شعراء نے اپنا کلا م پیش کیا ان میں دنیائے سخن میں طنز و مزاح کے بے تاج با دشاہ انور مسعود ، معروف شا عر و کالم نگا ر امجد اسلام امجد ، خالد مسعود ، عباس تا بش ، ڈا کٹر صغریٰ صدف ، رخشندہ نو ید ، لا لہ رخ بخا ری ، محمد اقبال نجمی ، جان کشمیری اور قمر رضا شہزاد نمایا ں تھے ، شا عری کی با ت ہو اور اس میں حسن شا عری کی رمک ، چمک اور دھمک دکھائی نہ دے یہ کیسے ممکن ہے۔

Amjad Islam Amjad

Amjad Islam Amjad

امجد اسلام امجد کی محبت کی ایک غزل پیش خدمت ہے ۔اگر کبھی میری یا د آئے تو جا نہ راتو ں کی نرم دل گیر روشنی میں کسی ستا رے کو دیکھ لینا ، اگر وہ نخل فلک سے اڑ کر تمہا رے قدمو ں میں آگرے تو یہ جان لینا ، وہ استعارہ تھا میرے دل کا ۔ اسی دوران طنزومزاح کے حقیقی بے تاج با دشاہ انور مسعود فرما نے لگے۔ سنا ہے اس کی منظوری بہر صورت ضروری ہے،اس کے حکم سے اس آرزو کے پھول کھلتے ہیں ، ہمیں اگلی صدی میں داخلہ درکا ر ہے انور،سنا ہے داخلے کے فارم امریکہ میں ملتے ہیں، قمر رضا شہزا د فرما نے لگے۔ سچا جذبہ فا نی بھی تو ہو سکتا ہے،خون کیا ہے پا نی بھی ہو سکتا ہے، کسی نئے ما حول کی باتیں کرنے کا ،مقصد نقل مکانی بھی تو ہو سکتا ہے۔معروف شا عرہ درخشندہ نو ید نے ان الفاظ میں اپنے جذبا ت کی عکا سی کی۔ درو دیوار سے جالا نہیں جا تا اما ں ! ،مجھ سے گھر با ر سنبھالا نہیں جا تا اما ں !، فکر عقبیٰ ہو کہ دنیا ہو کہ ہو فکر فراق !،روگ کیسا بھی ہو پالا نہیں جا تا اما ں !۔ شعرا ء کے استا د اور گو جرا نوالہ کی شان اور پہچان جان کشمیری فرما تے ہیں ۔ تشنگی زندہ حوالو ں میں بدل جا تی ہے۔

مشک جب پا ئو ں کے چھا لو ں میں بدل جا تی ہے ،ہم سے اک با ر ملو گے تو کھلے گا تم پر، تیرگی کیسے اجالو ں میں بدل جا تی ہے۔ عبا س تا بش فرما نے لگے۔ دشت میں پیا س بجھا تے ہو ئے مر جا تے ہیں، ہم پرندے کہیں جا تے ہو ئے مر جا تے ہیں،ہم ہیں سو کھے ہو ئے تالا ب پہ بیٹھے ہو ئے ہنس ، جو تعلق کو نبھا تے ہو ئے مرجا تے ہیں ، شعرا ء کے دلو ں کی دھڑکن خو ش اخلا ق اور خو ش لباس و گفتا ر ڈا کٹر صغریٰ صدف کہنے لگیں۔ وہ میرا کچھ نہیں تھا مگر اس کے باوجود ، دل میں اسے کسی کے اترنے نہیں دیا،سب دھو پ کا لبا س پہن کر کھڑے رہے، سا یہ یہا ں کسی بھی شجر نے نہیں دیا، لے آئی ہو ں میں آنکھ میں اک شب سمیٹ کر ،پیغام کو ئی مجھ کو سحر نے نہیں دیا، خوا ہش جو دل میں تھی اسے مر نے نہیں دیا، پلکو ں پہ آنسوئو ں کو بکھرنے نہیں دیا، سنجیدہ ترین شخصیت کے مالک طنز و مذاح کے تجربہ کار شا عر خالد مسعود کہتے ہیں۔ گردن گردن ہے اور پو ٹا پو ٹا ای ہو تا ہے، کھرا ہمیشہ کھرا ہے ، کھوٹا کھوٹا ای ہو تا ہے، نئے نظام کی بھڑکیں سنتے عمر گزر گئی سا ری، وڈا ہر تھا ں وڈا ، چھوٹا چھوٹا ای ہو تا ہے، لچے کو سمجھا یا پیا ر سے صفر نتیجہ نکلا،ہم یہ ازمایا سوٹا سوٹا ای ہو تا ہے

پہلے اودھروں ، فیر ایدھروں اب فیر کھڑا ہے اودھروں،پبلک تنگ ہے لیکن لوٹا لوٹا ای ہوتا ہے۔گو جرا نوالہ کی زرخیز سر زمین نے بہت بڑے بڑے قد آور سخن ور ، سکالر اور مقبول شخصیا ت کو جنم دیا ہے لیکن مد تو ں بعد ایک فکری ، اصلا حی اور علمی نشست نے اہلیان گو جرا نوالہ کے سوئے ہو ئے اعصاب کو دوبا رہ زندہ کر دیا ہر کوئی تعریف کیے بغیر اور اپنے شعراء اور منتظمین کو داد دیے بغیر نہ رہ سکا اس موقع پر گو جرا نوالہ ڈویثرن انتظامیہ کے سربراہ کمشنر شمائل احمد خواجہ نے اپنے پیغام میں کہاکہ بلا شبہ قیام پاکستان کا تصور بھی ایک درویش صفت انسان اور شاعر ڈا کٹر علا مہ محمد اقبال نے ہی دیکھا تھا شعرا ء کا مقام و مرتبہ کسی بھی معا شر ے میں کسی تحفہ خدا وندی سے کم نہیں ہے جو معاشرے کے اندر موجود رہتے ہو ئے اپنے جذبا ت ، احساسات ، تخیلا ت ، نظریا ت ، افکا ر اور سوچ کو بڑے ہی خو بصورت انداز میں اپنے چند اشعار میں بیا ن کردیتے ہیں انقلا بی شا عری قومو ں کی تا ریخ اور تقدیر بدل کے رکھ دیتی ہے بر طانیہ میں شیکسپئیر کی پو جا پرستش کی جا تی ہے دنیا بھر میں شعراء کا مقام ومرتبہ خواص سے کہیں بھی کم نہیں ہے شعرا ء ہما رے ملک ہما رے نظریا ت ہما رے مذہب اور ہما رے اسلا ف کے حقیقی سفیر ہیں جو دنیا بھر میں اپنے وطن کی شناخت اور قوم کی ترجمانی کا حق ادا کرتے ہیں کسی بھی مردہ معا شرے کے اندر روح پھونکنے کے لیے شعرا ء کا کردار اور وجود بہت ہی مو ئثر اور مضبوط ہو تا ہے ۔

شائقین سامعین نا ظرین نے پر ذوق اور پر محفل مشا عرہ کو بے حد سراہا اور ایسے پروگراما ت کا انعقا د حکومت و انتظامیہ کی سرپرستی میں کروانے کی گزارشات پیش کیں رہتی دنیا تک اس فکری ، علمی ، نظریا تی اور امن و سکون سے مزین رو ح پر ور نشست کو یا د رکھا جا ئے گا کمشنر گو جرا نوالہ شمائل احمد خواجہ اور ریذیڈنٹ ڈا ئر یکٹر گو جرا نوا لہ آرٹس کونسل ڈ اکٹر حلیم خان کی خدما ت کو یا د کیا اور سراہا جا تا رہے گا ۔ اس عملی محفل مشا عرہ کی نشست کے دورس نتا ئج برآمد ہو نگے ۔انشاء اللہ
نشا ں یہی ہے زمانے میں زندہ قومو ں کا کہ صبح و شام بدلتی ہیں ان کی تقدیریں
کمال صدق و مروت ہے زندگی ان کی معاف کرتی ہے فطرت بھی ان کی تقصیریں

SM Irfan Tahir

SM Irfan Tahir

تحریر : ایس ایم عرفان طاہر
موبائل نمبر : 0345-5150670